امدادی ٹرکوں پرحملے، شہری اُن سے گرا ہوا آٹااکٹھا کرکےروٹیاں بنانے پر مجبور، پانی بھی محض ۷؍ فیصد سپلائی کیا جارہاہے
EPAPER
Updated: February 29, 2024, 9:50 AM IST | Gaza
امدادی ٹرکوں پرحملے، شہری اُن سے گرا ہوا آٹااکٹھا کرکےروٹیاں بنانے پر مجبور، پانی بھی محض ۷؍ فیصد سپلائی کیا جارہاہے
غزہ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بھکمری کی کیفیت شدید تر ہوتی جارہی ہے۔ بچے بھوک اور تغذیہ کی کمی سے مررہے ہیں۔ ضرورت مندوں تک امداد نہیں پہنچ رہی ہے اور امدادی ٹرکوں کو اسرائیلی فوجیوں نشانہ بناررہی ہیں۔ ایسے کئی ویڈیو سامنے آچکے ہیںجن میں جنگ زدہ غزہ میں شہری اپنے بچوں کی بھوک مٹانے کیلئے منہدم شدہ عمارتوں کے ملبے میں کھانے پینے کی اشیاء تلاش کررہے ہیں۔ ایک ویڈیو میں جسے الجزیرہ نے شیئر کیا ہے، ایک شہری کو امدادی ٹرک سے سڑک پر گرا ہوا آٹا اکٹھا کرتے ہوئے دیکھا جاسکتاہے۔
اپنے ویڈیو بلاگ کے ذریعہ غزہ کی صورتحال پوری دنیا کے سامنے پیش کرنے والے حمزہ ابو طحہٰ نے ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں چند شہریوں کو ملبہ میں کھانے پینے کی اشیاء تلاش کرتے ہوئے دیکھا جاسکتاہے۔ اقوام متحدہ سے منسلک ایک اہلکار نے بتایا کہ ۵؍ لاکھ ۶۷؍ ہزار افراد ایسے ہیں جنہیں پیٹ بھر کھانا نصیب نہیں ہوپاتا۔خود اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر جلد جنگ بندی نہ ہوئی تو غزہ میں بھکمری کی صورتحال انتہائی سنگین ہوجائےگی۔ اقوام متحدہ سے وابستہ حقوق انسانی کے اداروں نے شکایت کی ہے کہ انہیں ’’منصوبہ بند طریقے سےغزہ میں ضرورت مندوں تک پہنچنے سے روکا جارہاہے‘‘ اور امدادی قافلوں پر حملے کئے جارہے ہیں۔
الجزیرہ کے نمائندہ ہانی محمود کے مطابق شمالی غزہ میں شہری صرف بموں سے نہیں بلکہ بھوک سے بھی مر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ۲؍ دنوں میں ۶؍ لاکھ ضرورت مندوں کیلئے محض ۲۰؍ امدادی ٹرک داخل ہوسکے ہیں۔ اس بات کا اندیشہ بڑھنے لگا ہےغزہ میں آنے والے چند دنوں میں بھکمری سے بڑی تعداد میں اموات ہوسکتی ہیں۔ یو این فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے نائب ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ غزہ میں پانی کی فراہمی بھی محدود ہے۔ ۷؍ اکتوبرسے قبل جتنا پانی اہل غزہ کو سپلائی کیا جارہاتھا،اس وقت اس کا محض ۷؍ فیصد پانی ہی فراہم کیا جارہاہے۔