• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

طیاروں میں بم دھماکہ کی دھمکیوں سے مرکزی وزارت متحرک، اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل

Updated: October 17, 2024, 10:56 PM IST | New Delhi

وزارت برائے شہری ہوابازی نے ایسے معاملوں سے نمٹنے کے مقصد سے اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کی، ا نٹیلی جنس ایجنسیوںنے بھی کچھ آئی پی ایڈریس کا پتہ لگایا ہے

Bomb threats have been received in 20 flights throughout the week
ہفتےبھرمیں ۲۰؍ فلائٹس میں بم دھماکے کی دھمکیاں مل چکی ہیں

طیاروں کو بم سے اڑانے کی ملنے والی دھمکیوں کے بعدشہری ہوابازی کی مرکزی وزارت اور انٹیلی جنس ایجنسیاں متحرک ہوگئی ہیں۔مرکزی وزارت نے جہاں اس طرح کے معاملوںکی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے وہیںانٹیلی جنس ایجنسیوںنے بھی کچھ آئی پی ایڈریس کا پتہ لگایا ہےجہاں سے دھمکیاں پوسٹ کی گئی تھیں ۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق یہ  آئی پی ایڈریس لندن اور جرمنی کے بھی معلوم ہوئے ہیں ۔ واضح رہےکہ ہفتے بھر میںکم از کم ۲۰؍ گھریلو اور بین الاقوامی فلائٹس کوبم سے اڑانے کی دھمکیاں مل چکی ہیں۔
  احتیاطاً  ان سبھی مسافر طیاروں کی ایمرجنسی لینڈنگ کرائی گئی  جنہیں دھمکی دی گئی تھی۔ کسی بھی طیارہ میں کوئی دھماکہ خیز مادہ نہیں ملا اور دھمکی افواہ  ثابت ہوئی لیکن اس سے ایئرلائنس کمپنیوں اور مسافروں کو بے حد پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس معاملے میں اب مرکزی وزارت برائے شہری ہوابازی نے انتہائی اہم قدم اٹھایا ہے۔ اس طرح کے معاملوں کی جانچ کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت برائے شہری ہوابازی نے اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کی۔ اس میں غور و خوض کیا گیا کہ اس طرح کی دھمکیوں سے کس طرح نمٹا جا سکتا ہے۔ میٹنگ میں ملک کے ہوائی اڈوں پر سیکوریٹی کو مزید مضبوط کرنے، ہوائی جہازوں کی نگرانی بڑھانے اور مسافروں کی سیکوریٹی یقینی بنانے پر تبادلہ خیال ہوا۔اس دوران مرکزی ایجنسیوں نے بھی اس معاملے پرکارروائی شروع کردی ہے۔ ایجنسیوں نے ’ایکس‘ سے ان تما اکاؤنٹ کا آئی پی ایڈریس مانگا جہاں سے دھمکیاں دی گئیں اور انہیں غیر فعال کرنے کی درخواست کی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK