دسمبر۲۰۲۴ء تک ملک کے بینکوں میں ڈپازٹ میں ۹ء۸؍ فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا، جبکہ قرض کی تقسیم کی شرح ۱۱ء۱۶؍فیصد سالانہ رہی۔
EPAPER
Updated: January 16, 2025, 11:00 AM IST | Mumbai
دسمبر۲۰۲۴ء تک ملک کے بینکوں میں ڈپازٹ میں ۹ء۸؍ فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا، جبکہ قرض کی تقسیم کی شرح ۱۱ء۱۶؍فیصد سالانہ رہی۔
ملک کے بینکوں میں نقدی کی قلت ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔ دسمبر کی دوسری ۱۵؍روزہ مدت میں ملک کے بینکنگ سسٹم میں نقدی کی قلت۱ء۵؍ لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ اس سے نمٹنے کیلئے بینک ڈپازٹس بڑھا رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، ڈپازٹ سود کی شرح بھی۷ء۵؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ کچھ بینکوں نے نئی زیادہ سود کی اسکیموں کی آخری تاریخ بڑھا دی ہے اور کچھ نے نئی ایف ڈی اسکیمیں شروع کی ہیں۔
آئی ڈی بی آئی جیسے بینک معمر شہریوں کو ۰ء۶۵؍ فیصد تک زیادہ سود دے رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے معمر شہریوں کیلئے شرح سود۸ء۰۵؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
دسمبر کے پہلے ہفتے میں بینکوں کا کیش سرپلس ایک لاکھ کروڑ روپے تھا۔ اس کے بعد کے پندرہ دن میں، ٹیکس ادا کرنے کیلئے نقدی کی نکاسی اورغیر ملکی کرنسی مارکیٹ میں آر بی آئی کی مداخلت کی وجہ سے نقدی میں کمی واقع ہوئی۔
بندھن بینک کے چیف اکنامسٹ سدھارتھ سانیال نے کہا کہ اب شرح سودبڑھا کر ڈپازٹ بڑھانے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈالر- روپے کا تبادلہ بینکوں میں کیش بڑھانے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ بینکوں نے ریزرو بینک سے لیکویڈیٹی بڑھانے کے اقدامات کی بھی اپیل کی ہے۔ آر بی آئی نے گزشتہ ہفتے ڈالر کے ڈینومینیٹڈ سویپ کا سہارا لیا تھا۔ اس کے ذریعے آر بی آئی نے تقر یباً ۳؍ بلین ڈالر کے تبادلے کے طریقے کا استعمال کیا جس کی وجہ سےبینکوں کو تقریباً ۲۵۹۷۰؍کروڑ کی نقد رقم ملی۔ سویپ کی میچوریٹی ۳، ۶؍ اور ۱۲؍ماہ ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ انہیں تقریباً۱ء۲۵؍ لاکھ کروڑ روپے مزید نقد کی ضرورت ہے۔
بینکوں کے اعداد و شمار کے مطابق۲۷؍ دسمبر۲۰۲۴ء تک بینک ڈپازٹ میں ۹ء۸؍ فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا۔ اس مدت کے دوران قرضوں میں اضافہ یعنی قرض کی تقسیم کی شرح ۱۱ء۱۶؍فیصد سالانہ رہی۔ اس طرح کل ڈپازٹ ۲۲۰ء۶؍ لاکھ کروڑ روپے اور قرض۱۷۷ء۴۳؍ لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بینک۱۰۰؍ روپے کے ہر ڈپازٹ پر۸۰؍ روپے کے قرضے تقسیم کر رہے ہیں۔ کریڈٹ اور ڈپازٹ کا یہ تناسب۲۰۲۳ء میں ۷۹؍ فیصد تھا جو ۷۳؍ فیصد ہونا چاہئے۔