• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ذات پر مبنی مردم شماری معاملہ، آرایس ایس کے کردار پر اپوزیشن کا سوال

Updated: September 04, 2024, 10:25 AM IST | New Delhi

کانگریس نے پوچھا کہ مردم شماری کی اجازت دینے والاآر ایس ایس کون ہے؟ لالو یادو نے بھی بی جے پی اور’سنگھ‘ کو نشانہ بنایا، کہا: یہ کام ہم ہرحال میں کریں گے

Tejashwi Yadav
تیجسوی یادو

ذات پر مبنی مردم شماری کا معاملہ بی جے پی کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے جو اس کیلئے اگلتے بن رہا ہے، نہ ہی نگلتے۔ اس تعلق سے اس کا ہر قدم اور اس کا ہر بیان اب اسی پر بھاری پڑنے لگا ہے۔ کل تک کھل کر اس کی مخالفت کرنے والی بی جے پی، اب آمادگی ظاہر کرتی ہے تو بھی پھنس جاتی ہے۔ گزشتہ دنوں بی جے پی کے سرپرست ادارے آر ایس ایس نے ذات پر مبنی مردم شماری کی مشروط حمایت کی تو کانگریس اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے اس  پر تنقیدوں کی بوچھار کردی۔  کانگریس نے سوال کیا کہ آر ایس ایس کون ہوتا ہے مردم شماری کی اجازت دینے والا۔ اسی طرح آر جے ڈی اور وکاس شیل انسان پارٹی نے بھی بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ خیال رہے کہ دو دن قبل آر ایس ایس نے کہا تھا کہ’’ملک میں ذات پر مردم شماری کرائی جانی چاہئے لیکن اسے صرف سیاسی فائدے کیلئے نہیں کرایا جانا چا ہئے۔‘‘
 آر ایس ایس کے اس بیان کے ایک دن بعد کانگریس نے  منگل کو سوال کیا کہ اب جبکہ’ سنگھ‘ کی طرف سے بی جے پی کو ہری جھنڈی دکھا دی گئی ہے،کیا وزیر اعظم مودی کانگریس کی ایک اور ضمانت کو ’ہائی جیک‘ کر کے ذات پر مبنی مردم شماری کرائیں گے؟ اس کے ساتھ ہی کانگریس نے مرکزی حکومت سے۵؍ سوال پوچھے ہیں، جن میں آرا یس ایس اور مودی حکومت، دونوں ہی کی زبردست گھیرا بندی کی گئی ہے۔
  خیال رہے کہ آر ایس ایس کے’ اکھل بھارتیہ پرچار پرمکھ‘ سنیل آمبیکر نے کیرالا میں منعقدہ ایک پروگرام میں کہا تھا کہ آر ایس ایس کو ذات پر مبنی مردم شماری پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن  اس سے برآمد ہونےوالےڈیٹا کو عوام کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال کیا جانا چاہئے، انتخابی فائدے اور سیاسی ہتھیار کے طور پر نہیں۔ کانگریس جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اسی بیان پر  اپنے ردعمل کااظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک پوسٹ کے ذریعے پوچھا ہے کہ کیا آر ایس ایس کے پاس ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق فیصلے پر ویٹو کرنے کا اختیار ہے؟ آخر وہ کس حیثیت سے یہ بات کہہ رہا ہے کہ اسے کوئی اعتراض نہیں ہے؟
 جے رام رمیش نےمودی حکومت سے جو پانچ سوالات پوچھے ہیں، وہ کچھ اس طرح ہیں۔ 
 پہلا سوال: کیا آر ایس ایس کے پاس ذات پر مبنی مردم شماری سےمتعلق فیصلے کیلئے خصوصی اختیار حاصل ہے؟
 دوسرا سوال:  مردم شماری کی اجازت دینے والا آر ایس ایس کون ہے اور وہ کس حیثیت سے اتنی بڑی کررہا ہے؟
 تیسرا سوال: آر ایس ایس کے اس بیان کا کیا مطلب ہے جب وہ کہتا ہے کہ انتخابی مہم کیلئےاس کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے؟ کیا  آرایس ایس اب جج  اور ایمپائر کا رول ادا کرے گا؟
 چوتھا سوال:آر ایس ایس نے دلتوں، آدیواسیوں اور او بی سی کے ریزرویشن پر۵۰؍ فیصد کی حد کو ہٹانے کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت پر کیوں پُراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے؟
 پانچواں سوال:اب جبکہ آر ایس ایس نے ہری جھنڈی دکھا دی ہے، تو کیا ’غیر حیاتیاتی‘ وزیر اعظم کانگریس کی ایک اور ضمانت کو اپنا بنا کر پیش کریں گے اور ذات پر مبنی مردم شماری کرائیں گے؟  
 کانگریس کے ساتھ ہی آر جے ڈی اور وکاس شیل انسان پارٹی بھی اس مسئلے پر مرکزی حکومت کو گھیرا ہے۔آرجے ڈی سربراہ لالو یادو نےہر حال میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا دعویٰ کرتے ہوئے آر ایس ایس اور بی جے پی کو نشانہ بنایا اور کہاکہ ان کی کیا اوقات ہے کہ وہ اس بات کی اجازت دیں۔ اپنے بیان میںانہوں نے کہاکہ’’آر ایس ایس اور بی جے پی والوں  کے کان پکڑ کر اور ڈنڈ بیٹھک کراکر ان سے ذات پر مبنی مردم شماری کرائیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم انہیں اتنا مجبور کریں گے کہ انہیں مردم شماری کرانی ہی پڑے گی۔ اب دلت، پسماندہ، آدیواسی اور غریبوں کو اتحاد کا مظاہرہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔  وکاس شیل انسان پارٹی نے بھی آر جے ڈی کے بیان کی حمایت کی ہے۔
 خیال رہے کہ ذات پر مبنی گنتی کرانے والی بہار پہلی ریاست ہے۔ اس کے بعد اسی کی مناسبت سے وہاں پر ریزرویشن کی حد بھی بڑھادی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK