طویل مدت سے خسارہ کا شکار آٹوموبائل سیکٹر کو اگست اور ستمبر میں کچھ راحت ضرور ملی تھی لیکن اکتوبر میں پھرمایوسی ہاتھ لگی ، فیڈریشن آف آٹوموبائل ڈیلرس اسوسی ایشن نے اعداد و شمار جاری کئے
EPAPER
Updated: November 12, 2020, 11:20 AM IST | Agency | New Delhi
طویل مدت سے خسارہ کا شکار آٹوموبائل سیکٹر کو اگست اور ستمبر میں کچھ راحت ضرور ملی تھی لیکن اکتوبر میں پھرمایوسی ہاتھ لگی ، فیڈریشن آف آٹوموبائل ڈیلرس اسوسی ایشن نے اعداد و شمار جاری کئے
طویل مدت سے خسارے کا شکار آٹو سیکٹر کو کورونا بحران میں لاک ڈاؤن کی مدت کے بعد اگست اور ستمبر مہینے میں کچھ راحت ضرور ملی تھی، لیکن اکتوبر مہینے میں ایک بار پھر اس سیکٹر کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ اس مہینے دسہرہ ، اس کےبعد دھنتیرس اور پھر نومبر میں دیوالی جیسے بڑے تہواروں کے باوجود اکتوبر مہینے ملک بھر میں سبھی طرح کی گاڑیوں کی فروخت میں زبردست گراوٹ درج کی گئی ہے۔فیڈریشن آف آٹو موبائل ڈیلرس ایسو سی ایشن (فاڈا) کے مطابق اکتوبر میں مسافر کاروں کی فروخت ۸ء۸؍فیصد تک کم ہوئی ہے۔ فاڈا کے اعداد و شمار کے مطابق پیسنجر گاڑیوں کی خوردہ فروخت اکتوبر میں ۸ء۸؍ فیصد گھٹ کر۲؍ لاکھ ۴۹؍ ہزار۸۶۰؍ یونٹ رہ گئی جبکہ ایک سال پہلے اسی دوران اس زمرے کی گاڑیوں کی فروخت ۲؍ لاکھ ۷۳؍ ہزار سے زائد یونٹ رہی تھی ۔ اس کے علاوہ لاک ڈاؤن سے سپلائی چین میں رخنہ پڑا تھا جس کی وجہ سے گاڑیوں کا رجسٹریشن بھی دھیما پڑا ہے۔
اسی طرح دوپہیہ گاڑیوں کی بات کریں تو اکتوبر مہینے میں ان کی ڈیمانڈ حیرت انگیز طور پر کم ہوئی ہے۔ اس سال اکتوبر میں کل۱۰؍ لاکھ ۴۱؍ ہزار ۶۸۲؍ دوپہیہ گاڑیاں فروخت ہوئیں، جب کہ گزشتہ سال اکتوبر میں کل۱۴؍ لاکھ ۴۲؍ ہزار سے زائد ٹو وہیلر فروخت ہوئے تھے۔ سال در سال فروخت کی بنیاد پر دیکھیں تو اس سال ان گاڑیوں کی فروخت میں ۲۶ء۸۲؍ فیصد گراوٹ درج ہوئی ہے۔ حال میں صرف نوراتری کے دوران فروخت میں تھوڑا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے لیکن یہ بھی اتنا زیادہ نہیں ہے کہ اسے اچھا خاصا مان لیا جائے۔ اس تہواری سیزن میں سب سے زیادہ خسارہ کمرشیل گاڑیوں کی فروخت میں ہوا ہے۔ فاڈا کے مطابق گزشتہ اکتوبر میں کمرشیل گاڑیوں کی فروخت۳۲ء۳۰؍ فیصد گھٹ کر۴۴؍ ہزار ۴۸۰؍ یونٹ تک محدود رہ گئی ہے جبکہ ایک سال پہلے اسی دوران ۶۳؍ ہزار سے زائد کمرشیل گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔ اسی طرح تھری وہیلرس کی فروخت بھی اکتوبر میں ۶۴ء۵؍ فیصد گھٹ کر۲۲۳۸۱؍ یونٹ رہی جو گزشتہ سال اکتوبر میں ۶۳۰۴۲؍یونٹ رہی تھی۔ حالانکہ راحت کی بات ہے کہ اس دوران ٹریکٹرکی فروخت ۵۵؍ فیصد بڑھ کر۵۵۱۴۶؍ یونٹ ضرور پہنچی ہے۔غور طلب ہے کہ ملک میں آٹو سیکٹر گزشتہ طویل مدت سے بحران کا شکار ہے۔ اس کے بعد اس سال مارچ میں لگے لاک ڈاؤن نے تو ایک طرح سے آٹو سیکٹر کی کمر ہی توڑ دی۔ لاک ڈاؤن ہٹنے کے بعد اگست اور ستمبر میں فروخت کی رفتار دیکھتے ہوئے اکتوبر میں سبھی طرح کی گاڑیوں کی فروخت بڑھنے کی امید تھی لیکن۲۳؍فیصد سے زیادہ کی گراوٹ درج ہو گئی۔ گزشتہ مہینے سبھی طرح کی گاڑیوں کی فروخت۱۴؍ لاکھ ۱۳؍ ہزار ۵۴۹؍ یونٹ رہی جو ایک سال پہلے۱۸؍ لاکھ ۵۹؍ ہزار یونٹ تھی ۔ دوسری طرف انڈین آٹوموبائل مینوفیکچررس(سیام) کا دعویٰ ہے کہ کمرشیل گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ٹووہیلر اور تھری وہیلر گاڑیوں کی فروخت ۳۵؍ فیصد تک بڑھی ہے۔ اس نے بھی اپنے اعداد و شمار پیش کئے ہیں جو فاڈا کے نمبرس کے بالکل الٹ ہیں۔سیام کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں اگست اور ستمبر جیسی ہی سیلز رہی ۔ حالانکہ یہ اضافہ بہت زیادہ نہیں ہے لیکن کافی بہتر ضرور ہے۔