Updated: October 30, 2024, 9:54 AM IST
| Mumbai
راشٹر اسمبلی کا انتخابی عمل تیزی سے اپنے مراحل طے کرتا جارہا ہے۔ کل (منگل کو) پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا آخری دن تھا اور کئی حلقوں میں الگ الگ سیاسی جماعتوں کی کافی گہما گہمی دیکھی گئی۔ اسمبلی حلقہ نمبر ۱۸۶؍ کو ممبا دیوی حلقۂ اسمبلی کے نام سے جانا جاتا ہے
امین پٹیل پرچۂ نامزدگی جمع کراتے ہوئے۔ ساتھ میں رکن پارلیمنٹ اروند ساونت کو بھی دیکھا جاسکتا ہے
راشٹر اسمبلی کا انتخابی عمل تیزی سے اپنے مراحل طے کرتا جارہا ہے۔ کل (منگل کو) پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا آخری دن تھا اور کئی حلقوں میں الگ الگ سیاسی جماعتوں کی کافی گہما گہمی دیکھی گئی۔ اسمبلی حلقہ نمبر ۱۸۶؍ کو ممبا دیوی حلقۂ اسمبلی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس حلقے سے منتخب ہونے والے رُکن اسمبلی امین پٹیل پر کانگریس پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ایک بار پھر بھروسہ کیا اور اُنہی کو ٹکٹ دے کر اس حلقے کی نمائندگی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا چنانچہ امین پٹیل نے اُسی حلقے سے، جہاں سے وہ ۲۰۰۹ء، ۲۰۱۴ء اور اور ۲۰۱۹ء میں جیت چکے ہیں، پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔
پرچہ داخل کرتے وقت اُن کے ساتھ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی، رُکن پارلیمان اور ممبئی کانگریس کی صدر ورشا گائیکواڑ اور رُکن پارلیمان اروند ساونت کے علاوہ اس حلقے کے مہا وکاس اگھاڑی کے سینئر لیڈر موجود تھے۔ اس موقع پر روڈ شو بھی کیا گیا جس میں پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ۲۰۰۹ء میں امین پٹیل نے ۴۵؍ ہزار، ۲۰۱۴ء میں ۳۹؍ ہزار اور ۲۰۱۹ء میں ۵۸؍ ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ اس طرح، ممبا دیوی سے لگاتارتین مرتبہ جیتنے کے بعد وہ چوتھی مرتبہ قسمت آزما رہے ہیں۔
گزشتہ روز پرچہ داخل کرتے وقت امین پٹیل کے ساتھ سابق میونسپل کاؤنسلرس، مہا وکاس اگھاڑی سے وابستہ پارٹیوں کے مقامی عہدیداراور سماجی تنظیموں سے وابستہ افراد موجود تھے۔اس دوران پارٹی کی انتخابی رابطہ آفس سے الیکشن کمیشن کے مقامی دفتر تک ریلی بھی نکالی گئی۔ امین پٹیل نے ریلی میں شریک ہونے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مَیں اپنے تمام بہی خواہوں اور نیک تمنائیں پیش کرنے والوں کا اُن کے تعاون اور حمایت کیلئے شکر گزار ہوں، مجھے پورا یقین ہے کہ ایم وی اے (مہا وکاس اگھاڑی) کی پُرجوش شرکت سے ہم وہ تمام وعدے پورے کرپائینگے جو عوام اپنی حکومت سے چاہتے ہیں۔
امین پٹیل نے یہ بھی کہا کہ اس بار میرا ہدف ہے کہ اب تک کے سب سے بڑے مارجن سے جیتوں اور مجھے اپنے حلقے کے رائے دہندگان پر اور اپنے بہی خواہوں پر پورا یقین ہے کہ وہ اس ہدف کو پانے میں میری بھرپور مدد کرینگے۔