• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

چیف جسٹس آف انڈیا کا ہندی اور مقامی زبانوں میں قانون کی پڑھائی پر زور

Updated: July 14, 2024, 10:39 AM IST | Agency | New Delhi

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑنے ایک بار پھر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ہندی اور دوسری مقامی زبانوں میں بحث اور فیصلے دیئے جانے پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ یونیورسٹی اور کالجوں میں قانون کی پڑھائی بھی ہندی اور دیگر مقامی زبانوں میں ہونی چاہئے تاکہ عوام میں بہتر طریقہ سے قانون کی سمجھ پیدا ہوسکے۔

Chief Justice of India DY Chandrachud. Photo: INN
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ۔ تصویر : آئی این این

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑنے ایک بار پھر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ہندی اور دوسری مقامی زبانوںمیں بحث اور فیصلےد یئے جانے پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ یونیورسٹی اور کالجوں میں قانون کی پڑھائی بھی ہندی اور دیگر مقامی زبانوں میں ہونی چاہئے تاکہ عوام  میں بہتر طریقہ سے قانون کی سمجھ پیدا  ہو سکے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ کسانوںکی بات چیت کو انگریزی میں صحیح طریقہ سے نہیں سمجھا جا سکتا ۔یہ باتیں انہوں نے لکھنؤ واقع ڈاکٹر رام منوہر لوہیا لا یونیورسٹی کے تیسرے تقسیم اسناد پروگرام میں  مہمان خصوصی کے طو رپر خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ پروگرام کی صدارت وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نےکی۔ اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے کہاکہ طلبہ کو قانون کا ماہر ہونا چاہئے تاکہ وہ ملک کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں۔ 
سی جے آئی ڈاکٹر ڈی وائی چندر چوڑ نےاپنے خطاب میںمزید کہا کہ اترپردیش ایک ایسی ریاست ہے جہاں پرچند کلو میڑکے فاصلے پر زبان اور بولی بدل جاتی ہے، اس کے باوجود یہاںپر جج اور وکیل عدالتوں میں انگریزی میںبحث کرتے ہیں جس کو بھوجپوری یا کوئی دوسری زبان بولنے والا کیسے سمجھ سکتا ہے؟ یہاں کے وکیل ہندی یاعلاقائی زبان میں اپنے موقف کو بہترطریقہ سےپیش کر سکتے ہیں، اس لئے یہاں کی سبھی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ہندی سمیت  مقامی زبانوں میں قانون کی پڑھائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ قانون کی پڑھائی سے انگریزی کو پوری طرح سے ہٹا دیاجاناچاہئے بلکہ اس کو مقامی اور ہندی زبان میں بھی پڑھایا جانا چاہئے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر یہاں کا طالب علم خسرہ اورکھتونی میں فرق نہیں کر پائے گا تو وہ یہاں کے  عوام کی مکمل طور پر قانونی مدد نہیں کر سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ بمبئی ہائی کورٹ سے الٰہ آباد ہائی کورٹ آئے تو معلوم ہوا کہ یہاں کے وکلاء بہترین انداز میں ہندی میں اپنا مقدمہ پیش کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے عام لوگوں کو قانون کو آسان طریقہ سے سمجھنے کیلئے نئی پہل کی ہے جس کے تحت ۱۹۵۰ء سے لیکر اب تک تقریباً۳۷؍ ہزار فیصلوں کا ہندی میں ترجمہ کرایا گیا ہے۔ انہوں نے طلبہ سے اپیل کی کہ وہ اسکا استعمال کرکےقانونی مدد حاصل کرسکتے ہیں تاکہ عوام کو انصاف دلا نے میں مدد مل سکے۔ 
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس سے قبل سی جے آئی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی کے پہلے تقسیم اسناد پروگرام میں بھی ان کا ’آشیرواد‘ ملا تھا ، اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ ملک میں قانون کا راج ہونا چاہئے۔ یوگی نے کہاکہ ایل ایل بی، ایل ایل ایم اور ریسرچ ڈگری حاصل کرنے کے بعد یہاں کے طلبہ کو قانون کا ماہر ہونا چائے ، ڈگری لینے کے بعدزندگی کے ہر شعبے میں ملک کی تعمیر کا حصہ بن سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ جانے سے قبل الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر ان کا دور اترپردیش کے عوام اور عدلیہ کیلئے کافی اچھا اوربھروسہ مند تھا۔ انہوں نے طلبہ  سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ وکیلوں پر آنکھ بند کر کے بھروسہ کرتے ہیں، یہ آپ کا سرمایہ ہے۔ پروگرام میں سی جے آئی کے علاوہ سپریم کورٹ کے جسٹس وکرم ناتھ  اورالٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ارون بھنسالی بھی موجود رہے۔ اس موقع پر ۱۳۲ ؍طلبہ کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK