Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ کے ۵۰؍ فیصد اضافی ٹیرف پر چین کا منہ توڑ جواب

Updated: April 10, 2025, 9:57 AM IST | Washington

بیجنگ نے امریکی اشیاء پر درآمدی ٹیکس بڑھا ۸۴؍  فیصد کردیا، ۱۸؍ امریکی کمپنیوں  پر پابندیاں  بھی عائد کیں ٹیرف کی ہی جنگ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں پہنچ گئی، چین نے امریکہ کے خلاف شکایت درج کرائی۔

Both Trump and Xi Jinping are adamant on their respective positions. Photo: INN.
ٹرمپ اور شی جن پنگ دونوں اپنے اپنے موقف پر اٹل ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

ٹرمپ کے اڑیل رویہ اور چین کے کسی دباؤ میں  آنے سے واضح انکار کی وجہ سے دونوں ملکوں  کے درمیان تجارتی جنگ میں ہرگزرتے لمحے شدت آتی جارہی ہے۔ امریکہ کی جانب سے چین اشیاء پر ٹیرف میں  اضافہ کے خلاف چین نے امریکی اشیاء پر ۳۴؍ فیصد ٹیرف عائد کردیا تھا۔ 
اس پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے ٹرمپ پہلے دھمکی دی اور پھر منگل کو چینی اشیاء پر مزید ۵۰؍ فیصد کا درآمدی ٹیکس عائد کرنےکا اعلان کردیا جس کا نفاذ بدھ کی رات سےہونا ہے۔ اس کے جواب میں  چین نے بھی امریکہ سے چین درآمد کی جانےوالی تمام اشیاء پر ٹیکس میں   ۵۰؍ فیصد اضافہ کردیا ہے۔ اس طرح  اب امریکہ درآمد کی جانے والی چینی اشیاء پر ۱۰۴؍ فیصد اور چین درآمد کی جانے والی امریکی اشیاء پر ۸۴؍ فیصد کا ٹیکس لگے گا۔ امریکی مصنوعات پر ان نئے ٹیرف کا نفاذ جمعرات سے ہوگا۔ 
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن سے شکایت
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ کی وجہ سے عالمی منڈیوں میں مزید بے چینی پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور اسٹاک مارکیٹس میں گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔ تجارتی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ جوابی ٹیرف عائد کرنے سے امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور عالمی معیشت پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ چین کی کامرس منسٹری نے امریکی اشیاء پر ٹیرف بڑھا کر ۸۴؍ فیصد کرنے کے ساتھ ہی واشنگٹن کے خلاف ڈبلیو ایچ او میں  شکایت بھی کردی ہے۔ چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق بیجنگ کی وزارت کامرس نے کہا ہے کہ ’’امریکہ نے جو درآمدی محصولات (ٹیرف) لگائے ہیں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ ‘‘ وزارت کے مطابق’’۵۰؍ فیصد کا اضافی ٹیرف سابقہ غلطی پر ایک اور غلطی ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ یکطرفہ داداگیری پر آمادہ ہے۔ ‘‘وزارت کی ترجمان نے کہا ہے کہ ’’بیجنگ اپنے جائز حقوق اور مفادات کا ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے اصولوں  کے مطابق دفاع کرےگا۔ ‘‘چین کی وزارت تجارت کے ترجمان لین جیان نے کہا ٹیرف جنگ آخری وقت تک لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ چین کے خلاف امریکا کے نام نہاد جوابی ٹیرف بے بنیاد ہیں۔ 
۱۸؍ امریکی کمپنیوں  پر پابندی
اس کے ساتھ ہی اپنی منہ توڑ کارروائی میں  چین نے امریکہ کی ۱۸؍ کمپنیوں  پر پابندیاں  عائد کردی ہیں۔ ۶؍ کمپنیوں   کو ’’ناقابل اعتبار‘‘ کمپنیوں  کی فہرست میں  شامل کردیا گیا ہے جبکہ دیگر ۱۲؍ کمپنیوں  کو ’’ایکسپورٹ کنٹرول‘‘ لسٹ میں  ڈال دیا گیا ہے۔ یعنی مذکورہ کمپنیاں   اپنا سامان چین برآمد نہیں  کرسکتیں۔ 
ٹرمپ انتظامیہ کی ہٹ دھرمی
چین کی جوابی کاررائی کو امریکہ کے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسل نے ’’بدبختانہ‘‘ قراردیا ہےجبکہ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے چینی مصنوعات پر۵۰؍فیصد اضافی ٹیکس کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم چین کی جانب سے جوابی ٹیکس واپس نہ لینے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ چین معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ لیویٹ نے بتایا کہ تقریباً۷۰؍ممالک نے امریکہ سے ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے۔ 
یورپی یونین بھی جوابی کارروائی کیلئے تیار
اس بیچ یورپین کمیشن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے امریکی اشیاء پر جوابی ٹیرف کیلئے ضروری حمایت حاصل کر لی ہے۔ یورپی یونین ۱۵؍ اپریل کو یورپی یونین بھی امریکی اشیاء کیلئے جوابی ٹیرف کا اعلان کریگا۔ اس سلسلے میں  یورپی یونین کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں  کہاگیاہے کہ ’’یورپی یونین امریکہ کی جانب سے عائد کئے گئے ٹیرف کو ناانصافی پر مبنی اور نقصاندہ تصور کرتا ہے، اس کی وجہ سے دونوں  کو اور پوری عالمی معیشت کو نقصان ہوگا۔ ‘‘ اس کے ساتھ ہی بیان میں  کہا گیا ہے کہ یورپی یونین واضح طور پر کہہ چکاہے کہ اس کی ترجیح بات چیت کے ذریعہ مسئلے کو حل کرنے کی ہوگی لیکن کامیابی نہ ملنے کی صورت میں  ۱۵؍ اپریل کو جوابی ٹیرف کا اعلان کیا جائےگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK