عجلت کا غیر معمولی مظاہرہ، ۴؍ بجے پٹیشن فائل ہوئی، کورٹ نے فوراً سرو ے کا حکم دیدیا،شام کو سروے مکمل کرلیاگیا
EPAPER
Updated: November 20, 2024, 10:51 PM IST | Sambhal
عجلت کا غیر معمولی مظاہرہ، ۴؍ بجے پٹیشن فائل ہوئی، کورٹ نے فوراً سرو ے کا حکم دیدیا،شام کو سروے مکمل کرلیاگیا
یکے بعد دیگرے تاریخی مساجد پر دعوے کا سلسلہ دراز کرتے ہوئے اب سنبھل کی جامع مسجد پر ہری ہر مندر ہونے کا دعویٰ کیاگیاہے۔ اس معاملہ میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ منگل کو شام ۴؍ بجے سینئر سوِل جج سینئر ڈویژن آدتیہ سنگھ، کی عدالت میں پٹیشن داخل کی گئی، کورٹ نے فوراً سروے کا حکم سنادیا اور شام کو سروے بھی کرلیا گیا۔ کورٹ کمشنر کے سروے میں ۲؍ گھنٹے تک پوری مسجد کی ویڈیو گرافی کی گئی۔ اس دوران کئی ضلع افسران جن میں ضلع مجسٹریٹ اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شامل ہیں، موجود رہے۔ سروے کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی کا پھیل جانا فطری ہے جس پر اضافی فورس طلب کرلی گئی۔
سروے کا جو ویڈیو سامنے آیا ہے اس میں دیکھا جاسکتاہے کہ پولیس کی کئی گاڑیاں جامع مسجد پرپہنچ رہی ہیں اور کورٹ کمشنر مسجد کا تالا کھول رہے ہیں۔ مسجد کمیٹی کے اراکین بھی وہاں موجود ہیں مگران کے چہروں پر بے بسی ہے۔ سنبھل سوِل کورٹ میں جامع مسجد کے خلاف داخل کی گئی پٹیشن کی پیروی سپریم کورٹ کے وکیل وشنوشنکر جین نے کی۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے جامع مسجد کیلئے’’ مندر‘‘ کا لفظ استعمال کیا اور کہا کہ ’’سنبھل کا مندر ہماری عبادتگاہ ہے۔ہم سب کا عقیدہ ہے کہ کالکی کا ۱۰؍ واں اوتار یہیں ہوگا۔‘‘ انہوں نے الزام لگایاکہ بابر نے مندر جزوی طور پر توڑ کر مسجد بنائی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ’’۱۵۲۹ء میں بابر نے مندر کو منہدم کرنے کی کوشش کی اوراس کی جگہ مسجد کی تعمیر کردی۔ مسجد میں ایسی کئی علامتیں اور نشانیاں موجود ہیں جو ہندو مندر کی ہیں۔اسی کو ذہن میں رکھ کر عدالت کے حکم پر سروے کیاگیاہے۔‘‘ایڈوکیٹ وشنو شنکر سینئر ایڈوکیٹ ہری شنکر جین کے فرزند ہیں۔ دونوں باب پیٹے ایسے کم از کم ۱۱۰؍ مقدمات لڑ رہے ہیں جن میں متھرا کی شاہی عیدگاہ اور بنارس کی گیان واپی مسجد کے کیس شامل ہیں۔ ‘‘
سروے کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور فکر مند افراد کی بھیڑ مسجد کے باہر اکٹھا ہو گئی۔ بھیڑ کو دیکھ کر سروے کرنےکیلئے پہنچنے والی ٹیم کے ہاتھ پیر پھول گئے۔ پولیس اور انتظامیہ کو بھیڑ پر قابو پانے کیلئے کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ اس دوران بازار کے زیادہ تر مسلمان بھی دکاندار اپنی دکانیں بند کرکے جامع مسجد پہنچ گئے جبکہ دوسری طرف کے لوگ بھی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے اپنی دکانیں بند کرکے گھروں کو چلے گئے۔ مسجد کے باہر اکٹھا ہونےوالی ٹیم نے نعرہ بازی شرو ع کردی تو پولیس کو حالات ہاتھ سے نکلتے نظر آئے۔ صورتحال کو قابو سے باہر ہوتے دیکھ کر ایس پی کرشنا کمار وشنوئی نے سنبھل کوتوالی کے ساتھ نکھاسہ، حیات نگر، کیلا دیوی، حضرت نگر گڑھی، اسمولی تھانوں کو بھی طلب کرلیا۔ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق بھی سروے کی اطلاع ملتے ہی جامع مسجد پہنچ گئے۔ انہوں نے بھی حالات پر قابو پانے میں اہم رول ادا کیا۔ سروے کے تعلق سے رکن پارلیمان اور مسجد کمیٹی کے اراکین نےبتایا کہ ’’نہ کوئی قابل اعتراض چیز ملی نہ کوئی ایسی نشانی یا علامت ملی جو مندر سے مشابہت رکھتی ہو۔‘‘ کورٹ نے ۷؍ ہفتوں کے اندر اندر سروے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔