آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس نے’ جی۲۰؍ ٹیک اسپرنٹ فائنل ‘سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اس معاملے میں حالانکہ ہم کافی ترقی کرچکے ہیں ، اس کے باوجودبیرون ملک لین دین اور پیسوں کی منتقلی پر زیادہ اخراجات ، سست رفتاری ، محدود رسائی اور شفافیت کے مسائل برقرارہیں ، گورنر نے یوپی آئی کوڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی قراردیا۔
شکتی کانت داس ممبئی میں منعقدہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر:پی ٹی آئی
ریزروبینک آف انڈیا(آر بی آئی) کے گورنر شکتی کانت داس نے پیر کوادائیگی اورلین دین کے جدید اور ڈیجیٹل نظام پر کئی پہلوؤں سے روشنی ڈالی اور ہندوستان سے دوسرے ملکوں میں پیسے بھیجنے میں آنے والے مسائل کو خصوصی طورپر اجاگر کیا ۔آربی آئی گورنر نے کہاکہ بیرون ممالک رقوم کی منتقلی میں سست رفتاری اوراخراجات کے جو مسائل آرہے ہیں ان پرسینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی(سی بی ڈی سی)نظام کے ِذریعے قابو پا یاجاسکتا ہے۔شکتی کانت داس کے مطابق یہ سسٹم بیرون ملک پیسے بھیجنےکے عمل کوسہل بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔شکتی کانت داس آر بی آئی اور بینک فار انٹرنیشنل سیٹل منٹس (بی آئی ایس) کے زیر اہتمام جی۲۰؍ ٹیک اسپرنٹ فائنل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اس معاملے میں حالانکہ ہم کافی ترقی کرچکے ہیں ، اس کے باوجودبیرون ملک لین دین اور پیسوں کی منتقلی پر زیادہ اخراجات آنا ،رفتار کم ہونا ، رسائی محدود ہونا اور شفافیت کے مسائل برقرارہیں ۔‘‘انہوں نے مزیدکہا’’ بیرون ملک لین دین اور ادائیگیوں کے عمل کوتیز رفتار ، سستا اورشفاف بنایاجائے گاتاکہ دنیا بھر میں بسنے والےلوگوں اور ان کی معیشتوں کو پہنچے اور اس سے معاشی ترقی،عالمی تجارت اورمالیاتی شمولیت کو مدد ملے گی ۔‘‘واضح رہےکہ ہندوستان کی جی ۲۰؍ کی صدارت میں جی ۲۰؍ ٹیک اسپرنٹ کا چوتھا ایڈیشن ۴؍ مئی کو لانچ کیا گیا تھا جس کا مرکزی موضوع (تھیم)’ٹیکنالوجی سولوشنزفار کراس بارڈر پے منٹس ‘ تھا ۔بتا تے چلیں کہ گزشتہ سال ریٹیل اور ہول سیل شعبوں کیلئے آر بی آئی نے ۲؍ پائلٹ پروجیکٹ لانچ کئے تھے ۔شکتی کانت داس نے کہا کہ آر بی آئی ان پائلٹ پروجیکٹوں میں ۲؍ مزید بینکوں اور کچھ شہروں کو شامل کررہا ہے۔
آر بی آئی گورنر نے جدید طریقہ ہائے ادائیگیوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے یو پی آئی پیمنٹ سسٹم کا بھی ذکر کرتے ہوئےکہا کہ’’ کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ایک چھوٹی سی دکان کا مالک بھی آن لائن ادائیگی پر انحصار کرے گا۔ یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس (یو پی آئی) ہندوستان کی ریڑھ کی ہڈی بن گیا ہے۔ اس نے ملک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں انقلاب برپا کر دیا ہے اور لاکھوں افراد کو رسمی مالیاتی نظام میں لا کر مالی شمولیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘‘
شکتی کانت داس کے بقول’’ اختراع کے تئیں ہماری وابستگی کی ایک تاریخی مثال یو پی آئی ہے جو ہندوستان کے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے ماحولیاتی نظام کیلئے بازی پلٹنے والا ثابت ہوا ہے۔ اس نے لاکھوں ایسے افراد کو جن کا بینکوں سے تعلق نہیں ہے ، رسمی مالیاتی نظام میں شا مل کیا ہے۔‘‘گورنر شکتی کانت داس نے بتایا کہ یو پی آئی کے ذریعے ہر ماہ ۱۰؍ بلین سے زیادہ لین دین ہوتا ہے۔ یو پی آئی اب ہندوستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کی ریڑھ کی ہڈی بن گیا ہے اور فن ٹیک سیکٹر میں جدت کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہورہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ۷۰؍ سے زیادہ موبائل ایپس اور ۵۰؍ ملین سے زیادہ تاجر یو پی آئی ادائیگیوں کی حمایت کرتے ہیں ۔ آر بی آئی گورنر نے ملک کے مالیاتی نظام میں یو پی آئی سے آنے والی تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے مضبوط ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، بشمول آدھار، سستے انٹرنیٹ تک رسائی اور وسیع پیمانے پر موبائل فون خدمات نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مالی خدمات تک رسائی کے قابل بنایا ہے، چاہے ان کا مقام یا سماجی حیثیت کچھ بھی ہو۔انہوں نےیہ بھی کہا کہ گزشتہ کچھ سال میں ہندوستان میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی تیزی سے توسیع ہوئی ہے جس کا ہمارے مالیاتی نظام پر اثر پڑا ہے۔ آج زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مالی خدمات تک رسائی حاصل ہے اور اس کی بنیاد مضبوط ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر جیسے کہ آدھار، سستا انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات ہیں ۔
آر بی آئی گورنرنے پیر کو یو پی آئی سسٹم میں لین دین کے لیے بینکوں کی طرف سے جاری کردہ پہلے سے منظور شدہ قرض کی سہولت کو شامل کرنے کابھی اعلان کیا۔ اب تک یو پی آئی کے ذریعے صرف ڈپازٹ کا لین دین کیا جا سکتا تھا۔مرکزی بینک نے ایک سرکیولر میں کہا ہے کہ اس سہولت کے تحت، صارف کی پیشگی رضامندی کے ساتھ شیڈول کمرشل بینک کی طرف سے کریڈٹ کی ادائیگی کی جا سکتی ہے۔