• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بی ایم سی کی جانب سے ہاکرس کے الیکشن کا انعقاد

Updated: August 30, 2024, 9:43 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

معلومات نہ ہونےکی وجہ سے بہت سے پھیری والے ووٹ دینے سے محروم۔ سپریم کورٹ نے اجازت کے بغیر نتائج ظاہر کرنے سے روکا

A polling booth has several hawkers queuing up to vote.
ایک پولنگ بوتھ پرچند ہاکرس ووٹ دینے کیلئے قطار میں کھڑے ہیں۔

تقریباً ۸؍ برس کی تاخیر کے بعد بی ایم سی نے جمعرات کو ’ٹاؤن وینڈنگ کمیٹی‘ (ٹی وی سی) کے نمائندوں کا انتخاب کرنے کیلئے ہاکرس کا الیکشن منعقد کیا لیکن شہری انتظامیہ کے ذریعہ پھیری والوں کواس  الیکشن کے تعلق سے باقاعدہ معلومات فراہم کرنے کا کوئی نظم نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے کئی ہاکرس ووٹ نہیں دے سکے۔ اس دوران اس الیکشن پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے کیونکہ بدھ کو ایک پٹیشن پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اس کے نتائج ظاہر کرنے پر عبوری روک لگا دی ہے۔ 
 اس نمائندے نے جب الیکشن کے تعلق سے چند ہاکرس سے گفتگو کی تو انہوں نے اپنی شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بات چیت کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ ان کا کہنا ہے کہ لائسنس کا اہل قرار پانے کا مسئلہ برقرار ہے اس لئے وہ نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے۔
 نل بازار کے قریب ایک ہاکر نے کہا کہ تعمیراتی کام کی وجہ سے وہ کچھ عرصہ سے اس جگہ ٹھیلہ نہیں لگا پارہاہے جہاں وہ برسوں سے لگاتا آیا ہے۔ چونکہ وہ اپنی جگہ پر موجود نہیں تھا اس لئے اسے ایک روز قبل دیگر افراد سے الیکشن کے تعلق سے معلوم ہوا لیکن پہلے سے اس روز کوئی اہم ذاتی کام طے ہوجانے کی وجہ سے وہ ووٹ نہیں دے سکا۔ اس نے کہا کہ ’’ہمارے لئے یہ   الیکشن اہم تھا اس لئے بی ایم سی کو اخبارات یا سوشل میڈیا کے ذریعہ چند روز قبل اس کی اطلاع دینی چاہئے تھی تاکہ میرے جیسے لوگ بھی ووٹ دیتے۔‘‘ اس  نے مزیدبتایا کہ تعمیراتی کام کی وجہ سے تقریباً ۲۰؍ ہاکرس اس جگہ سے ہٹ گئے ہیں اور انہیں اس الیکشن کی بروقت اطلاع نہیں مل سکی۔
 ووٹ نہ دے پانے والے ایک اور ہاکر نے کہا کہ ’’ہم تو ووٹ نہیں دے سکے لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہاکرس میں سے جو بھی نمائندے منتخب ہوں گے، وہ پھیری والوں کے حق میں کام کریں گے کیونکہ وہ ان کی تکلیفوں کو سمجھتے ہیں۔‘‘
  واضح رہے کہ آزاد ہاکرس یونین بھی اس الیکشن سے خوش نہیں ہے لیکن اس یونین کے صدر دیا شنکر سنگھ کے مطابق ان کی یونین نے انتخابات میں حصہ لیا ہے۔ تاہم ممبئی ہاکرس یونین کے صدر ششانک رائو نے بی ایم سی کے ذریعہ اس الیکشن پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔
ٹائون وینڈنگ (ٹی وی سی) کمیٹی کیا ہے؟ 
 ۲۰۱۴ء میں پارلیمنٹ میں ’اسٹریٹ وینڈرس (پروٹیکشن آف لائیولی ہُڈ اینڈ ریگولیشن آف اسٹریٹ وینڈنگ) ایکٹ‘ پاس ہوا تھا۔ اس ایکٹ کے تحت روزگار فراہم کرنے کیلئے پھیری والوں کو میونسپل کارپوریشنوں کی جانب سے لائسنس دیا جانا ہے۔قانون پاس ہونے کے بعد سپریم کورٹ کا حکم آیا اور پھر ۲۰۱۶ء میں بی ایم سی نے پھیری والوں کو لائسنس دینے کی کارروائی شروع کی تھی۔
 ممبئی کے ہاکرس کے تعلق سے بی ایم سی کو ایک پالیسی تیار کرنی ہے جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ کسی پھیری والے کو لائسنس کا اہل قرار دینے کی کیا شرائط ہوں اور ہاکنگ زون کہاں کہاں قائم کئے جائیں۔
 اس پالیسی کو تیار کرنے والی کمیٹی میں ہاکرس کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں تھا اور پھیری والوں کی کوئی ایسی تنظیم یا لیڈر نہیںہے جو ان کی نمائندگی کرسکے۔ اس لئے انتخابات کے ذریعہ ہاکرس کو ان کا لیڈر منتخب کرنے کا موقع دیا جارہا ہے۔ 
 ٹائون وینڈنگ کمیٹی کے ساتھ دیگر ۷؍ زونل کمیٹیاں ہوں گی۔ ہر کمیٹی میں۲۰؍ ممبران ہوں گے جن میں  ہاکرس کے ۸؍نمائندے ہوں گے اور ۱۲؍ ممبران میں سماجی رضاکار اور مقامی `ریسیڈنٹس اسو سی ایشن کے نمائندے بھی ہوں گے۔ 
نتائج ظاہر کرنے پر روک
 ’مہاراشٹر ایکتا ہاکرس یونین‘ نے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی ہے جس پر سماعت کے بعد بدھ کو سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن جاری رکھا جائے لیکن اس کے نتائج عدالت کے حکم کے بغیر ظاہر نہ کئے جائیں۔
ممبئی میں پھیری والوں کی تعداد
 ممبئی میں لائسنس یافتہ پھیری والوں کی تعداد ۱۰ ہزار ۳۸۸؍ ہے اور ۲۰۱۴ء میں کئے گئے سروے میں ۲۲؍ ہزار ۲۷؍ ہاکرس کو لائسنس کا اہل پایا گیا تھا لیکن انہیں اب تک لائسنس نہیں دیا گیا ہے۔ اس طرح بی ایم سی کے ریکارڈ کے مطابق شہر و مضافات میں کُل ۲۲؍ ہزار ۴۱۵؍ پھیری والے ہیں۔ البتہ مجموعی طور پر ممبئی میں مختلف یونینوں اور سماجی رضاکاروں کے مطابق ملک کی تجارتی راجدھانیوں میں تقریباً ۳؍ لاکھ ہاکرس ہیں جن میں سے زیادہ تر کے پاس لائسنس نہیں ہے۔ 
 کورونابحران کے دوران بہت بڑی تعداد میں ہاکرس نے روزگار کے مسائل سے دوچار ہونے کی شکایت کی تھی جس کی وجہ سے ایک لاکھ ۸۰ ؍ ہزار ہاکرس کو بی ایم سی نے ’لیٹر آف ریکگنیشن‘ دیا تھا اور ان میں سے ایک لاکھ ۴۰؍ ہزارافراد کو ’پردھان منتری اسٹریٹ وینڈرس آتم نربھر ندھی‘ کے تحت قرض بھی دیا گیا تھا ۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے قرض کی رقم واپس بھی کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK