• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جن کمپنیوں پر ای ڈی کے چھاپے پڑے اُنہوں نے بونڈ خریدے

Updated: March 16, 2024, 12:41 AM IST | Agency | New Delhi

الیکٹورل بونڈ سے چندہ حاصل کرنے میں بی جے پی سب سےآگے، ۶؍ہزار ۶۰؍کروڑ روپے پائے ۔الیکشن کمیشن کی جاری کردہ تفصیلات کے بعد کئی چشم کشا انکشافات کا امکان۔

On Friday, a 5-member bench of the Supreme Court struck down SBI Koltara for not providing a unique number during the hearing of the case. Photo: Agency
جمعہ کو سپریم کورٹ کی ۵؍رکنی بنچ نے معاملے کی سماعت کے دوران یونیک نمبر نہ فراہم کئے جانے پر ایس بی آئی کولتاڑا۔ تصویر:ایجنسی

 سپریم کورٹ کی تنبیہ کے بعد ایس بی آئی نے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بونڈ کا ڈیٹا سونپ دیا ہے اور الیکشن کمیشن  نے ۱۴؍مارچ جمعرات کی شب میں اسکی تفصیلات اپنی ویب سائٹ پر شائع  بھی کردی ہیں۔ ڈیٹاکے مطابق الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ  بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)  سب سے زیادہ چندہ حاصل کرنے والی پارٹی ہے۔ ۱۲؍  اپریل  ۲۰۱۹ء سے ۱۱؍جنوری ۲۰۲۴ء  تک پارٹی کو سب سے زیادہ ۶؍ہزار ۶۰؍کروڑ روپے حاصل ہوئے ہیں۔ فہرست میں دوسرے مقام پر آل انڈیا ترنمول کانگریس (۱۶۰۹؍ کروڑ) اور تیسرے نمبر کانگریس (۱۴۲۱؍کروڑ) ہے۔
کس نے کس کو چندہ دیا یہ واضح نہیں ہوا
 قابل ذکر ہے کہ الیکٹورل  بانڈ میں کس کمپنی نے کس پارٹی کو کتنا چندہ دیا ہے، اس کا لسٹ میں ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ویب سائٹ پر ۷۶۳؍ صفحات کی دو فہرستیں اپ لوڈ کی ہیں۔ ایک لسٹ میں بانڈ خریداروں کی معلومات ہے ۔دوسرے میں  الیکٹورل بانڈاِن کیش یعنی نقد کرانے والی پارٹیوں کا ذکر ہے ۔ جن  میںبی جے پی ،  کانگریس ، ترنمول ، آپ، سماجوادی پارٹی، اے آئی اے ڈی ایم کے، بی آر ایس، شیوسینا، ٹی ڈی پی ، وائی ایس آر کانگریس، ڈی ایم کے ، جے ڈی ایس، این  سی پی ، جے ڈی یو اور آرجے ڈی بھی شامل ہیں۔
۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۴ء تک ۱۶۵۱۸؍کروڑ کے بانڈ خریدے گئے
 دونوں لسٹ میں بونڈ خریدنے والوں اور انہیں اِن کیش کرانے والوں کے نام ہیں۔ لیکن یہ پتہ نہیں چلتا ہے کہ کس نے یہ پیسہ کس پارٹی کو دیا ہے۔ اس معاملے میں عرضداشت گزار اے ڈی آرکے وکیل پرشانت بھوشن نے سوال قائم کیا کہ ایس بی آئی نے وہ یونیک کوڈ نہیں بتایا ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ کس نے کسے چندہ دیا ہے، ایسے میں کوڈ کی معلومات کے لئے وہ پھر سپریم کورٹ جاسکتے ہیں۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسے یہ جانکاری ایس بی آئی سے جوں کی توں ملی ہے۔ ۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۴ء کے درمیان ۱۳۳۴؍کمپنیاں-افراد نے کل ۱۶؍ہزار ۵۱۸؍ کروڑ روپے کے بونڈ خریدے، جنہیں ۲۷؍ سیاسی پارٹیوں نے بھنایا ہے۔
سب سے زیادہ چندہ دینے والی کمپنی کا بی جے پی سے تعلق؟
 سب سے زیادہ انتخابی چندہ فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسیز نامی کمپنی نے دیا ہے ۔ یہ کمپنی سکم ، ناگالینڈ اور مغربی بنگال سمیت پورے ملک میں لاٹری کے ٹکٹ فروخت کرتی ہے۔ اسے لاٹری کنگ مارٹن سین ٹیاگو چلاتے ہیں ، انہوں  نے ۱۳۶۸؍ کروڑ روپے کا چندہ ۲۱؍ اکتوبر ۲۰۲۰ء سے جنوری ۲۰۲۴ء کے درمیان دیاہے۔ سین ٹیاگومارٹن کے بڑے بیٹے چارلز جوز نے ۲۰۱۵ء میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کمپنی ۱۰؍ سال سے ای ڈی اور آئی ڈی ڈپارٹمنٹ کے راڈار پر ہے۔ دسمبر ۲۰۲۱ء میں ای ڈی نے کمپنی کی ۱۹ء۶؍ کروڑ روپے کی املاک اٹیچ کی تھی۔ ۲۰۱۹ء میں آئی ٹی نے مارٹن کے ملک بھر کے ۷۰؍ ٹھکانوں پر چھاپہ مارا تھا۔ کمپنی کے خلاف ریگولیشن ایکٹ ۱۹۹۸ء کے تحت اور آئی پی سی کے تحت کئی معاملات درج ہیں۔نیوزلانڈری کی رپورٹ کے مطابق سب زیادہ چندہ دینے والوں میں دوسرے نمبر پر حیدرآباد کی میگھا انجینئرنگ   اینڈ انفراسٹرکچر لمٹیڈ ہے۔ اس نے ۹۶۶؍ کروڑ روپے کے الیکٹورل بونڈ خریدے ۔ ۱۹۸۶ء میں یہ کمپنی پی پی ریڈی نے قائم کی تھی۔ ریڈی اور انکے بھتیجے کرشنا ریڈی دونوں مبینہ طور پر تلنگانہ کے سابق وزیراعلیٰ کے سی آر کے ’قریبی‘ ہیں۔ تیسرے نمبر پر کوئک سپلائی چین پرائیویٹ لمیٹیڈ ہے ، جس کا صدردفتر مہاراشٹر میں ہے،اس کمپنی نے انتخابی بونڈ کے ذریعہ سے کل ۴۱۰؍ کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے۔ اسکے ڈائریکٹرز میں سے ایک مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز کی ملکیت والی کمپنیوں میں بھی ڈائریکٹر ہیں۔  چوتھے نمبر پر کان کنی کی بڑی کمپنی ویدانتا لمیٹیڈ ہے۔انل اگروال کی اس کمپنی پر قرض اور ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزیوں کے کئی الزامات ہیں۔ اس کمپنی نے ۳۹۹؍کروڑ روپے کے بونڈ خریدے۔ پانچویں نمبر پر ہلدیا  انرجی لمیٹیڈ ہے، جس نے  ۳۷۵؍ کروڑ روپے کے الیکٹورل بونڈخریدے۔ یہ کمپنی سی ای سی لمیٹیڈ کی ملکیت ہے ، جو آرپی سنجیو گوئنکا گروپ کا حصہ ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK