کئی زخمیوں کی حالت انتہائی نازک، ۵۰؍ سالہ حملہ آور گرفتار، خود کو’سابق مسلمان‘ کہنےوالا ڈاکٹر طالب عبدالجواددائیں بازو کے شدت پسند نظریات کا حامی ہے،سعودی عرب نے جرمن حکام کو اس کے تعلق سے پہلے ہی آگاہ کیاتھا۔
EPAPER
Updated: December 22, 2024, 1:24 PM IST | Agency | Berlin/Magdeburg
کئی زخمیوں کی حالت انتہائی نازک، ۵۰؍ سالہ حملہ آور گرفتار، خود کو’سابق مسلمان‘ کہنےوالا ڈاکٹر طالب عبدالجواددائیں بازو کے شدت پسند نظریات کا حامی ہے،سعودی عرب نے جرمن حکام کو اس کے تعلق سے پہلے ہی آگاہ کیاتھا۔
ایسے وقت میں جبکہ مغربی ممالک میں کرسمس کی تیاریاں اور خریدوفروخت عروج پر ہے، جمعہ کی رات کو جرمنی کے شہر ماگڈے برگ میں ایک کار سوار نے اپنی کالی بی ایم ڈبلیو کار کرسمس بازار میں موجود خریداروں کی بھیڑ پڑ چڑھادی۔ دانستہ طور پر کئے گئے اس حملے میں خبر لکھے جانے تک۵؍ افرادہلاک اور ۲۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ جرمن چانسلر اولاف شولزنے فوری طور پر متاثرین کی عیادت کرنے کے بعدبتایا ہے کہ کچھ کی حالت اتنی خراب ہے کہ’’ ہمیں ان کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہونا چاہئے۔ ‘‘
حملہ آورکی شناخت ڈاکٹر طالب عبدالجواد (۵۰؍ سال) کے طو رپر ہوئی ہے جسے حملہ کے فوراً بعد گرفتار کر لیا گیا۔ وہ تقریباً ۲۰؍ سال سے جرمنی میں بطور ڈاکٹر کام کر رہا ہے۔ اس کے پاس جرمنی میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ ہے۔ اس کے تعلق سے جو تفصیلات سامنے آئی ہیں، ان کے مطابق وہ مرتد ہے اور خود کو ’’سابق مسلمان‘‘ کہہ کر متعارف کرواتا ہے۔ طالب عبدالجواد علی الاعلان اسلام پر تنقیدیں کرتا رہا ہے اور جرمنی کی دائیں بازو کے شدت پسند نظریات کی حامل سیاسی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کا حامی ہے۔
جمعہ کی رات گرفتاری کے بعد سنیچر تک کی پوچھ تاچھ میں یہ واضح نہیں ہوسکاہے کہ اپنی گاڑی کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے اس نے بے قصور افراد کیوں کچلا۔ اس حملے نے پورے جرمنی میں غم و اندوہ کی لہردوڑا دی ہے اور ۲۰۱۶ء میں کرسمس کے موقع پر ہونےوالے ایسے ہی سانحہ کی یادیں تازہ کردی ہیں۔
حملہ آور کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ منفی پوسٹس سے بھرا پڑا ہے۔ اس کابرلن حکومت پر الزام ہے کہ وہ اسلام پسندی کا مقابلہ کرنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی۔ جرمن نیوز میگزین ڈیئر اشپیگل نے بھی تصدیق کی ہے کہ مشتبہ شخص کے سوشل میڈیا پوسٹس جرمنی کی اے ایف ڈی پارٹی کیلئے ہمدردی کا اشارہ دیتے ہیں۔ سعودی ذرائع کا کہنا ہے کہ جرمن حکام کو حملہ کرنے والے شخص کے تعلق سے پہلے ہی آگاہ کیاگیاتھا۔
جمعہ کی رات پیش آنےوالے اس سانحہ نے پورے جرمنی کو صدمے سے نڈھال کردیا ہے۔ متعدد جرمن شہروں میں ماگڈے برگ کے باشندوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار اور احتیاطی تدابیر کے طور پر ویک اینڈ کرسمس مارکیٹس منسوخ کر دی گئی ہیں۔