Inquilab Logo Happiest Places to Work

پوپ فرانسس کی رحلت پر دنیا بھر سے اظہار تعزیت اور خراج عقیدت

Updated: April 22, 2025, 1:25 PM IST | Agency | Rome

عالمی لیڈروں نے پوپ فرانسس کو بھلائی کیلئے جدوجہد کرنے والے، امن کے علمبردار اور بین مذاہب مکالمہ کو فروغ دینے والے پیشوا کے طور پر یاد کیا، مظلوموں کی آواز قرار دیا۔

Pope Francis. Picture: INN
پوپ فرانسس۔ تصویر: آئی این این

کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کےانتقالپر دنیا بھر سے عالمی رہنماؤں سمیت وہائٹ ہاؤس، برطانیہ کے بادشاہ چارلس اور روسی صدر پوتن نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نےایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک خبر ہے، ایک عظیم انسان ہم سے رخصت ہو گیا ہے۔ اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے کہا ’’ پوپ فرانسس ہاؤس آف فادر میں واپس آگئے ہیں ۔ایسی خبر جو ہمیں بہت افسردہ کرتی ہے، کیونکہ ایک عظیم انسان اور ایک عظیم پادری ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔مجھے ان کی دوستی، ان کے مشوروں اور ان کی تعلیمات سے مستفید ہونے کا شرف حاصل ہوا ۔باپ، جو ہر چیز کو دوبارہ سے آگے بڑھاتا ہے اور اس نے دنیا سے کہا کہ وہ راستہ بدلنے کی ہمت کرے، اس راستے پر چلیں جو تباہ نہیں ہوتا، ہمت دیتا ہے، ہم اس سمت میں آگے بڑھتے رہیں گے، سب کی بھلائی کیلئے جدوجہد کریں گے اور اس کی تعمیر کیلئے ہم سب کے برابر ہوں گے۔ایک بھاری دل کے ساتھ مقدس باپ کو الوداع کہا، لیکن ہم جانتے ہیں کہ وہ ابخداوند کیبارگاہ میں ابدی سکون میں ہیں۔ ‘‘
 مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نےپوپ کی رحلت پر کہا ’’ پوپ فرانسس امن، محبت اور ہمدردی کی آواز تھے۔ ‘‘ لبنان، تائیوان اور سری لنکا کے صدور نے بھی پوپ فرانسس کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔ 
 فلسطینی صدر محمود عباساپنے تعزیتی پیغام میں کہا ’’ آج فلسطینی عوام، ان کے جائز حقوق کے ایک وفادار دوست کو کھو بیٹھے ہیں ، پوپ فرانسس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا، پوپ فرانسس نے ویٹی کن میں فلسطینی جھنڈا لہرانے کی اجازت دی تھی۔‘‘ ہندوستانیوزیراعظم نریندر مودی، ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز، پولینڈ کے وزیر اعظم اور آئرش وزیراعظم نے پوپ فرانسس کے انتقال پرافسوس کا اظہار کیا، آئرش وزیر اعظم نے کہا کہ پوپ فرانسس نے غریبوں اور مظلوموں کے حق میں آواز اٹھائی۔ 
 پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے آنجہانی پوپ کے بین المذاہب ہم آہنگی، ہمدردی، پرامن بقائے باہمی کے عزم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ’’ پوپ فرانسس کو امن، سماجی انصاف، بین مذاہب مکالمے کیلئے یاد رکھا جائے گا، پوپ فرانسس کو کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کیکاوشوں کے لیے یاد رکھا جائے گا، پوپ فرانسس امن اور انصاف کی ایک توانا آواز تھے، پوپ فرانسس نے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے طبقات کو جوڑنے کی کوششیں کیں ، باہمی افہام و تفہیم کے فروغ کیلئے پوپ فرانسس کی کوششوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔پوپ فرانسس کا انتقال تمام مذاہب کے درمیان امن اور مکالمے کی قدر کرنے والوں کیلئے نقصان ہے۔ ‘‘
 پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پوپ فرانسس کے انتقال پر تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے کہا ’’پاپائے روم لوگوں کو اچھائی کی ترغیب دیتے رہے اور امن و سلامتی کی رہنمائی فراہم کرتے رہے، آنجہانی پوپ فرانسس بین مذہبی ہم آہنگی، امن، اور انسانیت کے فروغ کے علمبردار تھے، ان کی قیادت میں کیتھولک چرچ نے دنیا بھر میں محبت، تحمل اور باہمی احترام کے پیغام کو عام کیا، پوپ فرانسس کا طرزِ عمل نہ صرف مسیحی دنیا بلکہ تمام مذاہب کے پیروکاروں کیلئےمشعلِ راہ رہا، مسیحی برادری اور دنیا بھر میں پوپ فرانسس کے چاہنے والوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ ‘‘
 ویٹی کن کے مطابق پوپ فرانسس کی تدفین روم کے سینٹ میری میجر قبرستان میں کی جائے گی، سینٹ میری قبرستان میں تدفین کی وصیت پوپ فرانسس نے خود کی تھی، ایک صدی بعد کسی پوپ کو ویٹی کن سٹی سے باہر دفنایا جائے گا۔پوپ فرانسس لمبی بیماری کے بعد چند روز قبل ہی صحت یاب ہو کر اسپتال سے ڈسچارج ہوئے تھے، اتوار کو انہوں نے عیسائیوں کے مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر ملاقاتیں بھی کی تھیں ۔وہمارچ ۲۰۱۳ء میں پوپ منتخب ہوئے تھے، پوپ فرانسس امریکہ سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ تھے، انہوں نے کیتھولک چرچ میں کئی اصلاحات متعارف کروائیں۔ 
 پوپ کااصلی نام جارج ماریو برگوگلیو تھا، وہ ۱۷؍ دسمبر ۱۹۳۶ء کو ارجنٹائنا کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے، ۱۹۹۲ءمیں انہیں بیونس آئرس کا معاون بشپ مقرر کیا گیا تھا بعد میں وہ آرچ بشپ بنا دیے گئے۔ ۲۰۰۱ء میں پوپ جان پال دوئم نے انہیں کارڈینل مقرر کیا، انہوں نے چرچ کی سول سروس کیوریا میں متعدد عہدے سنبھالے تھے۔ 

پوپ آخری رسوم کو آسان بنانا چاہتے تھے
آرچ بشپ ڈیاگو ریویلی کے مطابق، ماسٹر آف اپوسٹو لک تقریبات کے تعلق سے پوپ فرانسس نے درخواست کی تھی کہ ان کے جنازے کی رسومات کو آسان بنایا جائے۔ آرچ بشپ راویلی نے کہا’’نئی رسم کا مقصد اس بات پر زور دینا ہے کہ رومن پوپ کا جنازہ ایک پادری اور حضرت عیسیٰ کے شاگرد کا ہے، نہ کہ اس دنیا کے ایک طاقتور آدمی کا۔‘‘

ویٹی کن کے گیسٹ ہاؤس میں رہے 
 پوپ فرانسس سادگی اور کردار کی علامت  تھے۔انہوں نے  اپنے پیشروؤں کے زیر استعمال اپوسٹولیک محل میں پیپل اپارٹمنٹس پر کبھی قبضہ نہیں کیا بلکہ انہوں نے ویٹی کن کے گیسٹ ہاؤس میں رہنے کو ترجیح دی۔ وہ اختلافی مسائل پرگفتگو کے حامی تھے۔ ان پر قدامت پسندوں کی جانب سے پسندیدہ روایات کو ختم کرنے کا الزام بھی لگایا گیا۔

نئے پوپ کا انتخاب، دنیا بھر کے ۸۰؍ سال سے کم عمر کارڈینل ویٹی کن میں جمع ہوں گے
پوپ فرانسس کی وفات کے بعد رومن کیتھولک چرچ میں نئے مذہبی پیشوا کے انتخاب کا عمل شروع ہونے والا ہے جو صدیوں پرانے خفیہ اور منظم طریقہ کار کے تحت انجام پاتا ہے۔دنیا بھر کے ۸۰؍ سال سے کم عمر کارڈینل  ویٹی کن سٹی میں جمع ہوں گے جہاں نئے پوپ کا انتخاب کیا جائے گا۔ یہ انتخاب سسٹین چیپل میں بند کمرے میں ووٹنگ کے ذریعے ہوتا ہے، جہاں کارڈینل دن میں دو بار ووٹ ڈالیں گے۔ ووٹنگ کے بعد بیلٹ پیپرز کو جلا کر چمنی سے دھواں نکالا جاتا ہے، کالا دھواں ناکامی اور سفید دھواں نئے پوپ کے انتخاب کا اعلان ہوتا ہے ۔ کامیاب امیدوار کو دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK