• Sat, 18 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بھیونڈی میں تغذیہ کی کمی کے شکار بچوں کی بڑھتی تعداد سے تشویش

Updated: January 18, 2025, 10:33 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

ایک برس میں جھوپڑپٹیوں اور محنت کشوں کی بستیوں سے تعلق رکھنے والے ۸۰؍ سے زائدبچے غذا کی قلت کا شکار ہو چکے ہیں۔

Malnourished children are treated at the Indira Gandhi Sub-District Hospital. Photo: INN
تغذیہ کی کمی کا شکار بچوں کا علاج اندراگاندھی سب ڈسٹرکٹ اسپتال میں کیا جاتا ہے۔ تصویر: آئی این این

 محنت کشوں کے اکثریتی شہر بھیونڈی کی جھوپڑ پٹیوں میں تغذیہ کی کمی کے شکار بچوں کی بڑھتی تعداد ایک تشویش ناک حقیقت ہے۔ تھانے ضلع کے قبائلی علاقوں کی طرح، یہاں بھی تغذیہ کی قلت سے متاثر بچوں کی بڑھتی تعداد پریشان کن ہے۔ گزشتہ سال شہر میں ۸۰؍ سے زائد بچوں کے غذائی قلت کے شکار ہونے کی تشخیص نے سب کو حیران کردیاہے۔ یہ بچے دیہی یا قبائلی علاقوں کے نہیں بلکہ شہری جھوپڑپٹیوں اور محنت کشوں کی بستی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اندرا گاندھی میموریل سب ڈسٹرکٹ اسپتال کے تغذیہ بحالی مرکز میں ان بچوں کا علاج کیاجاتاہے۔ یہاں ماہرین اطفال اور ماہرین تعذیہ ان کی بہالی میں مصروف ہیں۔ 
تغذیہ کی قلت کی اقسام
 واضح رہےکہ تھانے، پال گھر و بھیونڈی کے دیہی و قبائلی علاقوں میں تغذیہ کی کمی کے شکاربچوں کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔ جہاں درمیانی اور انتہائی دونوں درجے کے غذائی قلت کے شکار اقسام دیکھنے کو ملتے ہیں۔ تاہم بھیونڈی شہر کی حدود میں پائے جانے والے سبھی بچے درمیانی درجے سے تعلق رکھتے ہیں۔ بچوں کی تعداد میں اضافہ سنگین مسئلہ ہے۔ 
علاج کی سہولیات
 اندراگاندھی سب ڈسٹرکٹ اسپتال میں تغذیہ کے شکار بچوں کے علاج کیلئے ۱۰؍ بستروں کا تغذیہ بحالی مرکز قائم کیا گیا ہے۔ یہاں ہر ماہ غذا کی قلت کے شکار۷؍ سے ۸؍بچے داخل کئے جاتے ہیں۔ ان بچوں کا ماہرین اطفال ڈاکٹر مہ جبین پٹیل اور ڈاکٹر سویتا وسترد کی نگرانی میں علاج کیا جاتا ہے جبکہ ماہر تغذیہ ڈاکٹر اشونی سوریہ ونشی بچوں کے غذائی ضروریات کا تعین کرتے ہیں۔ بچوں کو تغذیہ بحالی مرکزمیں ۱۴؍ دنوں تک رکھ کر علاج کیا جاتا ہے۔ 
مالی معاونت اور دیکھ بھال
 آئی جی ایم انتظامیہ کے مطابق تغذیہ بحالی مرکز میں علاج کے دوران بچوں کے خاندانوں کو مالی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ ہر خاندان کو روزانہ ۳۰۰؍ روپے کے حساب سے ۱۴؍ دنوں کیلئے ۴؍ ہزار۲۰۰؍ روپے ان کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کئے جاتے ہیں۔ علاج کے بعد بچوں کو گھر بھیج دیا جاتا ہے لیکن ہر ماہ ان کی صحت کی جانچ کی جاتی ہے تاکہ بہتری کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔ 
 عوامی آگاہی کی ضرورت
 اندراگاندھی میموریل سب ڈسٹرکٹ اسپتال کی سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر مادھوی پاندھارے نے بتایا کہ شہری حدود میں گزشتہ برس تغذیہ کی کمی کے شکار ۸۰؍بچے پائے گئے ہیں۔ سبھی بچے درمیانی درجے کے تغذیہ کی قلت کے شکار تھے۔ انتہائی درجے کا کوئی کیس رپورٹ نہ ہونا خوش آئند ہے، لیکن متوسط درجے کے غذائی قلت کے شکار بچوں کی بڑھتی تعدادپرقابو پانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر مادھوی نے اس بات پر زور دیا کہ جھوپڑپٹیوں میں رہنے والے غریب خاندانوں کو بچوں کی غذائی ضروریات کے بارے میں آگاہی دینا بہت ضروری ہے۔ شعور کی کمی کی وجہ سے غذائی قلت کے مسائل مزید پیچیدہ ہو رہے ہیں۔ 
سماج اور حکومت کو مل کر کام کرنے کی ضرورت
 بھیونڈی میں تغذیہ کی کمی کے شکار بچوں کی تعداد میں اضافہ حکومتی منصوبے کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتی ہے، بہتر علاج اور آگاہی مہم کے ذریعہ بچوں کی صحت کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ اس کیلئے سماج اورحکومت کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK