کارکنان کے سامنے کھل کر اجیت پوار پر تنقید،کہا ’’ این سی پی میں اب اجارہ داری قائم ہو چکی ہے،کسی کی رائے نہیں معلوم کی جاتی۔‘‘
EPAPER
Updated: January 19, 2025, 3:25 PM IST | Agency | Ahmednagar
کارکنان کے سامنے کھل کر اجیت پوار پر تنقید،کہا ’’ این سی پی میں اب اجارہ داری قائم ہو چکی ہے،کسی کی رائے نہیں معلوم کی جاتی۔‘‘
این سی پی (اجیت) کے سینئر اور ناراض لیڈر چھگن بھجبل بالآخر سنیچر کے روز احمد نگر ضلع کے شیرڈی علاقے میں منعقدہ پارٹی کے ۲؍ روزہ اجلاس میں پہنچے لیکن یہاں بھی انہوں نے صرف اپنی ناراضگی کا ہی اظہار کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پرفل پٹیل اور سنیل تٹکرے نے اصرار کیا اس لئے وہ اجلاس میں شریک ہوئے۔
یاد رہے کہ این سی پی کے سب سے سینئر لیڈر چھگن بھجبل کو اس بار کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے وہ ناراض ہیں۔ ۱۹۹۱ء کے بعد سے ان کی زندگی میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ وہ ایوان میں ہوں اور ان کے پاس کوئی عہدہ نہ رہا ہو۔ وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار رہ چکے ہیں۔ ایسی صورت میں ان کا ناراض ہونا لازمی تھا۔ انہوں نے کھل کر اجیت پوار پر تنقید کرنا شروع کر دیا۔ جبکہ وہ دیویندر فرنویس کی تعریف کرتے ہوئے بھی دکھائی دیئے۔ ایسی صورت میں لوگ قیاس لگانے لگے کہ شاید وہ این سی پی کو خیر باد کہہ کر بی جے پی میں شامل ہو جائیں ۔ سنیچر کو جب شیرڈی میں این سی پی کا ۲؍ روزہ اجلاس شروع ہوا تو چھگن بھجبل بھی وہاں پہنچے۔ یہ دیکھ کر لگا کہ پارٹی انہیں منانے میں کامیاب ہو گئی ہے لیکن انہوں نے اپنی تقریر میں ناراضگی ہی کا اظہار کیا۔ بھجبل نے کہا ’’ میں کسی سے ناراض نہیں ہوں۔ یہ ناراضگی کا سوال ہی نہیں ہے۔ یہ این سی پی کا اجلاس ہے کسی ایک شخص کا اجلاس نہیں ہے۔ اس میں بھی میں اس لئے آیا ہوں کہ پرفل پٹیل ۲؍ گھنٹے تک میرے گھر آکر بیٹھے تھے۔ مجھ سے یہاں آنے کیلئے اصرار کرتے رہے۔ پھر سنیل تٹکرے نے مجھے فون کیا کہ آپ کا اس اجلاس میں آنا ضروری ہے۔ اسلئے مجھے آنا پڑا۔‘‘
اس اجلاس کو این سی پی نے’ اجیت پرو‘( اجیت تہوار) کا نام دیا ہے۔ اس پر چھگن بھجبل نے براہ راست تنقید کی۔ انہوں نے کہا ’’ اس اجلاس کا نام’ اجیت پرو‘ رکھا گیا ہے ۔ اس کا مطلب سمجھ لیں آپ لوگ۔ پارٹی میں اب اجارہ داری شروع ہو گئی ہے۔‘‘ بھجبل نے کہا ’’میں بال ٹھاکرے کی شیوسینا میں تھا ، وہاں بھی اجارہ داری تھی، اس کے باوجود وہاں ۱۱؍ افراد کی رائے معلوم کی جاتی تھی پھر کوئی فیصلہ کیا جاتا تھا۔ میں نے شرد پوار کی پارٹی میں بھی کام کیا ہے۔ وہاں پارٹی کے ہر ایک رکن کا موقف معلوم کیا جاتا تھا اس کے بعد کوئی فیصلہ کیا جاتا تھا۔ ‘‘ انہوں نے کانگریس کی بھی مثال دی۔’’ کانگریس کے اندر بھی پارلیمنٹر ی بورڈ فیصلے کرتا ہے لیکن ہماری پارٹی میں اب کسی کی رائے ہی نہیں لی جاتی ہے۔ میں ہمیشہ صاف صاف بات کرتا ہوں ۔ مجھے اسی کی سزا ملی ہے۔‘‘ سینئر لیڈر نے کہا ’’ میں نے اجلاس میں آکر دیکھ لیا۔ اب یہ سے میں شیرڈی جائوں اور (سائی بابا کے مندر کا) درشن کروں گا۔ آگے مجھے کیا کرنا ہے اس کا فیصلہ بعد میں کروں گا۔‘‘
چھگن بھجبل تقریباً ۲؍ گھنٹے تک اس اجلاس میں موجود رہے لیکن ان کی اور اجیت پوار کی ملاقات نہیں ہوئی۔ ان سے کسی رپورٹر نے پوچھا کہ ’’ کیا آپ کی اجیت پوار سے ملاقات یا کوئی بات ہوئی ہے؟‘‘ تو انہوں نے ایک لفظ میں جواب دیا ’نہیں‘۔ حالانکہ بھجبل نے وہ آئی کارڈ بھی گلے میں لگارکھا تھا جس پر ’ اجیت پرو‘ لکھا ہوا تھا لیکن وہ اجلاس سے واپس چلے گئے۔ وہاں سے نکل کر انہوں نے شیرڈی کے سائیں بابا کے درشن کئے۔ اس دوران میڈیا نے پرفل پٹیل سے چھگن بھجبل کی ناراضگی کے تعلق سے سوال کیا تو انہوں نے کہا ’’ یہ ہمارے گھر کے اندر کا معاملہ ہے۔ چھگن بھجبل ہمارے سینئر لیڈر ہیں۔ ہمیں ان کی رہنمائی کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔ ‘‘ پرفل پٹیل نے کہا ’’ میں نے کل ہی ممبئی میں ان کے گھر جا کر ان سے ملاقات کی۔ وہ ناراض ہیں لیکن یہ ناراضگی ایسی نہیں ہے کہ ہم آپس میں بات چیت کرکے اسے دور نہ کر سکیں۔ ‘‘ یاد رہے کہ بھجبل کے اجلاس میں شریک ہونے سے یہ تو واضح ہو گیا ہے کہ وہ اب تک این سی پی میں ہیں انہوں نے پارٹی کو الوداع نہیں کہا ہے۔ البتہ اس معاملے پر اجیت پوار کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیاہے۔