ملک کے اولین چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے طور پر سابق آرمی چیف بپن راوت کی تقرری پر کانگریس نے سخت تنقید کی ہے اورملک کو اس کے سنگین نتائج سے آگاہ کیا ہے۔ کانگریس نے مودی حکومت کے اس فیصلے کو ایک بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے اس بڑے عہدے کے حصول کیلئے بپن راوت کی نظریاتی وابستگی کو اہم بتایا ہے۔
بپن راوت (دائیں) نے آرمی چیف کے عہدے کی ذمہ داری جنرل نروانے کو سونپ دی
نئی دہلی : ملک کے اولین چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے طور پر سابق آرمی چیف بپن راوت کی تقرری پر کانگریس نے سخت تنقید کی ہے اورملک کو اس کے سنگین نتائج سے آگاہ کیا ہے۔ کانگریس نے مودی حکومت کے اس فیصلے کو ایک بڑی غلطی قراردیتے ہوئے اس بڑے عہدے کے حصول کیلئے بپن راوت کی نظریاتی وابستگی کو اہم بتایا ہے۔
پنجاب سے رکن پارلیمان اور کانگریس کے مرکزی ترجمان منیش تیواری نے ایک ٹویٹ میں حکومت کا غلط قدم قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ میں بے حد افسوس اور ذمہ داری کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت نے سی ڈی ایس سے متعلق نہایت غلط قدم اٹھایا ہے۔ بدقسمتی سے صرف وقت ہی اکیلے اس قدم کے برے نتائج کے بارے میں اندازہ کرسکتا ہے۔
اسی طرح لوک سبھا میں کانگریس کے اپوزیشن لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی جنرل راوت کی تقرری پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تقرری کی بنیاد نظریات پرکی گئی ہے جو ملک کیلئے مناسب نہیں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ بپن راوت کا نظریاتی جھکائو تھا، اسلئے انھیں پہلا سی ڈی ایس بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے جنرل راوت کو سی ڈی ایس بناکر اچھا نہیں کیا۔ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ حکومت نے یقینی طور پر ان کے سبھی مظاہرے اور نظریاتی جھکائو کو ذہن میں رکھ کر ہی ان کی تقرری کی ہے، جس کا خمیازہ ملک کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہندوستانی فوج ایک غیر سیاسی ادارہ ہے ، جس کیلئے ذات ، مذہب اور طبقات سے اوپر اٹھ کر سبھی ہندوستانیوں کو اس پر فخر رہا ہے لیکن افسوس کہ اب اسے بھی نظریاتی رنگ میں رنگنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ اپنے بیانات کی وجہ سے جنرل بپن راوت کانگریس لیڈروں کے نشانے پر پہلے بھی رہ چکے ہیں۔ کانگریس نے ہمیشہ انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ابھی حال ہی میں بھی جنرل راوت کا ایک بیان آیا تھا جس پر ملک کے کئی اہم لیڈروں اور پارٹیوں نے اعتراض کیا تھا۔ انھوں نے طلبہ کی تحریک پر سوال اٹھائے تھے۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر سطح پر جاری طلبہ کی تحریک کے سلسلے میں کہا تھا کہ اس میں قیادت کا فقدان ہے اور یہ اچھی بات نہیں ہے۔ اس بیان کے ذریعہ انہوں نے حکومت کی ترجمانی کی تھی جس پر کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم ، رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے بھی سوال اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ جنرل راوت ہمیں سیاست نہ سکھائیں بلکہ ان کا جو کام ہے وہ کریں،سیاست ہمیں کرنے دیں، وہ سرحد کی ذمہ داری سنبھالیں۔اسی طرح اسدالدین اویسی نے بھی اس بیان کے حوالے سے انہیں اپنی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بپن راوت کے سی ڈی ایس بن جانے پر کانگریس کےساتھ ہی سی پی آئی کے قومی سیکریٹری اتل کمار انجان نے بھی سوال اٹھائے۔ انھو ں نے اس موضوع پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی اس عہدے کی ضرورت نہیں تھی۔
بہرحال اب جبکہ جنرل بپن راوت ملک کے پہلے سی ڈی ایس مقرر کئے گئے ہیں جو کہ نیوکلیئر معاملے میں وزیر اعظم کے مشیر ہوں گے، اس کے ساتھ ہی وہ وزیر دفاع کے مشیر اعلیٰ ہوں گے ۔ وہ موجودہ تینوں فوج بری ، فضائیہ اور بحریہ کے بھی سربراہ ہوں گے۔ سی ڈی ایس کی مدت کار تین سال مقرر کی گئی ہے ۔