Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں نقدی کا بحران، اسرائیل اب بینکنگ نظام کوبھی تباہ کرنے پر آمادہ

Updated: April 25, 2025, 11:48 AM IST | Agency | Ramallah

انسانی حقوق کی تنظیم ’یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے غزہ پٹی میں بڑھتے ہوئے نقد رقم کے بحران پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قابض اسرائیل کے جنگی جرائم کا براہ راست نتیجہ ہے جس کا مقصد شہری آبادی کیلئے زندگی کی بنیادی ضروریات خصوصاً بینکنگ نظام کو دانستہ طور پر تباہ کرنا اور ایک جامع ناکہ بندی کے ذریعے فلسطینی وجود کو ختم کرنا ہے۔ 

Israel is not even allowing cash into Gaza. Photo: INN
اسرائیل غز ہ میں نقد بھی نہیں آنے دے رہا ہے۔ تصویر: آئی این این

 انسانی حقوق کی تنظیم ’یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے غزہ پٹی میں بڑھتے ہوئے نقد رقم کے بحران پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قابض اسرائیل کے جنگی جرائم کا براہ راست نتیجہ ہے جس کا مقصد شہری آبادی کیلئے زندگی کی بنیادی ضروریات خصوصاً بینکنگ نظام کو دانستہ طور پر تباہ کرنا اور ایک جامع ناکہ بندی کے ذریعے فلسطینی وجود کو ختم کرنا ہے۔ 
 یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی اقدام بین الاقوامی انسانی قانون اور فلسطینیوں کے بنیادی حقوق، خاص طور پر زندگی کا حق، انسانی وقار، مناسب معیار زندگی، خوراک، صحت، رہائش اور کام کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا کہ جب سے اسرائیل نے غزہ پٹی میں اکتوبر ۲۰۲۳ء میں نسل کشی کا ارتکاب کرنا شروع کیا ہے، وہ بینکوں ، مالیاتی اداروں کو پٹی میں نقد رقم لانے سے روک رہا ہے جبکہ براہ راست ان بینکوں اور اے ٹی ایم کے ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنا کر تباہ کر رہا ہے ۔ یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہے کہ نقدی کی شدید قلت کے نتائج نسل کشی کے آغازکے ۱۸؍ ماہ بعد برداشت کی حدوں سے تجاوز کر چکے ہیں۔ بینکنگ خدمات، بشمول رقم نکلوانا اور جمع کرنا، عملی طور پر ناممکن ہوکر رہ گیا ہے۔ مکینوں کو نقد رقم کے حصول کے لیے بلیک مارکیٹ کا سہارا لینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ وہ غیرمعمولی کمیشن وصول کر رہے ہیں جو ان کے بقایا وسائل کو ختم کر رہے ہیں۔ یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے وضاحت کی ہے کہ ان حالات نے مالی، اقتصادی اور نفسیاتی بوجھ کو بڑھا دیا ہے۔ ادارہ کے مطابق ملازمین، مالکان اور یہاں تک کہ وہ خاندان جو بیرون ملک سے ترسیلات زر پر انحصار کرتے ہیں ، اب نقد رقم حاصل کرنے کے قابل نہیں ہیں سوائے اس کے کہ مٹھی بھر تاجروں اور منی ایکسچینج کے مالکان کے ذریعہ چلائے جانے والے غیر رسمی چینلز کے ذریعے جو کیش فلو پر اجارہ داری رکھتے ہیں اور رقم کی قیمت کا۳۵؍ فیصد تک کٹوتی کرکے آبادی کی ضرورت کا استحصال کرتے ہیں ، ان سے رقم لینے پرمجبور ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK