• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آئین اور جمہوریت کو بچانےکیلئے خاموشی توڑنےکا عزم

Updated: September 06, 2020, 8:43 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

گوری لنکیش کی برسی کے موقع پرملک بھر میں ثقافتی پروگرام اور ویب نار کا اہتمام، ’’ہم اگر نہیں اٹھے تو‘‘  کے عنوان سے ۴۰۰؍ سے زائد چھوٹی بڑی تنظیموں  کا اتحاد کا پیغام ، نفرت کو ہوا دینے والی فسطائی طاقتوں کی مذمت، سی اے اے مخالف مظاہرین کو نشانہ بنانے ، تعلیمی اور قانونی اداروں کو برباد کرنے نیزآزادی ٔ اظہار رائے پر قدغن کیخلاف صدائے احتجاج بلند

Students Protest Mumbra - Pic : Inquilab
ممبرا میں طالبات کووڈ کے پیش نظر شخصی دوری کا خیال رکھتے ہوئے مظاہرہ کررہی ہیں۔

ملک کے موجودہ انتہائی مخدوش حالات  میں آئین ہند‌ اور جمہوری قدروں کے تحفظ کے لئے سیکولرازم  میں یقین رکھنے  والوں،  جن  میں سماج کے تمام طبقات کے لوگ شامل ہیں، نے سنیچر کو  ممبئی اور مہاراشٹر میں ہی نہیں بلکہ ملکی سطح پر ’’ہم اگر اٹھے نہیں تو‘‘ عنوان کے تحت آن لائن کانفرنس، ویبنار اور کلچرل پروگراموں کا انعقاد  کرکے   ۵؍ستمبر۲۰۱۷ء کو قتل کی گئیں گوری لنکیش کو یاد کیا۔
’’ساتھی  بول یہ تھوڑا وقت بہت ہے‘‘
  کانفرنس  کے منتظمین  کے  مطابق پورے ملک میں۴۰۰؍ سے زائد چھوٹی بڑی تنظیموں نے اس مہم کا حصہ بن کر اپنی آواز بلند کی اور اتحاد کا پیغام دیا۔ اس دوران کووڈ-۱۹؍سے تحفظ کی تمام احتیاطی تدابیر کو  اختیار کیا ۔اس دوران ’’ساتھی  بول یہ تھوڑا وقت بہت ہے‘‘ جیسے نعروں کے ذریعہ لوگوں کو آواز بلند کرنے کا پیغام دیاگیا۔  اس دوران مختلف پروگراموں کے شرکاء نے آئین ، سیکولرازم، فسطائی طاقتوں کے ذریعے پھیلائی جارہی نفرت اور  تشد د کی مذمت کرتےہوئے   سی اے اے مخالف مظاہرین اور کشمیری عوام کو دبانے، تعلیمی اور قانونی اداروں کو برباد کرنے، آر ٹی آئی کو کمزور کرنے، ماحولیات اور قدرتی وسائل کی حفاظت، آزادی اظہار رائے،  اور پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کی نجکاری جیسے اہم امور کیلئے صدائے احتجاج بلند کی گئی۔
 اب مزید خاموش نہیں رہا جاسکتا
  اس سلسلے میں ممبئی میں منعقدہ ایک  پروگرام میں  پروفیسر رام پنیانی نے سوال کیا کہ’’ آخر دیش کہاں جارہا ہے۔ اداروں کو برباد کیا جارہا ہے، حق و انصاف کا گلا گھونٹا جارہا ہے، حقوق کی بات کرنے والوں کو طاقت کے ذریعے ڈرایا اور جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے۔‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ’’ آخر ڈاکٹر کفیل کو کس گناہ کی سزا دی گئی اور سینئر آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو کس جرم میں قید رکھا گیا ہے۔‘‘پروفیسر رام پونیانی نے یہ بھی کہا کہ ’’لاک ڈاؤن کے سبب بڑی تعداد میں لوگ  موت کے منہ میں چلے گئے، مزدوروں کی حالت بد سے بدتر ہوگئی ۔اس سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم اٹھانے کے بجائے رام مندر کا بھومی پوجن کیا گیا۔ سی اے اے کی مخالفت کرنے والوں کو جان بوجھ کر ٹارگیٹ کیا جارہا ہے اور ہر جگہ من مانی اور طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے۔‘‘ انہوں  نے آواز بلند کرنے کی ضرورت پر زور دیتےہوئے کہا ہےکہ ’’ پانی سر سے اوپرہوگیا ہے ،ہمیں اب مزید خاموش نہیں رہنا ہے بلکہ بولنا ہوگا اور کھل کر بولنا ہوگا۔‘‘
آئینی اداروں کی بربادی اور معیشت کی تباہی
  معروف سماجی کارکن عرفان انجینئر نے کہا کہ’’ آج ملک کے حالات یہ ہیں کہ ڈیموکریسی کو ختم کیا جا رہا ہے، پارلیمنٹ سے وقفہ سوالات کو حذف کرنے کی کوشش  ہورہی ہے، یہ بہت بڑا قدم ہے۔ اسی طرح عدلیہ کی خودمختاری کو متاثر کیا جارہا ہے اور تعلیمی اداروں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔  معیشت منفی ۲۴؍ تک پہنچ گئی ہے جسے چھپانے  یا عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے  ہندو مسلم کا تماشا کیا جارہا ہے۔‘‘ 
 دہلی فساد کےاصل ملزمین کو  بچانے کی کوشش
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ دہلی فساد میں کپل مشرا نے کیا کچھ کہا، کس طرح تشدد کی آگ بھڑکائی گئی اس کے باوجود سارا الزام مسلمانوں کے سر منڈھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘ عرفان انجینئر  نے مشورہ دیا کہ ’’ ان حالات میں تمام لوگ اکھٹا ہوں اور جمہوریت کو اور جمہوری  اداروں کو بچانے کے لئے آواز بلند کریں۔ یہ ملک کے آئین اور جمہوری قدروں کے تحفظ کا مسئلہ ہے کسی ذات برادری اور مذہب کا نہیں۔‘‘
 ’’ اب تک کی سب سے خطرناک  سرکار‘‘
  الکا مہاجن(رائے گڑھ) نے کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد ہمیں موجودہ مودی سرکار سب سے خطرناک سرکار  ملی ہے۔ اس حکومت کے بار بار جھوٹے وعدے کرنے اور ملک کو مصیبت میں دھکیلنے کی کوشش کو لوگوں کے سامنے لانے کی ضرورت ہے ۔یہ وقت ہم سب کے ایکشن میں آنے کا ہے۔‘‘ انہوں نے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ اس ملک کی خواتین، دلت، ادیواسی اور اقلیتی طبقہ سب ہی اس حکومت کی شاطر سیاست  کا شکار ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے پرجوش انداز میں  یہ بھی کہا کہ آئیے ہم نڈر رہیں، ہم اپنی آواز اٹھائیں،  ملک کو بچانے کیلئے ، سچائی کیلئے اور ناانصافی اور جھوٹ کے خلاف۔‘‘

  انہوں نے اپیل کی کہ ’’متحد ہوکر لڑیں۔ ‘‘پرتیما جوشی (صحافی) نے کہا کہ’’ گزشتہ چند برسوں سے ہم جمہوری اداروں، پارلیمنٹ، عدالتوں، سرکاری اہلکاروں اور میڈیا کے اصولوں کو تار تار کرنے کی کوششیں اور حملے مسلسل دیکھ رہے ہیں۔‘‘
 بطور صحافی  انہوں نے اپنے پیشے کے حوالے سے کہا کہ ’’میڈیا کے ساتھ اس حد تک چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے کہ صحافت تقریباً ختم ہوگئی ہے۔ یہ جمہوریت کے لئے بہت ہی خراب اشارہ ہے۔ ہمیں ہندوستان کی جمہوریت کو قتل ہونے سے بچانا ہوگا۔‘‘ پوجا نائر نے کہا کہ’’ ہم سب حکومت کے غلط فیصلوں کے خلاف مسلسل آواز بلند کر رہے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آئین ہمیں ہر دن نئی طاقت دیتا ہے اور ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم آئین کے تحفظ کے لئے اپنی ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔‘‘
 اسٹوڈنٹ لیڈر اور سماجی خدمت گار فہد نے  گوری لنکیش کو یاد کرتےہوئے کہا کہ’’۵؍ ستمبر کو معروف سماجی خدمت گار اور مصنف گوری لنکیش کو امن کے دشمنوں نے قتل کر دیا تھا۔ گوری لنکیش نے ہمیں تشدد اور منافرت کے خلاف اور سماج کے انصاف کے لئے لڑنا سکھایا ۔‘‘ انہوں نے  پیغام دیا کہ ’’ہمیں بہتر دنیا اور ہندوستان کی بہتری کے لئے کھڑا ہونا چاہئے۔ اگر ہم اب بھی نہیں اٹھتے ہیں تو ہندوستان کبھی بھی ویسا نہیں ہوگا جس کے لئے گاندھی جی نے اپنی زندگی قربان کی تھی۔ ‘‘
 برینئل ڈیسوذا نے کہا کہ موجودہ وقت ہمیں آواز دے رہا ہے کہ جمہوری قدروں کو بچانے، آئین کے تحفظ، ظلم و ناانصافی اور ہندو مسلم نفرت کی آگ بھڑکانے والوں کے خلاف اپنی خاموشی توڑیںور متحد ہوکر ایسی طاقتوں کو زیر کرنے کے لئے آواز بلند کریں جو ہندوستان کیلئے خطرہ بنتی جارہی ہیں۔ 
  واضح رہےکہ ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہونےکے بعد سے چونکہ مختلف قسم کی پابندیاں عائد ہوگئی ہیں اسلئے ظلم و ناانصافی کے خلاف سماجی سطح پر اٹھنےوالی آوازیں تقریباً بند ہوگئی تھیں۔اس دوران دہلی پولیس نے فساد کا الزام عائد کرکےسی اے اے مخالف مظاہرین کو گرفتار کیا  جس کے خلاف  ویسی آوازیں بلند نہیں ہوئیں جیسی ہونی چاہئے تھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK