ٹرامبے پولیس اسٹیشن کے سینئرانسپکٹر کے دفتر میں اڈانی الیکٹرسٹی کےاعلیٰ عہدیداران کے ہمراہ میٹنگ ۔ ۱۵؍دن کی مہلت مانگی اورصارفین کے ہمراہ میٹنگ کرنے کی بھی یقین دہانی کروائی
EPAPER
Updated: January 23, 2025, 10:11 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
ٹرامبے پولیس اسٹیشن کے سینئرانسپکٹر کے دفتر میں اڈانی الیکٹرسٹی کےاعلیٰ عہدیداران کے ہمراہ میٹنگ ۔ ۱۵؍دن کی مہلت مانگی اورصارفین کے ہمراہ میٹنگ کرنے کی بھی یقین دہانی کروائی
مہنگی بجلی سے صارفین بے حال ہیں ۔ بل کی ادائیگی میںکسی مجبوری کے سبب تاخیر ہونے پر میٹر کاٹ دیا جاتا ہے۔اس معاملے میں اڈانی گروپ کے اہلکاروں کے تعلق سے ہراسانی کی شکایت بھی سامنے آئی ہےکیونکہ وہ میٹرچیک کرنے اورپوائنٹس دیکھنے کے نام پر بلااجازت گھروں میںداخل ہوجاتے ہیں۔ اس کے خلاف چیتاکیمپ میں بجلی کمپنی کومیمورنڈم دیا گیاہے ۔ واضح رہے کہ اس من مانی اور ہراسانی کے خلا ف سائن ٹرامبے روڈ پراتوار کو زبردست ریلی نکالی گئی اور پولیس اسٹیشن کےقریب احتجاج کیا گیا تھا۔ اس وقت پولیس افسرا ن سے کہا گیا تھا کہ پولیس تحفظ ملنے کے سبب ہی بجلی کمپنی کی جانب سے صارفین کو پریشان کیا جاتا ہے۔اس وقت پولیس نے وعدہ کیا تھا کہ اڈانی الیکٹرسٹی شعبے کے افسران کوبلاکر میٹنگ کرائی جائے گی ۔
اسی وعدے کے مطابق جمعرات کی دوپہر کو مظاہرین کو ٹرامبے پولیس اسٹیشن میںسینئر انسپکٹر کےدفترمیںبلایا گیا جہاںہونے والی میٹنگ میں مقامی زون کے منیجر ، سینئر منیجر اور ۳؍ ریٹائرڈ پولیس افسران جو اڈانی گروپ میں خدمات انجام دے رہے ہیں، شامل تھے جبکہ چیتا کیمپ کے تقریباً ۵۰؍ ذمہ داران موجود تھے۔اس دوران اڈانی بجلی کمپنی کے افسران نے ۱۵؍دن کی مہلت مانگی اوریہ وعدہ کیا کہ اس کے بعد عوامی میٹنگ بلائی جائے گی تاکہ صارفین کی شکایات ان کی زبانی سنی جائے اور اس کا حل نکالاجاسکے۔
یاد رہےکہ شہراورمضافات کے بیشتر علاقوں میںبے تحاشہ بجلی بل اوربجلی سپلائی کمپنیوں کے من مانے رویے سے صارفین پریشان ہیں، ان کی جانب سے وقفے وقفےسے آواز بھی بلند کی جاتی ہے لیکن اسے سنی اَن سنی کردیا جاتا ہے ۔
میمورنڈم میںدرج کئے گئے ۵؍ اہم نکات
بجلی کمپنی کو دیئے گئے میمورنڈم میں لکھا گیا کہ ’’(۱)گھروں میںبلااجازت داخل ہوناعا م آدمی کی ذاتی زندگی میں مداخلت ہے اور یہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے خلاف ہے(۲) الیکٹرک میٹر عام آدمی کی ملکیت ہے، بجلی کمپنی کے اہلکار اسے کاٹ کرلےجاتے ہیں اور ری کنکشن چارج کے نام پر۵؍ہزار روپے وصول کئے جاتے ہیں (۳) اگر ریلائنس انرجی کی کچھ رقم باقی ہوتی ہے تواسے بھی اڈانی گروپ اپنے بل میں جوڑلیتا ہے جبکہ اصول یہ ہےکہ ۲؍ سال سےزائدمدت کے بعد بقایا وصول نہیں کیا جاسکتا (۴) اسی طرح فکس چارج ، ویلنگ چارج ۵۸۷؍ روپے ،فیول ایڈجسٹمنٹ چارج اورگورنمنٹ کا ٹیکس وغیرہ کے نام پرمن مانی کرتے ہوئے۳۳؍ فیصد الیکٹرک چارج بڑھادیا گیا ہے اور صارفین کوبتایا تک نہیں جاتا (۵) پاور ہاؤس سے علاقوں میں بجلی سپلائی میں ساڑھے تین فیصد تک نقصا ن بتایا جاتا ہے، اس کی بھرپائی بھی صارفین سے کرائی جاتی ہے، حالانکہ اس میں صارفین کا کوئی قصور نہیں ہوتا ہےپھر بھی ان پربوجھ ڈالا جاتا ہے وغیرہ ۔ایسی اورکئی شکایات ہیں ۔
’’ایسی من مانی کرنے کا حق کس نےدیا ہے‘‘
ان مسائل کے خلاف دیگر ذمہ داران کے ہمراہ میٹنگ میں موجود احمدعلی خان نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بھی بتایاکہ ’’اسمارٹ میٹرحکومت نے منع کردیا ہے پھربھی اسے لگانے کا کام جاری ہے۔اسی طرح میٹر چیک کرنے اورگھر میںبجلی کا استعمال دیکھنے کیلئے آنے والے اہلکاروں کا عجب رویہ ہوتا ہے۔و ہ گھر میںداخل ہوتے ہیںاور جتنے پوائنٹس ہوتے ہیںسبھی شروع کرکے دیکھتے ہیں جبکہ صارف اپنی ضرورت کے مطابق کسی پوائنٹ کا استعمال کرتا ہے توضرورت نہ ہونے پرکچھ پوائنٹس بند رکھتا ہے مگر افسران سبھی پرچارج لگاتے ہیں۔ اسی طرح اگر بجلی چلی جائے تو شکایت کرنے اور اسے درست کرنے کا بھی بجلی کمپنی چارج لیتی ہے ،حالانکہ یہ اس کی ذمہ داری اور سروس کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ بالفرض اگرکوئی شخص بجلی چوری کے الزام میں پکڑا جاتا ہے تو اس پرپورے سال کا چارج لگایا جاتا ہے ، یہ کہاںکا انصاف ہے؟ اس لئے ان مسائل اورشکایات کا فوری حل ضروری ہے ورنہ صارفین اپنے حق کیلئے مزید بڑے پیمانے پراحتجاج پرمجبور ہوںگے۔ ‘‘
ٹرامبے پولیس اسٹیشن میںہونے والی میٹنگ کے دوران اسمبلی الیکشن میںقسمت آزمائی کرنے والے فہد احمد، سابق کونسلر ایوب خان ، ایڈوکیٹ سفیان خان، ترنم بانو ، احمدعلی خان ، محمدعرفان ،عبدالقدیر، محمد حسین ،ساحل اور دیگر افراد موجود تھے۔