• Sun, 16 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

چیتا کیمپ: میونسپل میٹرنیٹی ہوم بدنظمی کا شکار، ایک بھی مریض زیرعلاج نہیں!

Updated: February 15, 2025, 11:07 AM IST | Shahab Ansari | Cheeta Camp

ڈاکٹر یہاں آنے سے کتراتے ہیں۔ غریبوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران اسپتال کے گیٹ اور سیڑھی پرزچگی کے معاملات پیش آئے۔ڈپٹی ہیلتھ افسر کا دورہ ۔مسائل حل کرنے کا یقین دلایا۔

Shahji Municipal Maternity Home located in Chettacamp. Photo: Inquilab
چیتاکیمپ میں واقع شاہ جی میونسپل میٹرنیٹی ہوم۔ تصویر: انقلاب

یہاں بی ایم سی کا واحد میٹر نیٹی ہوم بدنظمی کی وجہ سے بند پڑا ہے۔ اس اسپتال میں ایک بھی مریض زیرعلاج نہیں ہے اور سارے بیڈ خالی پڑے ہیں۔ او پی ڈی ایک دن آڑ سے کھولا جاتا ہے لیکن اس میں بھی ۲؍ روز قبل ڈاکٹر وقت پر نہ پہنچنے سے تقریباً ۶۰؍ مریض مایوس لوٹ گئے تھے۔ ایک خاتون ڈاکٹر کو  ڈیوٹی دی گئی ہے جو اسپتال   ہی میںرہتی ہے لیکن خود کئی دنوں سے بیمار ہے اور ڈیوٹی انجام نہیں دے رہی ہے۔ یہاں گزشتہ چند ماہ میں اسپتال کے گیٹ اور سیڑھیوں پر ۲؍ بچوں کی پیدائش ہوچکی ہے۔ 
 اس نمائندے نے گزشتہ دنوں تقریباً ساڑھے ۴؍ بجے اس اسپتال کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت گرائونڈ  فلور پر مریضوں کے بیٹھنے کیلئے رکھے بنچ پر چند افراد سو رہے تھے جن کے تعلق سے اسپتال کے ایک اسٹاف نے بتایا کہ یہ لوگ دھونے کیلئے اسپتال کی چادر غیرہ لینے آئے ہیں۔ حالانکہ اسی شخص نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اسپتال میں کوئی مریض نہیں ہے اس لئے بمشکل ایک گٹھری کپڑوں کی نکلتی ہے جبکہ یہاں تقریباً ۳؍ افراد سو رہے تھے اور ۲؍ پولیس اہلکار فون پر مصروف تھے۔ ایک مقامی شخص نے دعویٰ کیا کہ جو لوگ سورہے ہیں، وہ  اسپتال کی سیکوریٹی اور دیگر کاموں پر مامور ہیں۔

 اسپتال کے بیڈخالی نظر آرہے ہیں۔تصویر: انقلاب

 پورے پہلے منزلے پر بڑوں اور بچوں کیلئے کئی بیڈ ہیں لیکن یہاں ایک بھی مریض زیر علاج نہیں تھا۔ صرف ایک نرس اور چند صفائی کرنے والی خادمائیں موجود تھیں۔ اس نرس نے بتایا کہ جو بھی ذمہ دار تھے ،وہ ۴؍ بجے چلے گئے  اور ایک خاتون ڈاکٹر اسپتال میں ہے لیکن بیماری کی وجہ سے ڈیوٹی پر موجود نہیں ہے۔ 
 اس سلسلے میں جب انقلاب نے بی ایم سی کے ایف سائوتھ وارڈ کے اسسٹنٹ  ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر کمبھارے سے فون پر گفتگو کی تو انہوں نے کسی بھی بدنظمی سے انکار کیا۔ البتہ اس بات کا جواب بھی نہیں دے سکے کہ اسپتال میں ایک بھی مریض زیرعلاج کیوں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مریض علاج کروانے نہیں آرہےہیں اس لئے سب بیڈ خالی ہیں۔‘‘ 
 ڈاکٹروں کی عدم موجودگی پر انہوں نے کہا کہ شام ۴؍ بجے تک سب موجود رہتے ہیں۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر آپ بھی ہمیں کوئی ڈاکٹر مہیا کردیں جو کم از کم ایم بی بی ایس ہو تو ہم فوری طور پر اس اسپتال کیلئے اس کا تقرر کروادیں گے۔‘‘ ان کے اس جملے سے بھی پتہ چلتا ہے کہ یہاں ڈاکٹروں کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں مختلف اسپتالوں سے ڈاکٹروں کو ۲، ۲؍ دن کیلئے باری باری ڈیوٹی پر بھیجا جارہا ہے تاکہ اسپتال کا کام کاج جاری رہے۔
 تاہم اس اسپتال کی بدنظمی کا معاملہ متعلقہ افسران کے سامنے اٹھانے والے مقامی مقامی سماجی رضاکار رفیق شیخ نے کہا کہ ’’اوّل تو یہ بات غلط ہے کہ یہاں ڈاکٹر موجود رہتے ہیں۔ اگر ڈاکٹر ہوتے تو یہاں مریضوں کی کمی نہیں ہے۔ یہ غریبوں کا علاقہ ہے اور لوگ سرکاری اسپتال میں علاج کرانا چاہتے ہیں لیکن یہاں آنے والے مریضوں کو سائن یا شتابدی اسپتال جانے کو کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کسی مریضہ کو شام ۴؍ بجے کے بعد ڈاکٹر کی ضرورت پیش آجائے تو وہ کیا کرے؟ کیا  چیتا کیمپ اور اطراف کے لاکھوں لوگوں کو صرف صبح ۹؍ بجے سے شام ۴؍ بجے تک ہی تکلیف ہونے کی اجازت ہے؟‘‘
 مقامی افراد کی شکایت پر ڈپٹی ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ورشا پوری نے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے دیگر چند افسران اور ڈاکٹروں کے ہمراہ جمعرات کی شام اس اسپتال کا دورہ کیا اور مقامی افراد کے ساتھ میٹنگ کی جن میں رفیق شیخ، این سی پی (شرد پوار) کے لیڈر فہد احمد، ایڈوکیٹ صفیان خان، عبدالقادر شیخ اورامر جیت سنگھ سمیت ۱۰؍ سے ۱۵؍   افراد شامل تھے۔ ان لوگوں نے ورشا پوری کو بتایا کہ تقریباً ۶؍ ماہ سے اس اسپتال کی حالت انتہائی خستہ  ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ایک خاتون کو اسپتال کے گیٹ پر، ایک دیگر کو سیڑھیوں پر اور ایک کو رکشا میں زچگی ہوئی۔ جس خاتون کی رکشا میں زچگی ہوئی، اسے دردزہ کے باوجوداسپتال سے واپس بھیج دیا گیا تھا لیکن درد بڑھنے پر دوبارہ اسپتال آتے وقت راستے میں زچگی ہوگئی۔
 بہر حال انہوں نے تمام شکایتیں سننے کے بعد جلد ہی ان مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور اسپتال میں موجود اس خاتون ڈاکٹر کو بھی ڈیوٹی پر آنے کی ہدایت دی جو بیماری کی وجہ سے کئی روز سے چھٹی پر ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK