ملک کی معیشت کو مہمیز دینے کیلئے اخراجات بڑھانے کا منصوبہ لیکن اس سے مالیاتی خسارہ بھی بڑھے گا ،قرض لینے کیلئے بانڈ بھی جاری کئے جائینگے۔
EPAPER
Updated: December 25, 2024, 12:07 PM IST | Agency | Beijing
ملک کی معیشت کو مہمیز دینے کیلئے اخراجات بڑھانے کا منصوبہ لیکن اس سے مالیاتی خسارہ بھی بڑھے گا ،قرض لینے کیلئے بانڈ بھی جاری کئے جائینگے۔
چینی وزیر خزانہ لان فوان نے کہا ہے کہ مشکلات سے دو چار معیشت کو سہارا دینے کیلئے چین اگلے سال اخراجات کو بڑھانے اور حکومتی بانڈ جاری کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے۔ اخراجات بڑھنے سے چین کے مالی خسارے میں اضافہ ہو گا اور بانڈ جاری کرکے وہ سرمایہ کاروں سے قرـضـ لے گا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وزیر خزانہ لان فوان نے منگل کو بیجنگ میں کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چین اخراجات بڑھانے کیلئے مالی خسارے کے تناسب میں اضافہ کرے گا۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت (چین) برسوں سے سست گھریلو کھپت، پراپرٹی کے شعبے میں مسلسل بحران اور بڑھتے ہوئے سرکاری قرضوں سے نبرد آزما ہے۔ چین نے رواں سال شرح نمو کو فروغ دینے کیلئے کئی جارحانہ اقدامات کا اعلان کیا، جن میں شرح سود میں کمی، گھر خریدنے پر عائد پابندیاں ختم کرنا اور مقامی حکومتوں پر قرضوں کا بوجھ کم کرنا شامل ہے۔
ماہرین اقتصادیات نے مقامی پیداوار بڑھانے اور چین کی معیشت کو مکمل صحت کی طرف بحال کرنے کیلئے زیادہ براہ راست مالی محرکات پر زور دیا ہے ۔ چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق لان فوان نے کہا کہ بیجنگ معاش کو بہتر بنانے اور سست کھپت کو فروغ دینے پر بھی زیادہ توجہ دے گا اور مقروض مقامی حکومتوں کو منتقلی کی ادائیگیوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ بیجنگ طویل عرصے سے حکومتی اخراجات میں اضافے سے ہچکچاہٹ کا شکار رہا ہے۔ تاہم بیجنگ کی قیادت نے رواں ماہ ’معتدل لچکدار ‘ مانیٹری پالیسی اور اگلے سال ’زیادہ فعال‘ مالیاتی پالیسی کا وعدہ کیا ہے۔ یہ اصلاحات حکومت کی جانب سے زیادہ محتاط انداز اپنانے کے سابق عزم سے ہٹنے کا اشارہ ہیں۔
چین رواں سال ۵؍ فیصد کی سرکاری قومی شرح نمو کے ہدف پر زور دے رہا ہے، اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے صدر شی جن پنگ نے اعتماد کا اظہار کیا ہے لیکن بہت سے ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ چین اس ہدف کو حاصل کرنے سے قاصر رہے گا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے توقع ظاہر کی ہے کہ چین کی معیشت رواں سال ۴ء۸؍ فیصد اور اگلے سال ۴ء۵؍ فیصد تک بڑھے گی۔
ناٹیکس میں ایشیا بحرالکاہل کے سینئر اکنامسٹ گیری این جی نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ نئے اخراجات کی شدت اس سطح سے کم ہوسکتی ہے جتنی یہ دکھائی دیتی ہے۔ گیری این جی نے کہا کہ موجودہ پالیسی ترقی کو فروغ دینے کے بجائے اعلیٰ پالیسی سازوں کیلئے معقول اور آرام دہ حد تک ترقی کا انتظام کرنے کے بارے میں بھی ہے۔