Inquilab Logo

نجی اسکولوں پر قبضہ سے متعلق بیان کی مذمت

Updated: March 26, 2023, 10:19 AM IST | saadat khan | Mumbai

وزیر تعلیم کے بیان پر تعلیمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ نجی اسکول اہم تعلیمی ذمہ داری ادا کررہےہیں،اپنا پیسہ ، جگہ اور تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی مدد سے طلبہ کو تعلیم دے رہےہیں،اس کےباوجود حکومت ان اسکولوںکو قبضے میں لینے کی بات کررہی ہے جو سراسر غلط ہے

Education organizations are angry with Maharashtra Education Minister Deepak Kesarkar`s statement.
مہاراشٹر کے وزیر تعلیم دیپک کیسرکر کے بیان سے تعلیمی تنظیمیں ناراض ہیں۔

نجی امداد یافتہ اسکولوںکو قبضے میں لینے سے متعلق ریاستی وزیر تعلیم دیپک کیسرکر کے حالیہ بیان کی تعلیمی تنظیموں نے مذمت کی ہے ۔ تعلیمی یونینوں کےمطابق  اس طرح کے اسکول اہم تعلیمی ذمہ داری ادا کررہےہیں۔ جو طلبہ ان اسکولوںمیں تعلیم حاصل کررہےہیں ،انہیں تعلیم دینےکی ذمہ داری سرکار کی ہے لیکن یہ اسکولیں اپنا پیسہ ، جگہ اور تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی مدد سے طلبہ کو تعلیم دے رہےہیںاس کےباوجود حکومت ان اسکولوںکو قبضہ میں لینے کی بات کررہی ہے جو سراسر غلط ہے۔
 مہاراسٹر اسٹیٹ شکشک سینا کےصدر  جے ایم ابھینکر نے اس تعلق سے وزیر تعلیم دیپک کیسرکر کو ایک مکتوب روانہ کیاہے جس میں مذکورہ اسکولوںکی خدمات کا ذکر کرتےہوئے  ۲۵؍ایسے نکات پیش کئے ہیں جن سے ثابت کیاہےکہ ان اسکولوںمیں زیر تعلیم طلبہ کو تعلیم دینےکی ذمہ داری حکومت کی ہے لیکن حکومت ان اسکولوںکے طلبہ کی تعلیمی ذمہ داری سے آزاد ہے۔ یہ اسکولیں اپنی جگہ ، اپنا پیسہ اور اپنےتدریسی اور غیر تدریسی عملے کی مدد سے یہاں بچوںکی پڑھائی کا انتظام کر رہےہے۔اس کےباوجود ان اسکول والوں کو پریشان کیاجارہاہے اوران اسکولوں پر قبضہ کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے۔
 ایک سوال کے جواب میں جے ایم ابھینکر نے بتایاکہ’’ گزشتہ دنوں اسمبلی اجلاس کےدوران ۲؍اراکین اسمبلی نے امدادیافتہ نجی اسکولوںکے گرانٹ میں اضافہ اور گرانٹ کی رقم مقررہ وقت پر دینے سے متعلق سوالات کئے تھے۔ جس پر اسی وقت وزیر تعلیم نے ان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ان اسکولوںکے گرانٹ میں اضافہ کرنے اور ریگولر گرانٹ کی رقم دیئے جانے سےمتعلق ہدایت جاری کرنےکےبجائے کہا تھاکہ اگر نجی اسکول انتظامیہ اسکول نہیں چلا سکتے ہیں تو حکومت ان اسکولوںکو اپنے قبضہ میں لینے کیلئے تیار ہے ۔ انہوںنے یہ بھی کہاتھاکہ ہم اس  بارے میں منصوبہ بندی بھی کررہےہیں ۔ جلد ہی وزیراعلیٰ  ایکناتھ شندے سےبھی اس بارےمیں تبادلۂ خیال کرنے کا اعلان کیاتھا۔  اس بیان  سے نجی امداد یافتہ اسکولوں کے ذمہ داران میں مایوسی پائی جارہی ہے۔ جو فطری ہے۔ ہم وزیر تعلیم کے اس بیان کی مذمت کرتےہیں۔ اس لئے میں نے انہیں ایک مکتوب روانہ کیاہے جس میں نجی امداد یافتہ اسکولوںکےتعلیمی خدمات کاذکر کرتے ہوئےیہ واضح کیاہےکہ یہ اسکولیں حکومت کی ترجمانی کررہی ہیں۔ اگر یہ اسکولیں نہ ہوںتو جو حال سرکاری اسکولوں کا ہے ۔ ان میں طلبہ کو تعلیم کیسے دی جاسکتی ہے۔ ‘‘
  انہوںنے بتایاکہ ’’ آئین کے قلم ۲۹ (اے)  کے مطابق اسکولی تعلیم دینے کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہوتی ہے ۔اسی طرح آرٹی ای ۲۰۰۹ء کے مطابق اوّل تاآٹھویں جماعت تک مفت تعلیم دینے کی بھی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ نیوایجوکیشن پالیسی کےمطابق بھی بچوںکو تعلیم دینے کی ذمہ داری حکومت پر عائد کی گئی ہے۔ لیکن نجی اسکولیں حکومت کی ذمہ داری اداکررہے ہیں ۔ اس کےعوض اگر حکومت ان اسکولوںکو کچھ گرانٹ دے رہی ہےتو یہ ناکافی ہے۔‘‘
 انہوںنے بھی بتایاکہ ’’ریاست کے ہزاروں نجی اسکولوںمیں طلبہ کو کوالیٹی ایجوکیشن دیا جارہاہے ۔
 سرکاری اسکولوںکی بدحالی کے بارےمیں کہتےہوئےانہوںنے کہاکہ ابھی بھی سیکڑوں سرکاری اسکول ایسے ہیں جہاں پورے اسکول میں ۲؍کمرے ہیں ۔ان میں پڑھنے والے بچوںکو پڑھانےوالے اُستادوںکی شدید قلت ہے۔ کچھ ایسے بھی اسکول ہیں جہاں ایک ٹیچر پورے اسکول کے بچے کو پڑھارہاہے۔اس طرح کےمسائل میں نجی اسکول اپنی ذمہ داری پر اگر بچوںکو اچھے اسکول ،اچھے اساتذہ اور اچھی تعلیم دے رہےہیں  تو یہ بڑی بات ہے۔ ان اسکولوں کی خدمات کا اعتراف کرناچاہئے۔
  اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے ریاستی جنرل سیکریٹری  ساجد نثارسےاس ضمن میںبات چیت کرنےپرانہوںنےکہاکہ ’’ وزیرتعلیم نے نجی اسکولوںکو اپنانے سے متعلق جو بیان دیاہے وہ قطعی غیرذمہ دارانہ بیان ہے۔ نجی اسکولیں اور یہاں کاعملہ بچوںکی تعلیم وتربیت میں اہم رول ادا کررہاہے ۔ ا س لئے ان کی پزیرائی کی جانی چاہئےاور انہیں ان کا حق دیاجاناچاہئے ۔ قانونی طورپر ان اسکولوںکوجو حقوق حاصل ہیں  انہیں فراہم کرناچاہئے۔‘‘

school Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK