• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر پابندی کیلئے کمیٹی کی تشکیل

Updated: January 28, 2025, 10:08 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

۷؍ ممبران پر مشتمل کمیٹی کوممبئی اور اطراف کے شہروں میں صرف سی این جی اور الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال سے متعلق ۳؍ ماہ میں مطالعہ کرکے اپنی رپورٹ پیش کرنی ہے

A ban on petrol and diesel vehicles is being considered to control air pollution in Mumbai. (File photo)
ممبئی میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے پیٹرول اور ڈیزل والی گاڑیوں پر پابندی عائد کرنے پرغور کیا جارہاہے۔(فائل فوٹو)

 مہاراشٹر حکومت نے ایک ’جی آر‘ جاری کیا ہے جس کے مطابق ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر سدھیر کمار شریواستو کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جسے یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ ممبئی میں پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر پابندی عائد کرنے اور ان کی جگہ صرف سی این جی اور الیکٹرک گاڑیوں کو جاری رکھنے کے امکانات پر اپنی رپورٹ پیش کرے۔ بامبے ہائی کورٹ کے ذریعہ ممبئی میں بڑھتی فضائی آلودگی پر تشویش کے اظہار کے بعد یہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ 
 اس کمیٹی میں کُل ۷؍ ممبران ہوں گے اور اس کی تشکیل کے تعلق سے ۲۲؍ جنوری کو جاری کئے گئے ’گورنمنٹ ریزولیوشن (جی آر)‘ کے مطابق اس کمیٹی کو ۳؍ ماہ میں اپنا مطالعہ مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔
  سبکدوش آئی اے ایس افسر کے علاوہ اس کمیٹی کے ممبران میں مہاراشٹر کے ٹرانسپورٹ کمشنر، جوائنٹ پولیس کمشنر (ٹریفک)، مہا نگر گیس لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر، مہاراشٹر اسٹیٹ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ (مہاوترن) کے پروجیکٹ منیجر اور سوسائٹی آف انڈین آٹو موبائل مینوفیکچررس (ایس آئی اے ایم) کے صدر شامل ہیں۔ اس کمیٹی میں جوائنٹ ٹرانسپورٹ کمشنر (انفورسمنٹ۔۱) ممبر سیکریٹری کی حیثیت سے شامل رہیں گے۔ 
 اس کمیٹی کو ’ممبئی میٹروپولیٹن ایریا (ایم ایم اے)‘ بشمول ضلع تھانے، رائے گڑھ اور پال گھر میں پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر پابندی عائد کرکے صرف سی این جی اور الیکٹرک سے چلنے والی گاڑیاں استعمال کرنے کی اجازت دینے کے تعلق سے تجویز پیش کرنی ہے اس لئے اس کو یہ اختیارات دیئے گئے ہیں کہ وہ متعلقہ شعبوں کے ماہرین کو مدعو کرکے ان سے مشورے طلب کریں تاکہ بہتر منصوبہ بندی کی جاسکے۔
 واضح رہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے ممبئی و اطراف میں بڑھتی فضائی آلودگی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ۲۰۲۳ء میں مفاد عامہ کی ایک عرضداشت پر از خود سماعت شروع کی تھی۔ اس پر سماعت کے دوران ۹؍ جنوری کو عدالت نے ریاستی حکومت اور متعلقہ محکموں کی سخت سرزنش کی تھی اور فضائی آلودگی کے صحت عامہ پر مضر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے ان چیزوں کی نشاندہی کی تھی جن سے فضائی آلودگی زیادہ پھیلتی ہے۔ ان چیزوں میں سڑکوں پر گاڑیوں کی بڑھتی تعداد، ٹریفک اور گاڑیوں کے دھوئیں کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے عدالت نے پیٹرول اور ڈیزل سےچلنے والی گاڑیوں کو مرحلہ وار بند کرنے کی کارروائی میں تیزی لانے کی ہدایت بھی دی تھی۔اسی بنیاد پرکمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK