• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’کبھی زمین پر اتر کر دیکھئے کہ گڈچرولی میں لوگ کیسے جیتے ہیں‘‘

Updated: September 06, 2024, 12:23 PM IST | Agency | Gadchiroli

۲؍ معصوم بیٹوں کی موت کے بعد ماں باپ کے پاس اسپتال سے گھر جانے کا کوئی ذریعہ نہ تھا، ننھی لاشوں کو کندھو ں پر لئے ۱۵؍ کلو میٹر پیدل چل کر گھر پہنچے، ویڈیو وائرل۔

Ramesh and his wife walking home with the dead bodies of their children. Photo: Social Media
رمیش اور اس کی بیوی اپنے بچوں کی لاشوں کے ساتھ گھر جاتے ہوئے۔ تصویر: سوشل میڈیا

مہاراشٹر ملک کی سب سے ترقی یافتہ ریاستوں میں سے ایک ہے لیکن آج بھی یہاں بعض علاقوں میں لوگوں کیلئے علاج کی سہولت نہیں ہے۔ گائوں میں آنے جانے کیلئے مناسب انتظام نہیں ہے۔ حال ہی میں اس کی ایک دردناک مثال  سامنے آئی ہے۔ گڈچرولی میں علاج کا انتظام نہ ہونے کے سبب ۲؍ بچوں کی موت ہو گئی۔ ماں باپ کی اتنی حیثیت نہیں تھی کہ وہ کسی سواری کا انتظام کر سکیں۔ لہٰذا وہ بچوں کی لاشوں کو کندھوں پر اٹھائے ۱۵؍ کلو میٹر تک پیدل چل کر گھر پہنچے۔ 
 اطلاع کے مطابق گڈچرولی ضلع کے اہیری تعلقے میں واقع یرا گڈا گائوں میں رمیش ویلادی نامی ایک آدیوسی شخص کے ۲؍ بچے شاہ جی ( ۶) اور  دنیش(ساڑھے۳) کو تیز بخار تھا۔ رمیش ان بچوں کو ڈاکٹر کے بجائے ۱۵؍ کلومیٹر دور پتی گائوں کے ایک پجاری کے پاس لے گیا۔ اس کی بیوی بھی اس کے ساتھ تھی۔ اس پجاری نے دونوں کو کچھ جڑی بوٹیاں چٹائیں جس کی وجہ سے شاہ جی کی موت ہو گئی جبکہ دنیش کی حالت بگڑ گئی۔ تب دونوں میاں بیوی ان بچوں کو لے کر جمل گٹا میں واقع سرکاری (دیہی) اسپتال پہنچے مگر وہاں پہنچنے تک دنیش کی بھی موت ہو چکی تھی۔ اسپتال میں ایمبولنس کا کوئی انتظام نہیں تھا اور رمیش کا گھر ۱۵؍ کلو میٹر دور تھا۔ دونوں میاں بیوی ان بچوں کی لاشیں اپنے کندھوں پر اٹھائے پیدل ہی روانہ ہو گئے۔ دونوں آنکھوں میں آنسو لئے، سسکتے ہوئے ۱۵؍ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اپنے گھر پہنچے۔
 جب سوشل میڈیا کے ذریعے یہ معاملہ سرخیوں میں آیا اور میڈیا نے سوال کیا  تو گڈچرولی کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر پرتاپ شندے نے کہا’’ ۲؍ بچوں کی موت ہوئی ہے یہ بات درست ہے لیکن ان کی موت کا سبب کیا ہے یہ غیر واضح ہے۔ یہاں لانے سے پہلے ان بچوں کو پجاری کے پاس لے جایا گیا تھا۔  اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ان کی موت ہو گئی۔‘‘ ایمبولنس کے تعلق سے ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے بچوں کے ماں باپ سے کہا تھا کہ ہم ایمبولنس کا انتظام کردیتے ہیں لیکن انہوں نے ہماری نہیں سنی اور پیدل ہی اپنے گھر چلے گئے۔ 
وجے وڈیٹیوار کی حکومت پر تنقید 
مہاراشٹر اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹیوار  نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے سارا واقعہ بیان کیا ہے۔ اس کے بعد لکھاہے کہ ’’ اس ضلع (گڈچرولی) کے نگراں وزیر نائب  وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس ہیں اور ہیلی کاپٹر سے اپنے اسمبلی حلقے کا معائنہ کرنے والے  مہایوتی حکومت کے کابینی وزیر  دھرم رائو بابا آترام کا یہ حلقۂ انتخاب ہے جہاں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے لکھا ہے ’’ ان دونوں کو چاہئے کہ ایک بار زمین پر اتر کر دیکھیں کہ گڈچرولی میں لوگ کیسے جی رہے ہیں۔ زندہ رہتے ہوئے تو انہیں مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہی ہے مرنے کے بعد بھی یہ مصیبتیں ختم نہیں ہوتیں۔‘‘  
 یاد رہے کہ اس سے قبل ادیشہ اور جھارکھنڈ جیسی غریب ریاستوں میں اس طرح کے واقعات پیش آ چکے ہیں لیکن مہاراشٹر جیسی ریاست میں   یہ حیران کن واقعہ ہے۔  اس واقعے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی میڈیا میں اس تعلق سے سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ فی الحال حکومت کی جانب سے اس پر کوئی رد عمل نہیں آیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK