گورکھپور کیلئے اَن ریزرو ٹرینوں کے علاوہ۵۸۳؍فیسٹیول اسپیشل ٹرین سروس کا اعلان، ریلوے کی جانب سے سروسیز کے اعداد وشمار بتائے جارہے ہیں مگر مسافروں کی دقتوں کو واضح نہیں کیا جا رہا ہے۔
EPAPER
Updated: October 28, 2024, 11:04 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
گورکھپور کیلئے اَن ریزرو ٹرینوں کے علاوہ۵۸۳؍فیسٹیول اسپیشل ٹرین سروس کا اعلان، ریلوے کی جانب سے سروسیز کے اعداد وشمار بتائے جارہے ہیں مگر مسافروں کی دقتوں کو واضح نہیں کیا جا رہا ہے۔
دیوالی اور چھٹ کی مناسبت سے سینٹرل ریلوے نے ۲؍ اَن ریزرو اسپیشل ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ٹرینیں ۲۸؍اکتوبر کو سی ایم ٹی سے گورکھپور کیلئے اور ۳۰؍اکتوبر کو گورکھپور سے چھتر پتی شیواجی مہاراج ٹرمنس کے لئے روانہ ہوں گی۔ اس کے علاوہ چھٹ اور دیوالی کیلئے فیسٹیول اسپیشل کی ۵۸۳؍سروسیز چلائی جائیں گی۔ سچائی یہ ہے کہ آج کی تاریخ میں ممبئی سے گورکھپور کیلئے ۵؍اسپیشل ٹرینیں روانہ کی جارہی ہیں مگر ہر ٹرین میں ۳۰۰؍سے زائد ویٹنگ لسٹ ہے۔ کشی نگر ایکسپریس میں تو آج ۵۰۰؍ تک ویٹنگ ہے۔ اس کے علاوہ جو ۵۸۳؍ٹرینیں ہیں ان میں زیادہ تر ویکلی ہیں اور یہ ان کی مجموعی تعداد ناکافی ہے جبکہ یوپی اور بہار کے مسافروں کی کثرت کے پیش نظر ضرورت اس سے کہیں زیادہ کی ہے۔ اسی سبب مسافروں کو کنفرم ٹکٹ ملنا ممکن نہیں ہورہا ہے۔
ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر او ونیت ابھیشیک نے بھی ویسٹرن ریلوے میں تہوار اسپیشل ٹرینوں کے ۲۳۰۰؍ چکر لگانے کی تفصیل بتائی۔ مگر پھر وہی سوال ہے کہ کیا یہ انتظام کافی ہے اور اس سے مسافر ملک کے طول وعرض میں بآسانی آمدورفت کرسکیں گے۔ اگر واقعی ایسا ہوتا تو ہزاروں مسافر جان جوکھم میں ڈال کر کیوں سفر کرتے، وہ کنفرم ٹکٹ حاصل کرکے سہولت کے ساتھ اہل خانہ کے درمیان نہیں پہنچتے۔
بھگدڑ سے سبق
حادثے سے قبل بیداری کیوں نہیں، ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ حادثے کے بعد ریل انتظامیہ بیدار ہوتا ہے خواہ پربھادیوی پر پیش آنے والا حادثہ ہو یا اس سے قبل ان ہی ایام میں ایل ٹی ٹی میں بے تحاشہ بھیڑ بھاڑ کے سبب مسافروں کی پریشانی رہی ہو، بعد میں ہی ایکشن لیا جاتا ہے۔ حالانکہ تمام افسران اور ریلوے عملہ کو یہ معلوم رہتا ہے کہ دیوالی اور چھٹ میں کس قدر رش ہوگا۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ ریلوے کی جانب سے اعداد وشمار پر جتنا زور دیا جاتا ہے اور خود پیٹھ تھپتھپائی جاتی ہے اگر انتظام اور صحیح معنوں میں مسافروں کو راحت پہنچانے پر اتنا زور صرف کیا جائے تو شاید ایسے حادثے رونما ہی نہ ہوں۔
کچھ مسافروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی چونکہ حادثہ پیش آیا ہے اور میڈیا میں اس کو نمایاں کیا گیا اس لئے ڈویژنل ریلوے منیجر بھی اتوار کو تعطیل کے باوجود باندرہ ٹرمنس پہنچ گئے، چند دنگزر جانے کے بعد اس حادثے کو اس طرح فراموش کر دیا جائے گا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ حالانکہ اس سے سبق لینے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے حادثات کا مستقل سدباب ممکن ہوسکے۔
اہم اسٹیشنوں پر خصوصی چوکسی
باندرہ ٹرمنس پر مچنے والی بھگدڑ کے بعد ویسٹرن اور سینٹرل ریلوے کے تمام اہم ریلوے اسٹیشنوں پر ریلوے پروٹیکشن فورس کے اعلیٰ افسران کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ چوکسی برتیں ، سی سی ٹی وی کیمروں سے نگاہ رکھی جائے اور حسب ضرورت اضافی فورس تعینات کی جائے۔ اس کے علاوہ چالو ڈبوں اور اَن ریزرو ٹرینوں میں مسافروں کو قطار سے ٹرینوں میں سوار کرانے کے دوران مکمل احتیاط اور خاص طور پر نگرانی کی جائے اور اگر ضرورت ہو تو ٹرین کے اندر کی بھی ویڈیو گرافی کی جائے۔
پلیٹ فارم ٹکٹ کی فروخت پر ۸؍نومبر تک پابندی
سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے انتظامیہ نے باندرہ ٹرمنس پر مچنے والی بھگدڑ سے سبق لیتے ہوئے ۸؍نومبر تک پلیٹ فارم ٹکٹ کی فروخت پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس کا نفاذ ۲۷؍ اکتوبر سے کردیا گیا ہے۔
جن اسٹیشنوں پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمنس، دادر، لوکمانیہ تلک ٹرمنس، تھانے، کلیان، وسئی روڈ، پونے اور ناگپور شامل ہیں۔ اسی طرح ویسٹرن ریلوے میں ممبئی سینٹرل، دادر، باندرہ، بوریولی، بوئیسر، واپی، ولساڑ اور ادھنا اسٹیشن شامل ہیں۔ سینئر سٹیزنس اور علاج معالجے کی غرض سے آنے جانے والوں کو اس پابندی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔