الزام عائد کیا کہ بی جےپی کی قیادت والی مہا یوتی حکومت ۴۰؍ فیصدکمیشن والی سرکار ہےجس نے بدعنوانی کےکئی ریکارڈ قائم کئے ۔ یہ بھی کہا:مہاراشٹر کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والی بی جے پی کو سبق سکھانا عوام کی ذمہ داری
EPAPER
Updated: November 05, 2024, 10:25 AM IST | Mumbai
الزام عائد کیا کہ بی جےپی کی قیادت والی مہا یوتی حکومت ۴۰؍ فیصدکمیشن والی سرکار ہےجس نے بدعنوانی کےکئی ریکارڈ قائم کئے ۔ یہ بھی کہا:مہاراشٹر کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والی بی جے پی کو سبق سکھانا عوام کی ذمہ داری
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس کے ورکنگ کمیٹی کے رکن ،شمالی مہاراشٹر کے آبزرور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سید ناصر حسین نے پیر کو بی جے پی کی قیادت والی مہاراشٹر کی مہا یوتی حکومت پر شدید تنقید کی۔ انہوں کہا کہ برسر اقتدار مہا یوتی کی حکومت مہاراشٹر کے پروجیکٹوں کو گجرات لے جانے والی حکومت ہے اور اس لئے گجرات کیلئے نہیں بلکہ مہاراشٹرکیلئے کام کرنے والے محاذ کو عوام منتخب کرے۔مہا یوتی حکومت ۴۰؍ فیصد کمیشن والی سرکار ہے اور اس نے بدعنوانی کے کئی ریکارڈ بنائے ہیںلہٰذا مہاراشٹر کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والی بی جے پی کو سبق سکھانا چاہئے۔ پیر کو تلک بھون میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصر حسین نے کہا کہ مہاراشٹر میں بی جے پی کی قیادت والی بدعنوان مہایوتی حکومت کے دور میں مہاراشٹر کے بڑے بڑے پروجیکٹ گجرات کے ٹھیکیداروں کو دیئے گئے ہیں جن میں ٹاٹا ایئربس، ویدانتا فاکسکان، ڈائمنڈ انڈسٹری اور بلک ڈرگس پارک جیسے کئی بڑے پروجیکٹ شامل ہیں۔ ان پروجیکٹوں کے گجرات چلے جانے سے مہاراشٹر کے کئی نوجوان روزگار سے محروم ہو گئے ہیں۔
گجرات کو روزگار اور مہاراشٹر کو منشیات
ڈاکٹر ناصر حسین نے کہا کہ بی جے پی نے گجرات کو مہاراشٹر کے پروجیکٹ اور نوکریاں دے دیں اور وہاں سے بڑی مقدار میں منشیات مہاراشٹر میں لا کر نوجوانوں کو برباد کرنے کا گناہ کیا ہے۔ شندے-فرنویس-اجیت پوار حکومت مہاراشٹر کیلئے نہیں بلکہ گجرات کے لئےکام کر رہی ہے۔ ناصر حسین نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسی پارٹی کی حکومت منتخب کریں جو ریاست کی ترقی کیلئے کام کرے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ مہایوتی کی مخلوط حکومت بدعنوان اور گھوٹالے پر مبنی حکومت ہے۔۴۰؍فیصد کمیشن کے ساتھ اس حکومت نے گھوٹالوں میں کئی ریکارڈ بنائے ہیں۔ اس حکومت نے۱۰؍ ہزار کروڑ روپے کا جل یُکت شیوار گھوٹالہ،۸؍ ہزار کروڑ کا ایمبولینس گھوٹالہ اور ۶؍ ہزار کروڑ روپے کا ممبئی روڈ گھوٹالہ جیسے کئی گھوٹالے کئے ہیں۔ جن کمپنیوں نے الیکشن بانڈز کے ذریعے بی جے پی کو بھاری چندہ دیا ہے، انہیں مہاراشٹر میں کئی بڑے پروجیکٹوں کا کام دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر ناصر حسین نے کہا کہ بی جے پی نے پہلے اجیت پوار، اشوک چوان اور رویندر وائیکر جیسے سینئر لیڈروں پر بدعنوانی کا الزام لگایا تھا لیکن انہیں پارٹی اور اتحاد میں شامل کرنے کے بعد اس پر خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے؟ بی جے پی کو اس پر عوام کو جواب دینا چاہئے۔
انہوںنے مزید کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے سی بی آئی اور ای ڈی کا خوف دکھا کر ایم ایل ایز کو توڑ کر اپوزیشن کی حکومتوں کو گرا دیا۔ عوام کو کو یہ پسند نہیں آیا ، اسی لئے عوام نے بی جے پی کی کرناٹک، مدھیہ پردیش، گوا اور مہاراشٹر میں اپوزیشن پارٹیوں کی حکومتیں گرا دیں۔ جس طرح کرناٹک میں عوام نے بی جے پی کو سبق سکھایا، اسی طرح یہاںعوام بی جے پی کو سبق سکھائیں گے جس نے مہاراشٹر کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ ریاست میں کانگریس اور مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت واپس لائیں گے۔انہوںنے ریاست میں تیزی سے بڑھتی مہنگائی ، بے روزگاری اور کسانوں کی بدحالی کی بھی تفصیل پیش کی۔اس پریس کانفرنس میں مہاراشٹر کانگریس اقلیتی شعبے کے سربراہ ایم ایم شیخ، سینئر لیڈر ابراہیم بھائی جان اور میڈیاکوآرڈنیٹر شری نواس بکڈموجود تھے۔