• Tue, 07 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ملک کے دیہاتوں میں غربت کم ہونے کا دعویٰ

Updated: January 05, 2025, 2:01 PM IST | Agency | New Delhi

ایس بی آئی ریسرچ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق غربت کا تناسب پہلی بار۵؍ فیصد سے کم ہوکر۸۶ء۴؍ فیصد ہوگیا۔

A reduction in poverty has been recorded in rural areas of the country due to increased consumption. Photo: INN
ملک کے دیہی علاقوں میں کھپت میں اضافہ کی وجہ سے غربت میں کمی درج کی گئی ہے۔ تصویر: آئی این این

مالی سال۲۰۲۴ء کے دوران دیہی علاقوں میں غربت میں تیزی سے کمی آئی ہے۔  ایس بی آئی ریسرچ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق غربت کا تناسب پہلی بار۵؍ فیصد سے کم ہوکر ۸۶ء۴؍ فیصد ہو گیا ہے، جو مالی سال۲۰۲۳ء میں۷ء۲؍ فیصد تھا۔ اس کے مقابلے میں اس عرصے کے دوران شہری علاقوں میں غربت کا تناسب۶ء۴؍ فیصد سے کم ہو کر۰۹ء۴؍ فیصد پر آ گیا ہے۔
 رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دیہی غربت کے تناسب میں کمی کی وجہ کھپت میں زیادہ اضافہ ہے۔ حکومت کے زیر انتظام بینک کی طرف سے کئے جانے والے ایک مطالعہ کے مطابق `بہتر فزیکل انفراسٹرکچر دیہی نقل و حرکت کی ایک نئی کہانی لکھ رہا ہے۔ یہ دیہی اور شہری آمدنی میں فرق کی کمی کی ایک وجہ ہے۔  دیہی آمدنی والے گروپ میں بھی اس کی وجہ سے فرق کم ہو رہا ہے۔
 اس کے ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مالی اعتبار سے شہری اور دیہی  فرق میں کمی کی ایک اور وجہ ڈائریکٹ کیش ٹرانسفر(ڈی بی ٹی)  کے ذریعے سرکاری اسکیموں کی بڑھتی ہوئی منتقلی ہے۔ خط افلاس کو پروفیسر سریش تینڈولکر کی طرف سے مقرر کردہ مہنگائی کی شرح کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے ایس بی آئی کی رپورٹ کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ مالی سال۲۰۲۴ء میں دیہی علاقوں کے لیےنئے خط افلاس۱۶۳۲؍ روپے ماہانہ اور شہری علاقوں کے لیے۱۹۴۴؍ روپے ہے۔
 اس سے قبل۱۲۔۲۰۱۱ء میں، پروفیسر تینڈولکر کی سربراہی میں ماہرین کی کمیٹی نے دیہی علاقوں کے لیے خط افلاس۸۱۶؍ روپے اور شہری علاقوں کے لیے ۱۰۰۰؍ روپے مقرر کیا تھا۔ تاہم، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے پروفیسر آر رام کمار نے کہا کہ ایس بی آئی کی رپورٹ میں خط افلاس کا استعمال کیا گیا ہے اور ۲۳۔۲۰۲۲ء اور ۲۴۔۲۰۲۳ء کے لیے مہنگائی کی شرح کے ساتھ صرف تینڈولکر کے خط افلاس کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔
 انہوں نے مزید کہاکہ ’’ `پہلی بات یہ ہے کہ تینڈولکر خط افلاس،خط افلاس نہیں ہے بلکہ صرف ایک `محرومی کی لکیر  ہے۔ پچھلی حکومت کو اس کے لیے سی رنگاراجن کمیٹی تشکیل دینا پڑی تھی۔ نیز، ایس بی آئی کی رپورٹ خط افلاس کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے ایک طریقہ استعمال کرتی ہے جو گھریلو استعمال میں ہونے والی تبدیلیوں کو مدنظر نہیں رکھتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ انتہائی کم خط افلاس استعمال کر رہے ہیں۔ حیرت کی بات نہیں کہ ان کے پاس خط افلاس کا پیمانہ ٹھیک نہیں  ہے۔ مختصر یہ کہ انہوں نے غربت کا کم تخمینہ حاصل کرنے کے لیے خط افلاس کو کم کیا ہے۔
 رپورٹ میں الگ سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں غربت کی شرح اب ۴؍فیصد سے ۵ء۴؍ فیصد کے درمیان ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ `یہ ممکن ہے کہ۲۰۲۱ء کی مردم شماری مکمل ہونے کے بعد ان اعداد و شمار میں معمولی تبدیلیاں ہوں اور دیہی شہری آبادی کے نئے اعداد و شمار شائع کیے جائیں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ شہری غربت میں مزید کمی آ سکتی ہے۔  رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اخراجات میں کمی کے باوجود کھانے پینے کی اشیاء میں تبدیلیوں کا استعمال پر خاصا اثر پڑا۔ مہنگائی کی بلند شرح کی وجہ سے ہمہ جہت کھپت کم رہی ہے۔ یہ اثر کم آمدنی والی ریاستوں کے دیہی علاقوں میں زیادہ نظر آتا ہے۔ جبکہ درمیانی آمدنی والی ریاستیں زیادہ پائیدار کھپت کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ رام کمار نے کہا کہ اس کے علاوہ، ایس بی آئی کی رپورٹ میں این ایس ایس کے لگاتار راؤنڈ میں طریقہ کار میں تبدیلیوں کو اہمیت نہیں دی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK