مشہور اور بزرگ سماجی خدمتگار، کئی اداروں کے سرپرست اور محرک نیز خطیب کوکن کے لقب سے سرفراز کئے گئے علی ایم شمسی کی مسلسل ۷۰؍ سالہ سماجی خدمات کے اعتراف میں ایک تہنیتی جلسہ منعقد کیا گیا جس میں مقررین نے ان کی خدمات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
EPAPER
Updated: January 20, 2025, 11:44 AM IST | Inquilab News Network | Nerul
مشہور اور بزرگ سماجی خدمتگار، کئی اداروں کے سرپرست اور محرک نیز خطیب کوکن کے لقب سے سرفراز کئے گئے علی ایم شمسی کی مسلسل ۷۰؍ سالہ سماجی خدمات کے اعتراف میں ایک تہنیتی جلسہ منعقد کیا گیا جس میں مقررین نے ان کی خدمات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
مشہور اور بزرگ سماجی خدمتگار، کئی اداروں کے سرپرست اور محرک نیز خطیب کوکن کے لقب سے سرفراز کئے گئے علی ایم شمسی کی مسلسل ۷۰؍ سالہ سماجی خدمات کے اعتراف میں ایک تہنیتی جلسہ منعقد کیا گیا جس میں مقررین نے ان کی خدمات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ یہ جلسہ اس لئے بھی یاد گار رہا کہ اس میں نوی ممبئی کلچرل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن کے عہدیداروں نے علی ایم شمسی سے ایک ایوارڈ منسوب کرنے کا اعلان کیا جو ہر سال کسی ایسی شخصیت یا ادارہ کو دیاجائے گا جس کی سماجی خدمات کا دائرہ وسیع ہو۔ جلسہ کے دورا ن ہی اس سال کے پہلے ایوارڈ کیلئے علاقے کے مشہور ادارہ ’’ہدایت الاسلام ‘‘ کا اعلان کیا گیا اور اس کے عہدیداروں (حاجی قریش احمد اور فیاض پرکار) کی خدمت میں پہلا ایوارڈ پیش کیا گیا۔ ’’ہدایت الاسلام ‘‘ایسا ادارہ ہے جونیرول جامع مسجد، نیرول قبرستان اور اس سے متصل مسجد کےانتظام وانصرام کا ذمہ دار ہے۔
نیرول جمخانہ کے خوبصورت لان میں منعقدہ اس جلسہ کی صدارت انجمن اسلام کے صدر پدم شری ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض گل بوٹے کے مدیر فاروق سید نے بحسن وخوبی انجام دیئے۔
ڈاکٹر ظہیر قاضی نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ ’’علی ایم شمسی سے میرے تعلق کا دورانیہ طویل ہے۔ مَیں نے انہیں مشفق اور مخلص سرپرست کی حیثیت میں پایا۔ ڈاکٹر قاضی نے کئی مثالوں کے ذریعہ یہ واضح کرنے کی کوشش کی کہ جس طرح کوئی شخص اپنے گھر والوں کے ساتھ انصاف کرتا ہے شمسی صاحب نے گھر کے باہر کی دنیا میں بھی انصاف کیا، لوگوں کی مدد کی، علم کو پھیلایا اور حسن اخلاق کی مثالیں پیش کیں۔
ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین نسیم صدیقی نے علی ایم شمسی کی خدمات کو ان کے اخلاق، تعلیمی سرگرمیوں ، ملنے جلنے کے آداب اور محبت وشفقت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ بات علی ایم شمسی سے سیکھنی چاہئے کہ زندگی کیسے جی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے صحیح معنوں میں زندگی جی کر دکھائی ہے۔ نسیم صدیقی نے کہا کہ کسی شاعر سے پوچھا گیا کہ زندگی کیا ہے تو اس نے جواب میں یہ مصرعے پڑھے:
زندگی کے دو جہاں ، اک یہ جہاں اک وہ جہاں ، دوجہاں کے درمیاں اک سانس کا ہے فاصلہ، چل رہی تو یہ جہاں ، رُک گئی تو وہ جہاں ۔ ان مصرعوں کے ساتھ انہوں نے کہا کہ علی ایم شمسی نے جو خدمات انجام دی ہیں وہ اُس جہاں کو سامنے رکھ کر اِس جہاں کو سرفراز کرنے سے عبارت ہیں۔
انجمن اسلام کے نائب صدر ڈاکٹر شیخ عبداللہ نے علی ایم شمسی کے ساتھ کئی دہائیوں پر مشتمل اپنی طویل رفاقت کا ذکرکیا اورکہا کہ ان کی شخصیت کا حصار، گفتگو کا سلیقہ اور خدمت کا جذبہ ایک طویل مقالہ کا موضوع ہے جس پر مختصر وقت میں روشنی ڈالنا ممکن نہیں۔ ڈاکٹر شیخ عبداللہ نے کرلا میں تنظیم ِ والدین کے قیام کے دور کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب مجھ پر تنظیم ِ والدین کی ذمہ داری عائد کی جارہی تھی تب مجھے خاصا پس وپیش تھا لیکن علی ایم شمسی نے یہ کہتے ہوئے ہمت بندھائی کہ مالک دوجہاں ان کندھوں کو مضبوط کرتا ہے جو باصلاحیت ہیں اور اللہ ان سے کام لینا چاہتا ہے۔ وہ دن اور آج کا دن میں ۷-۸؍ تنظیموں اور اداروں سے وابستہ ہوں۔ میری زندگی میں جو ترتیب، وقت کی پابندی اور ادارہ جاتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا جو جذبہ تھا اس کو علی ایم شمسی کی وجہ سے بڑی تقویت حاصل ہوئی۔ مولانا آزاد مالیاتی کارپوریشن کے موجودہ چیئرمین مشتاق انتولے نے کہا کہ میں نے اپنے زمانہ طالب علمی میں پہلی مرتبہ سرزمین کوکن پر شمسی صاحب کی تقریر سنی تو یہ محسوس کئے بغیر نہیں رہ سکا کہ کوکن کے لوگ تقریر کرتے ہیں تو لہجہ کی وجہ سے پہچان لئے جاتے ہیں مگر شمسی صاحب کا وہی لب ولہجہ دیکھا جس سے اردو زبان وتہذیب کی پہچان ہوتی ہے۔
کم وبیش ۴؍ گھنٹہ طویل اس تہنیتی جلسہ کی ایک خاص تقریر صاحب ِ تہنیت کے صاحبزادے ناظم شمسی اور ان کی نواسی تحسین مستری کی ملی جلی تقریر تھی جس میں ناظم شمسی نے کہا کہ انہوں نے سب سے زیادہ وقت اپنے والد کے ساتھ گزارا ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ رب العالمین طویل عرصہ تک اس سلسلے کو جاری رکھنے کا موقع عنایت کرے گا۔ تحسین مستری نے کہا کہ آج کے جلسہ میں پیش رو مقررین نے میرے نانا کے اوصاف اور ان کی خدمات کا ذکر کیا ہے مگر جو کوئی نہیں جانتا وہ یہ ہے کہ میرے نانا جتنے سماجی ہیں اتنے ہی گھریلو (فیملی مین) بھی ہیں ۔ وہ ہم بھائی بہنوں کے ساتھ اس طرح گھل مل جاتے ہیں اور اتنی کارآمد باتیں بتاتے ہیں کہ وقت کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ جلسہ کے دیگر مقررین میں سلطان مالدار، راشد خان، سرفراز آرزو، قاسم امام، عرفان جعفری، عالم بابا، فاروق الزماں ، ڈاکٹر نذیر جوالے، ڈاکٹر مصطفیٰ پنجابی، ڈاکٹر خلیل مقادم، شاہد لطیف اور خود صاحبِ تہنیت علی ایم شمسی شامل تھے۔ شکریہ اوصاف عثمانی نے ادا کیا۔
حاجی قریش احمد اور فیاض پرکارعلی ایم شمسی سے منسوب پہلا ایوارڈ قبول کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این