• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وزیر اعلیٰ سدا رمیا نے وزیر ا عظم مودی کو ان کے الزامات ثابت کرنے کا چیلنج دیا

Updated: November 12, 2024, 12:07 AM IST | Bangalore

وزیر اعظم نے سدا رمیا پر محکمہ ایکسائزمیںبڑے گھوٹالے کا الزام لگایا ہے

Chief Minister Siddaramaiah
وزیر اعلیٰ سدا رمیا

 کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کے حالیہ الزامات کو ثابت کرنے کا چیلنج دیا جس میں مودی نے کہا تھا کہ کانگریس حکومت ریاست کے محکمہ ایکسائز  میںبڑی بدعنوانی میں ملوث  رہی  ہے ۔ سدارامیا نے کہا کہ میں اس بات سے حیران ہوں کہ ملک کے وزیر اعظم اتنا جھوٹ بولتے ہیں ۔ مہاراشٹر میں انتخابی مہم کے  دوران وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ کرناٹک کانگریس محکمہ ایکسائز میں گھوٹالے میں شامل تھی جس نے مہاراشٹر، جھارکھنڈ کو بھیجنے اور ضمنی انتخابات پر خرچ کرنے کیلئے۷۰۰؍ کروڑ روپے اکٹھا  کئے۔ آج میں نریندر مودی کو چیلنج کرتا ہوں، اگر وہ ان الزامات کو ثابت کر سکتے ہیں تو میں سیاست سے ریٹائر ہو جاؤں گا لیکن اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو انہیں ریٹائر ہو جانا چاہئے۔
 کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور نے بھی ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم کے اس طرح کے دعوؤں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ’’ اگر یہ بیان کسی بی جے پی لیڈر نے دیا ہوتا تو ہم اسے جانے دیتے۔ یہ چونکانے والا ہے کہ وزیر اعظم نے ایسا کہا ہے۔ یہ سچائی سے بہت دور ہے۔ ان کے پاس کیا ثبوت ہے؟ ہماری پارٹی مہاراشٹر میں ہے اور وہ اس کا خیال رکھیں گے ۔ ہمیں پیسے بھیجنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
 انہوں نے وزیراعظم پر اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ذاتی حملے کرنے کاالزام لگایا۔ انہوں نے کہا ’’آزاد ہندوستان میں ہم نے اس طرح جھوٹ بولنے والا وزیر اعظم کبھی نہیں دیکھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کا مقصد کرناٹک میں بی جے پی کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے توجہ ہٹانا ہے ۔ بدعنوانی کے الزامات سب سے پہلے اس وقت سامنے آئے تھے جب کرناٹک وائن مرچنٹس ایسوسی ایشن نے ریاستی محکمہ ایکسائز پر ایکسائز لائسنس جاری کرنے کیلئے رشوت خوری  کے ریکٹ میں شامل ہونے کا الزام  لگایا تھا۔ الزامات میں وزیر آر بی تھیما پور کا نام خاص طور پر سامنے آیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ لائسنس اور ٹرانسفرکیلئے۳۰؍سے ۷۰؍لاکھ روپے کی رشوت لی جارہی تھی۔ 
 ایسوسی ایشن نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال ۱۰۰۰؍ سے زیادہ غیر قانونی لائسنس جاری کئے گئے تھے جو ممکنہ طور پر۳۰۰؍ سے۷۰۰؍ کروڑ روپے کے گھوٹالے کے برابر ہیں۔

karnataka Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK