وقف بل کے خلاف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو ای میل بھجوانے کا سلسلہ ملک بھر میں جوش و خروش سے جاری۔ آخری تاریخ میں توسیع سے مزید وقت مل گیا ہے۔
EPAPER
Updated: September 15, 2024, 10:11 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
وقف بل کے خلاف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو ای میل بھجوانے کا سلسلہ ملک بھر میں جوش و خروش سے جاری۔ آخری تاریخ میں توسیع سے مزید وقت مل گیا ہے۔
قف ترمیمی بل کے تعلق سے رائے دینے کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے تاریخ میں ۲؍ دن کی توسیع کے بعد اب آخری تاریخ ۱۵؍ ستمبر بروز اتوار ہوگئی ہے۔ تاریخ میںتوسیع کےبعد یہ کوشش کی جارہی ہے کہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سےزیادہ آراء مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائی جائیں۔ اس تعلق سے پورے ملک میںجوش و خروش کے ساتھ کام جاری ہے ۔آخری دن یہ کوشش ہوگی کہ ۲۴؍گھنٹوں میںقابل ذکر تعداد میںرائے بھجوائی جاسکے ۔اس تعلق سے ملک کی الگ الگ ریاستوں میں پورے اہتمام سے یہ کام جاری ہے اور ذمہ دار اشخاص مصروف عمل ہیں۔
تاریخ میں توسیع کابھرپور فائدہ اٹھایا جائے
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے تاریخ میں توسیع کے کے بعد کہاکہ ’’اب تک جس طرح اجتماعیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جے پی سی کو آراء بھجوائی گئی ہیں اسی طرح بچے ہوئے۲۴؍ گھنٹوں میں بھی زیادہ سے زیادہ رائے بھجوانے میں پوری طاقت لگائیںتاکہ بھیجی جانے والی آراء میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکے ۔‘‘ مولانانے کہاکہ ’’ بورڈ تمام ذمہ داران کومسلسل متوجہ کر رہا ہے اور خوشی ہورہی ہے کہ لوگ فعالیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ذمہ داریاں بخوبی انجام دے رہے ہیں۔‘‘
مختلف ریاستوں میںاہتمام سے کام جاری ہے
امارتِ شرعیہ بہارکے نائب ناظم مفتی محمد سہراب ندوی سےاس تعلق سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے بتایاکہ ’’ لوگوں میںکافی بیداری ہے۔ وہ جوش وخروش کےساتھ وقف ترمیمی بل کے خلاف اپنی رائے جے پی سی کوبھجوارہے ہیں جبکہ امارت ِ شرعیہ کی پوری ٹیم ،ہزاروں مکاتب کے اساتذہ ، ضلعی سطح پرامارت کے زیرانتظام کمیٹیوں ، ذمہ دار اشخاص اورتمام تنظیموں کےساتھ مل کر یہ کام پوری شدت کےساتھ کیاجارہا ہے۔ اتوارکو چونکہ آخری دن ہے اس لئے یہ کوشش ہو گی کہ اس دن بھی ریکارڈ تعداد میں ای میل کئے جائیں۔ ‘‘ مفتی محمدسہراب ندوی نے یہ اطلاع بھی دی کہ سماجی سطح کے ساتھ ساتھ سیاسی سطح پربھی کوشش کی جارہی ہے۔ اتوار کو پٹنہ کے باپوسبھاگرہ گیان بھون میں امارتِ شرعیہ بہار،جھارکھنڈ ، ادیشہ اورمغربی بنگال کے زیراہتمام دانشوروں، وکلاء، سیاسی لیڈران اوراہم شخصیات کا اجلاس منعقد کیا جارہا ہے ۔
کوئی گھر باقی نہ رہے
گلبرگہ (کرناٹک) میں سٹیزنس لیگل اکیڈمی فورم کے صدر ایڈوکیٹ عبدالجبار گولا سے استفسار کرنے پر انہوںنےبتایاکہ’’ابتداء میںتو زیادہ اہتمام نہیں کیا گیا مگر ایک ہفتے سے ہر سطح پرنہ صرف بیداری ہےبلکہ وکلاء، دانشور، طلبہ اورمقتدر شخصیات سبھی اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔اس ضمن میں متعد د مرتبہ اجلاس بھی بلایا گیا ۔مساجد کے باہر کیوآر کوڈ چسپاں کیا گیا ہے اورنمازوں میں اعلان کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ آخری دن کے تعلق سے ہر گروپ میںپیغام رسانی کی گئی ہے کہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔‘‘ انہوںنےیہ بھی بتایاکہ نوجوانوں گھرگھر جاکر یہ کام کررہے ہیں اور خواتین بھی سرگرم ہیں،وہ بھی گھرگھرجاکر ماؤں بہنوں کو اس بل کے تعلق سے سمجھاکر ان کی رائے بھجوانے میںمدد کررہی ہیں۔
ہرسطح پربیداری لانے کی قابل ذکر کوشش
لکھنؤ کے معروف علاقہ کھدراکی صدیقیہ مسجد کے خطیب وامام مولانا محمدمعروف مظاہری سے رابطہ قائم کرنے پر ان کاکہنا تھا کہ ’’ جمعہ کے خطاب سے لیکر عام نمازوںکے اوقات میںاس جانب توجہ دلائی جاتی ہے۔ گھر ہو، چوراہا ہو ،ہوٹل یا بازارہو ہر جگہ اس تعلق سے بیداری لائی گئی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ بھرپور طریقے سے کام جاری ہے۔‘‘ مولانانے یہ بھی بتایاکہ آج چونکہ آخری دن ہے اس لئے ہر سمت سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ آخری دن کا بھرپور طریقے سے استعمال کیا جائے ۔ امید ہے کہ اس کا خاطرخواہ اثر ہوگااور دیگر ریاستوں کی طرح یوپی بھی اس حوالے سے نمایاں ریکارڈ درج کرائے گا۔مولانا کے مطابق طلبہ کوبھی اس کام میںشریک کیا گیا۔ انہوں نے بھی کیو آر کوڈ کی کاپیاں لے کرلوگوں سے اسکین کرنے کی درخواستیں کیں ۔