• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

چین میں ۳۸؍لاوارث بچوں کو پالنے والی’دادی‘ اعلیٰ شہری ایوارڈ کیلئے نامزد

Updated: January 02, 2025, 10:29 AM IST

تینگ کائنگ نامی صفائی ملازمہ نے ۱۹۸۰ء میں پہلی بارکوڑے دان سے ایک نوزائیدہ کو بچایا، اسکے بعد انہوں نے مجموعی طور پر ۳۸؍  لاوارث بچوں  کو بچاکر انہیں  سگی اولاد کی طرح پالا پوسا۔ تینگ کی عمر میں اضافہ اور جسمانی توانائی کم ہونے لگی تو انہوں نے ان بچوں کواچھے خاندانوں  کوسونپ دیا، وہ سبھی اب بھی دادی تینگ کے رابطے میں ہیں۔

Zeng celebrated his 27th birthday with his benefactor `Dadi Teng`. Teng and his family in Inset. Photo: INN.
زینگ نے اپنا ۲۷؍واں  برتھ ڈے اپنی محسنہ ’دادی تینگ‘ کے ساتھ منایا۔ انسیٹ میں تینگ اور ان کی فیملی۔ تصویر: آئی این این۔

چین کی ۸۸؍سالہ تینگ کائنگ نامی خاتون کو ان کی انسانیت نوازی اور نیک دی کیلئے چین کے اعلیٰ شہری ایوارڈ ’نیشنل مورال ماڈل‘ کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ زیانگزی صوبے کے شینیو شہر کی رہنے والی تینگ کائنگ نے ۱۹۸۰ء سے اب تک ۳۸؍ لاوارث نوزائیدوں کو بچایا ہے۔ اتنا ہی نہیں  انہوں  نے ان تمام بچوں  کو اپنی سگی اولاد کی طرح پالا پوس کر بڑا کیا، اور انہیں  تعلیم بھی دلائی۔ ’ایم ایس این ‘ کی رپورٹ کے مطابق ۸۸؍ سالہ تانگ کیانگ ماضی میں اسپتال میں صفائی کا کام کرتی تھیں۔ ۱۹۸۰ء اور۱۹۹۰ءکی دہائی کے دوران انہوں نے۳۸؍ بچوں کو گود لے کر ان کی زندگی بچائی۔ 
رپورٹ کے مطابق اس سلسلے کی شروعات کچھ یوں  ہوئی کہ ۱۹۸۲ء میں   کے موسم سرما میں انہیں ایک کپڑے میں چھپی ننھی بچی ملی جسے ریلوے ٹریک کے پاس چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس وقت تینگ کائنگ کی عمر۴۶؍ سال تھی، وہ اس بچی کو اپنے گھر لےلائیں۔ اس بچی کا نام فینگ فینگ(خوشبو) رکھا۔ اس وقت تینگ کائنگ کے اپنے۵؍ بچے تھے جن میں سے سب سے چھوٹے کی عمر۱۲؍ سال تھی۔ فینگ فینگ کی دیکھ بھال میں تینگ کی مدد ان کی ایک بیٹی ایپیانگ نے کی جو تعلیم مکمل کرچکی تھی مگر بیروزگار تھی۔ چند سال بعد تینگ نے ایک اور ننھی بچی کو اپنے اسپتال میں دریافت کیا جسے وہاں چھوڑ دیا گیا تھا اور اس کا نام زین زین(قیمتی تحفہ) رکھا۔ اس کے بعدانہوں نے۳۶؍ ایسے مزید بچوں کی زندگیاں بچائیں جن کو مختلف مقامات پر چھوڑ دیا گیا تھا۔ ان میں سے کچھ بچے انہیں کچرے کے ڈبوں میں ملے جبکہ دیگر ان کے اسپتال کے باہر چھوڑ دئیے گئے تھے، یہ سب بچے سردی یا دیگر وجوہات کے باعث موت کے منہ میں پہنچ چکے تھے جن کی زندگی بچانے میں اس خاتون نے کردار ادا کیا۔ تانگ کیانگ نے ان بچوں کو ایک ایسے کمرے میں رکھا جسے استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔ تینگ کے شوہر کا کہنا تھا کہ ہماری آمدنی سے بمشکل ہمارے بچوں کا گزارہ ہوتا ہے، تو دیگر بچوں کی دیکھ بھال کیسے کی جاسکتی ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ان کے شوہر بھی ان بچوں سے محبت کرنے لگے جن کو’ دادا‘ کہا جانے لگا۔ جیسے جیسے تینگ کی عمر میں اضافہ ہوا اور جسمانی توانائی کم ہونے لگی، انہوں نے ان بچوں کیلئے ایسے خاندانوں کو منتخب کرنا شروع کیا جو انہیں گود لے سکیں۔ انہوں نے آخری بار جو بچے گود لیے وہ جڑواں بھائی تھے جن میں سے ایک کا نام زینگ جگانگ رکھا گیا تھا۔ اب زینگ کی عمر۲۷؍ سال ہے اور وہ ایک فائر فائٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ امسال زینگ، تینگ کائنگ کی۸۸؍ ویں سالگرہ منانے کے لیے ان کے گھر آیا۔ دیگر تمام گود لیے گئے بچوں کی طرح وہ اکثر تینگ سے ملتا ہے اور اپنی تنخواہ کا ایک حصہ ان کے حوالے کرتا ہے۔ زینگ کے مطابق `اگر دادی تینگ نہ ہوتیں تو مجھے نہیں معلوم کہ میری زندگی کیسی ہوتی۔ ۱۶؍ دسمبر کو۸۸؍ سالہ تانگ کیانگ کو نیشنل مورال ماڈل کے لئے نامزد کیا گیا جو چین میں عام افراد کیلئے اعلیٰ ترین ایوارڈ ہے۔ ابھی اس ایوارڈ کیلئے نامزد افراد کی حتمی فہرست جاری نہیں کی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK