Inquilab Logo Happiest Places to Work

دادر میں مسلم پھیری والوں کو زدو کوب کرنے پر معاملہ درج

Updated: April 28, 2025, 12:05 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

بی جے پی لیڈر اکشتا اور دیگر ۸؍ رضا کاروں کے خلاف کیس درج۔ بی جے پی لیڈر کاحکومت سے ہندوستان میں فرضی دستاویزات بنا کر رہنے والے بنگلہ دیشیوں کو ملک سے نکالنے کامطالبہ۔

BJP leader Akshay Tendulkar, who beat up Muslim hawkers in Dadar market for calling them Bangladeshis, with volunteers. Photo: INN.
دادر مارکیٹ میں مسلم ہاکروں کو بنگلہ دیشی کہہ کر پٹائی کرنے والی بی جے پی لیڈر اکشاتینڈولکررضاکاروں کے ساتھ۔ تصویر: آئی این این۔

بی جے پی لیڈر اورماہم حلقہ انتخاب کی پریسڈنٹ اکشتاتینڈولکر نے دادر سبزی مارکیٹ میں ایک بار پھر اپنے رضا کاروں کے ساتھ جاکر مسلم ہاکروں کو چن چن کر اور ان کی شناخت کرکے نہ صرف ان کی تضحیک کی بلکہ ان کے رضا کاروں نے بنگلہ دیشی ہونے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں بری طرح زد وکوب بھی کیا تھا۔ جمعرات کو ہونے والے اس واقعہ کے ۳؍ دن بعد دادر ہی کے ایک ہاکر سوربھ مشرا نے بی جے پی لیڈر اور ان کے رضا کاروں کے ذریعہ غنڈہ گردی کرنے اور جان بوجھ کر مسلم ہاکروں کو نشانہ بنانے کی اطلاع دیتے ہوئے ان کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ دادر شیواجی پارک پولیس نے اکشتا تینڈولکراور ان کے دیگر ۸؍ رضا کاروں کے خلاف دو مذہب کے ماننے والوں میں تفرقہ پیدا کرنے، نظم و نسق میں خلل ڈالنے اور بنگلہ دیشی ہونے کے نام پر انہیں زد و کوب کرنے کے تحت کیس درج کیا ہے۔ پولیس نے ۵؍ رضا کاروں کو گرفتار بھی کیا ہے لیکن اس معاملے میں اکشتا تینڈولکرنے مرکزی اور ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ پولیس اور بی ایم سی کو شکایتی مکتوب لکھ کر ہندوستان میں فرضی دستاویز ات بنا کر رہنےو الے بنگلہ دیشیوں کو ملک سے نکالنے کامطالبہ کیا۔ ساتھ ہی ممبئی میں بھی بنگلہ دیشیوں کے مقیم ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کیخلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ 
جمعرات کو بی جے پی لیڈر اکشتاتینڈولکر نےاپنے رضا کاروں کے ساتھ دادر مارکیٹ میں کام کرنے والے مزدوروں اور ہاکروں پر بنگلہ دیشی ہونے، ان کے خلاف زہر افشانی کرنے، تضحیک اور مار پیٹ پہلی بارنہیں کی بلکہ اس سے قبل بھی گزشتہ ماہ انہوں نے اسی طرح دادر مارکیٹ میں مزدوری کرنے، ٹھیلہ لگانے یا کاروبار کرنے والوں کو نشانہ بنایا تھا۔ جمعرات کو بی جے پی لیڈر اکشتا اور ان کے رضا کاروں کےذریعہ کی جانے والے کارروائی کے بعد اتوار کو سوربھ مشرا نامی ہاکر نے باقاعدہ اس غنڈہ گردی کے خلاف اور خصوصی طور پر مسلم ہاکروں اور مزدوروں کو نشانہ بنانے کے خلاف شیواجی پارک پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کی ہے۔ 
مشرا کے ذریعہ درج کردہ ایف آئی آر کے مطابق جمعرات کو دادر مارکیٹ میں واقع رنگولی اسٹور کے قریب اکشتا اور ان کے رضا کاروں نے اچانک آکر ہاکروں اور مزدروں کا نام پوچھنا شروع کیا اور ان کا مذہب جاننے کی کوشش کرنے لگے۔ ساتھ ہی نام اور مذہب جاننے کے بعد انہیں فحش گالیاں دیتے ہوئے بری طرح زدو کوب کرنے لگے۔ اکشتا تینڈولکر خود ویڈیو بناتے ہوئے یہ دھمکی بھی دے رہی تھیں کہ ’’مالدہ اور مرشد آباد کے بنگلہ دیشیوں کو یہاں سے بھگا دیں گے۔ ان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو یہ فساد کے دوران ہندوؤں کی گاڑیوں اور گھروں کو جلائیں گے۔ ہم دادر میں بنگالی مسلم ہاکروں کو برداشت نہیں کریں گے۔ ‘‘
 مشرا کی درج کردہ شکایت کے مطابق اس کے ایک ملازم سفیان شاہد علی کو خصوصی طو رپر نشانہ بنایا گیا۔ مشرا کےمطابق انہوں نے میرے ملازم کا نام پوچھا اور جوں ہی اس نے اپنا نام بتایا، رضا کاروں نے اسے گھیر لیا اور گالیاں دیتے ہوئے اسے بری طرح زدو کوب کیا۔ اس ضمن میں مشرا نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’مجھے بھی سفیان کو ملازمت پر رکھنے پر طمانچہ مارا گیا تھا اور وارننگ دی کہ میں اب مسلم ملازم نہ رکھوں ۔ ‘‘ مارکیٹ میں کاروبار کرنے والے ہندو بیوپاریوں اور ہاکروں کا کہناتھا کہ’’ بلا وجہ بنگلہ دیشیوں کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ جو لوگ یہاں مزدوری کرتے ہیں یا ٹھیلہ لگاتے ہیں سب ایک دوسرے کو اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ جب یہ واقعہ ہوا تو گریش نام کا ہاکر ویڈیو بنا رہا تھا، بی جے پی رضا کاروں نے اسے بھی مارا ۔ ا س وقت وہاں پولیس موجود تھی لیکن محض تماشائی بنی ہوئی تھی۔ ‘‘
اس پر دیگر دکانداروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’قانون ہاتھ میں لینے کا کسی کو کوئی حق نہیں ہے، اگر کارروائی کرنا بھی ہے تو پولیس کے ذریعہ کی جانی چاہئے، ہندو مسلم کرکے ماحول خراب نہیں کیاجانا چاہئے۔ ‘‘ بعد ازیں اس معاملے میں جب نامہ نگاروں نے اکشتا تینڈولکر سے جاننا چاہا تو انہوں نے فرضی دستاویزات کی مدد سے دادر مارکیٹ اور شہر کے دیگر حصوں میں بنگلہ دیشیوں کے موجود ہونے کا دعویٰ کیا اور اس سلسلے میں مقامی پولیس اور بی ایم سی سے بھی کئی بارشکایت کرنے کے باوجود کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا۔ ساتھ ہی انہو ں نے اس سلسلے میں مرکزی اور ریاستی حکومت کو شکایتی مکتوب لکھے جانے اور بنگلہ دیشیوں کو ملک سے باہر کرنے کامطالبہ کیا ہے۔ اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس زون ۵؍گنیش گاؤڑے نے کیس درج کئے جانے اور چند رضا کاروں کو گرفتار کرنے اور مزید تفتیش جاری ہونے کی اطلاع دی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK