کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ بات دنیا جانتی ہے کہ ہندوتواوادی تنظیمکا ملک کی آزادی میں کوئی حصے داری نہیں ہے اور بی جے پی اسی کا حصہ ہے۔
EPAPER
Updated: January 22, 2025, 11:06 AM IST | Agency | New Delhi
کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ بات دنیا جانتی ہے کہ ہندوتواوادی تنظیمکا ملک کی آزادی میں کوئی حصے داری نہیں ہے اور بی جے پی اسی کا حصہ ہے۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر یہ کہتے ہوئے زبردست حملہ کیا کہ ان کے اجداد نے آزادی کی جدوجہد میں کوئی حصہ نہیں لیا۔ کانگریس سربراہ نے کہا کہ وہ ہندوتواوادی تنظیم کے اراکین کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ تاریخ میں تلاش کریں کہ ان کی شراکت کتنی تھی اور دنیا کو بتائیں۔ ملکارجن کھرگے نےایک پوسٹ میں کہاکہ وہ گاندھی جی ہی تھے جنہوں نے آئین ساز اسمبلی کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے چیئرمین کیلئے بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کا نام تجویز کیا تھا اور گاندھی جی نے ہی بابا صاحب کو آزاد ملک کی پہلی حکومت میں وزیر قانون بنانے میں اپنا تعاون دیا تھا۔
کانگریس سربراہ نے یہ باتیں بی جے پی کے ان الزامات کے جواب میں کہیں جن میں کانگریس پارٹی کی مہاتما گاندھی اور بابا صاحب امبیڈکر کے نظریات سے مطابقت پر سوال اٹھائے گئے تھے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ ’’بابا صاحب دو بار ممبئی سے راجیہ سبھا کیلئے منتخب ہوئے تھے۔ پہلی بار۳؍ اپریل ۱۹۵۲ء سے۲؍ اپریل۱۹۵۶ءکیلئے۔ ۳؍ اپریل ۱۹۵۶ء کو دوبارہ ممبر منتخب ہوئے لیکن ۶؍ دسمبر۱۹۵۶ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔ کانگریس پارٹی چاہتی تھی کہ باباصاحب عزت کے ساتھ راجیہ سبھا پہنچیں، اسی لئے انہوں نے دونوں بار راجیہ سبھا کا الیکشن بلا مقابلہ جیتا۔ بی جے پی کے لوگ یہ جھوٹ پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کانگریس نے امبیڈکر جی کا کوئی مجسمہ نہیں لگایا۔ کانگریس حکومت کے دوران ۲؍ اپریل۱۹۶۷ء کو ان کے اعزاز میں پارلیمنٹ ہاؤس میں بابا صاحب کا سب سے بڑا مجسمہ نصب کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر ایس رادھا کرشنن جی اس وقت صدر تھے اور سردار حکم سنگھ جی جو لوک سبھا کے اسپیکر تھے، نے مجسمے کی نقاب کشائی کی تھی۔
انہوں نے کہاکہ ’’بی جے پی، آر ایس ایس اور ان کے اجداد نے تحریک آزادی، ترنگے، آئین، اشوک چکر اور امبیڈکرکی مخالفت کی تھی۔ آر ایس ایس نے۵۲؍ سال تک ناگپور میں اپنے ہیڈکوارٹرز پر قومی پرچم نہیں لہرایا اور عدالتی حکم کے بعد اسے لہرانے پر مجبور ہوئے۔ بی جے پی، آر ایس ایس اور ان کے اجداد نے رام لیلا میدان میں مہاتما گاندھی جی، پنڈت جواہر لال نہرو جی، بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر جی کے پتلے جلائے اور آئین ہند کی کاپیاں جلائیں۔ میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ تاریخ پڑھیں اور بتائیں کہ انہوں نے قومی تحریک میں کیا کردار ادا کیا۔
بی جے پی کے انہی الزامات پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کرناٹک پردیش کانگریس کے صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نےاسے’گوڈسے کے اصولوں ‘ پر چلنے والی پارٹی قرار دیا۔ کانگریس پارٹی کے’جئے باپو، جئے بھیم، جئے سنویدھان‘ پروگرام پر بی جے پی کی تنقید کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’ہم گوڈسے سےوابستہ کسی بھی پارٹی کے اصولوں کے بارے میں نہیں سننا چاہتے۔ ‘‘ مہاتما گاندھی اورنہرو خاندان کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’گاندھی جی نے اپنی جان قربان کی، اندرا گاندھی نے اپنی جان قربان کی، راجیو گاندھی نے اپنی جان قربان کی اور سونیا گاندھی نے۲۰۰۴ء میں وزیر اعظم بننے سے انکار کر کے اپنے اقتدار کی قربانی دی۔ ‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہندوستانی سیاست کی تاریخ میں کسی اور سیاسی جماعت کے لیڈر نے ایسا کیا ہے؟
گاندھی جی کا دکھایا ہوا راستہ ہی کانگریس کا راستہ ہے: پرینکا گاندھی
کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی بی جے پی کو اپنے انداز میں جواب دیا ہے۔ انہوں نے منگل کو اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ کانگریس مہاتما گاندھی کے دکھائے گئے عدم تشدد اور مساوات کے راستے پر آگے بڑھ رہی ہے اور گاندھی جی کا دکھایا ہوا راستہ ہی کانگریس کا راستہ ہے۔ کانگریس لیڈر نے اس پوسٹ میں لکھا کہ’’مہاتما گاندھی جی نہ صرف انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما ہیں بلکہ وہ پورے ملک کے رہنما ہیں، جنہوں نے دنیا کو سچائی کی عظیم اقدار سے متعارف کرایا۔ عدم تشدد اور ستیہ گرہ، آزادی کی تحریک کے دوران، سو سال پہلے، گاندھی جی کانگریس کے صدر بنے اور انہوں نے تحریک آزادی کو ہر ہندوستانی کی تحریک بنا دیا۔ ان کی اقدار نے ہندوستانیوں کو ہمت و توانائی سے بھر دیا تھا جو برطانوی حکومت کا تختہ الٹنے کا محرک بنا۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ’’کانگریس کا راستہ گاندھی جی کا راستہ ہے جو تشدد، نفرت اور تفرقہ انگیز خیالات کے خلاف انسانیت کی اعلیٰ ترین اقدار کو برقرار رکھتا ہے۔ کانگریس سربراہ نے بیلگاوی میں مہاتما گاندھی جی کے مجسمے کی نقاب کشائی کرکے پورے ملک کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہمیں گاندھی جی کی اقدار کے ساتھ ساتھ تحریک آزادی کو بھی یاد رکھنا چا ہئے اور ان پر عمل کرنا چاہئے۔ ‘‘
خیال ر ہے کہ کچھ دنوں قبل کانگریس سربراہ نےبیلگاوی میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی نقاب کشائی کی تھی۔ اس موقع پر ملک بھر سے کانگریس کے لیڈران وہاں موجود تھے۔