Inquilab Logo Happiest Places to Work

جانوروں کے ذبیحہ سے متعلق رہنما خطوط بنانے کیلئے کمیٹی کی تشکیل

Updated: April 25, 2025, 10:22 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

غیرفائدہ مند جانوروں کے ذبیحہ سے متعلق القریش ویلفیئر ٹرسٹ کی عرضداشت پرہائی کورٹ نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جو یہ بھی طے کرے گی کہ ایسےجانوروں کی درجہ بندی کیسے کی جائے۔

High Court building. Picture: INN
ہائی کورٹ کی عمارت۔ تصویر: آئی این این

القریش ویلفیئر ٹرسٹ اور دیگر نے بامبےہائی کور ٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کرتے جانور کے ذبیحہ کے تعلق سے مہاراشٹر پر یزرویشن آف اینیملس ایکٹ ۱۹۷۶ء کے تحت وضاحت میں کمی کے باعث پیش آنے والی دقتوں کا حوالہ دیتے ہوئے غیر فائدہ مندجانوروں اور ذبیحہ کے جانوروں کی درجہ بندی کرنے کی درخواست کی تھی۔ ہائی کورٹ نے اس پر نہ صرف یہ کہ بامبے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج ابھے تھپسے کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو ذبیحہ کیلئے موزوں جانوروں کا لائسنس دینے کے تعلق سے رہنما خطوط بنائے گی۔
القریش ویلفیئر ٹرسٹ کی داخل کردہ درخواست کے ذریعہ اس بات کی وضاحت کرنے کی اپیل کی گئی تھی کہ کون سے جانور ذبیحہ کیلئے موزوں ہوں گے ، آیا ان میں دودھ نہ دینے سے قاصر، زراعت اور دیگر مقاصد کیلئے استعمال نہ ہونے والے جانوروں کو بھی ذبیحہ کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں ۔اس کے علاوہ غیر فائدہ مند جانوروں کی درجہ بندی کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا تھا۔اس عرضی پر سماعت کے دوران   ہائی کور ٹ کے چیف جسٹس آلوک آرادھے اور جسٹس مکرند کارنک نے منگل کو ریٹائرڈ جسٹس ابھے تھپسے کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی۔
چیف جسٹس نے مذکورہ کمیٹی کو مہاراشٹر پریزرویشن آف اینیملس ایکٹ ۱۹۷۶ء کے تحت ذبیحہ کیلئے موزوں جانوروں کے سلسلہ میں ۴؍ ماہ کے درمیان رہنما خطوط بنانے اور عرضداشت گزاروں کو بھی کمیٹی کے روبرو تجویز پیش کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ کورٹ نے ذبیحہ کیلئے موزوں جانوروں کے سلسلہ میں رہنما خطوط کی تجویز دیتے وقت ان جانوروں کے تعلق سےبھی وضاحت کرنےکی ہدایت دی ہےجنہیں زراعت  یا دیگر کاموں کے لئے استعمال نہیں کیاجاتا ۔ ان میں ان جانوروں کو بھی شامل کیا جائے جن کی دودھ دینے کی صلاحیت ختم ہوچکی ہے۔
القریش ویلفیئرٹرسٹ نے بامبے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ۲۰۱۵ء میں کارآمد بیلوں اور بچھڑوں کےذبیحہ پرپابندی عائد کرتے ہوئے ذبیحہ سے متعلق بنائے گئے ایکٹ میں ترمیم کی گئی تھی۔ مئی  ۲۰۱۶ء کو عدالت نے اسے غیر آئینی قرار دیا تھا۔ تاہم غیر فائدہ مند جانوروں اور ذبیحہ کیلئے استعمال ہونے والی جانوروں کے تعلق سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ، نہ کوئی معیار طے کیا گیا اور نہ ہی اس کی درجہ بندی کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہماچل پردیش ، آسام ، کیرالا اور تامل ناڈو جیسی ریاستوں میں کون سا جانور ذبیحہ کے لئے موزوں ہوگا، اس کا معیار طے کیا گیا اور درجہ بندی بھی کی گئی ہے۔ عرضداشت گزاروں کی جانب سے وکلاء ایم ایم واشی، اے اے صدیق، چودھری مومن نے اور حکومت کی جانب سے ملند وی مورے نے بحث کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK