• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

چینی اے آئی ایپ نے چیٹ جی پی ٹی کیساتھ دیگرکیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

Updated: January 28, 2025, 12:49 PM IST | Agency | Beijing

ڈیپ سیک کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) اسسٹنٹ اپنے سب سے بڑے حریف چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے امریکہ میں ایپل کے ایپ اسٹور پر دستیاب ٹاپ ریٹڈ مفت ایپلی کیشن بن گئی۔

Competition in DeepSec and ChatGPT. Photo: INN
ڈیپ سیک اور چیٹ جی پی ٹی میں مقابلہ آرائی۔ تصویر: آئی این این

چینی اسٹارٹ اپس ڈیپ سیک کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) اسسٹنٹ اپنے سب سے بڑے حریف چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے امریکہ میں ایپل کے ایپ اسٹور پر دستیاب ٹاپ ریٹڈ مفت ایپلی کیشن بن گئی ہے، جس سے امریکی ٹیک مارکیٹ میں تشویش پائی جارہی  ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق۱۰؍ جنوری کو جاری  کیے جانے والے ڈیپ سیک کے وی۳؍ ماڈل کے حوالے سے اس کے تخلیق کاروں کا دعویٰ ہے کہ وہ اوپن سورس ماڈلس میں سرفہرست ہے اور عالمی سطح پر جدید ترین ’کلوزڈ سورس ماڈلز‘ کا مقابلہ کررہا ہے۔ ایپ ڈیٹا ریسرچ فرم سینسر ٹاور کا کہنا ہے کہ ڈیپ سیک-وی۳؍  ماڈل سے چلنے والی مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشن ریلیز کے بعد سے امریکی صارفین میں مسلسل مقبول ہو رہی ہے۔
 ڈیپ سیک کی مقبولیت میں غیر معمولی اضافے نے سلیکون ویلی پر گہرا اثر چھوڑا ہے، جس سے مصنوعی ذہانت کے میدان میں امریکی بالادستی کا بیانیہ کمزور پڑ رہا ہے اور واشنگٹن کے چین کی جدید چپ اور مصنوعی صلاحیتوں کے برآمدی کنٹرول کا سبب بھی واضح ہورہا ہے۔
 چیٹ جی پی ٹی سے ڈیپ سیک تک اے آئی ماڈلز کو مؤثر انداز میں کام کرنے کے لیے جدید چپس کی ضرورت پیش آتی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے۲۰۲۱ء کے بعد سے ان چپس کو چین کو برآمد کرنے سے روکنے اور چینی کمپنیوں کے مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال ہونے والی پابندیوں کا دائرہ وسیع کردیا تھا۔تاہم  ڈیپ سیک کے محققین نے گزشتہ ماہ ایک مقالے میں تحریر کیا تھا کہ ڈیپ سیک-وی ۳؍ نے تربیت کے لیے این ویڈیا کے ایچ۸۰۰؍ چپس کا استعمال کیا ہے، جس پر۶۰؍ لاکھ ڈالر سے بھی کم لاگت آئی۔
  اس دعوے کو متنازع اس لیے کہا جا رہا ہے کہ واشنگٹن جدید ترین این ویڈیا مصنوعات سے چین کو دور رکھنے کے لیے پہلے ہی پابندیاں عائد کر چکا ہے۔ چین کے شہر ہانگچو میں قائم ڈیپ سیک کمپنی کے حوالے سے محدود معلومات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ۲۰۲۳ء میں چینی زبان کے سرچ انجن بیڈو کی جانب سے پہلے لارج اے آئی لینگویج ماڈل کی ریلیز کے وقت قائم ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے تاحال چین کی چھوٹی اور بڑی درجنوں کمپنیوں کی جانب سے اے آئی ماڈلز جاری کئے جا چکے ہیں تاہم ڈیپ سیک وہ پہلی کمپنی ہے جسے امریکی ٹیکنالوجی صنعت کی طرف سے پذیرائی بھی ملی اور وہ امریکی ماڈلز کو سخت مقابلہ بھی دے رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK