نشاندہی کی کہ فوج جب سابق وزیراعظم کو آخری سلامی پیش کررہی تھی تب مودی نے کھڑے ہونے کی زحمت بھی نہیں کی، چتا کے قریب رشتہ داروں کو مناسب جگہ نہ دینے کا بھی حوالہ، حکومت نے منموہن سنگھ کی توہین کی شکایتوں کو ’سیاست‘کہہ کر مسترد کردیا۔
EPAPER
Updated: December 30, 2024, 11:42 AM IST | New Delhi
نشاندہی کی کہ فوج جب سابق وزیراعظم کو آخری سلامی پیش کررہی تھی تب مودی نے کھڑے ہونے کی زحمت بھی نہیں کی، چتا کے قریب رشتہ داروں کو مناسب جگہ نہ دینے کا بھی حوالہ، حکومت نے منموہن سنگھ کی توہین کی شکایتوں کو ’سیاست‘کہہ کر مسترد کردیا۔
سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال کےبعد ان کی سمادھی کیلئے بروقت جگہ مختص نہ کرنے اور آخری رسوم نگم بودھ گھاٹ پر ادا کرنے پر اٹھنے والے سوالات ابھی قائم ہی ہیں کہ مودی سرکار پر انتم سنسکار کے وقت بھی بدنظمی، دوردرشن کے غلط استعمال ، آنجہانی لیڈر کی توہین اوران کے اہل خانہ کو نظر انداز کرنے کے نئے الزامات لگ گئے ہیں۔ کانگریس کے میڈیا شعبے کے انچارج پون کھیڑا نے انتقال کے بعد بھی مودی حکومت کے ذریعہ منموہن سنگھ کی توہین پر برہمی کااظہا رکرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس سے حکومت کی ترجیحات اور جمہوری اقدار کے تئیں اس کی بے حسی ظاہر ہوتی ہے۔ ‘‘
پون کھیڑا نے ۹؍ نکات پر مشتمل اپنے ایکس پوسٹ میں اس پر اعتراض کیا کہ دوردرشن(ڈی ڈی) کو چھوڑ کر کسی بھی نیوز ایجنسی کو آخری رسومات کے براہ راست نشریہ کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’ڈی ڈی نے مودی اور امیت شاہ پر توجہ مرکوز رکھی، ڈاکٹر سنگھ کے کنبہ کو بمشکل ہی کور کیا۔ ‘‘ انہوں دوسرے نکتے میں بتایا ہے کہ ’’ نگم بودھ گھاٹ پر انتم سنکار کے موقع پر ڈاکٹر سنگھ کے کنبہ کیلئےسامنے کی صف میں صرف ۳؍ کرسیاں رکھی گئی تھیں۔ ان کی بیٹیوں اور خاندان کے دیگر افراد کیلئے سیٹوں کا انتظام کرنے کیلئے کانگریس لیڈروں کو جدوجہد کرنی پڑی۔ ‘‘
وزیراعظم مودی کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے اپنے پوسٹ میں بتایا ہے کہ ’’قومی پرچم ان کی بیوہ کے حوالےکئے جانے یا گارڈ آف آنر کے وقت وزیر اعظم اور دیگر وزراء نے کھڑے ہونے کی زحمت بھی نہیں کی۔ ‘‘ پون کھیڑا نےبتایاکہ چتا کے آس پاس رشتہ داروں کو خاطر خواہ جگہ نہیں دی گئی نیز عوام کو اندر آنے سے روکا گیا ، وہ باہر سے ہی پروگرام دیکھنے پر مجبور تھے۔ بدنظمی کی مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امیت شاہ کے قافلہ کی وجہ سے جلوس جنازہ متاثر ہوا اوراس کے نتیجے میں منموہن سنگھ کے اعزہ کی گاڑیاں باہر رہ گئیں اور پھر انہیں باہر سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر اندر لانا پڑا۔ کانگریس لیڈر نے بدنظمی کی ایک اور مثال پیش کی کہ انتم سنسکار کی رسمیں ادا کرنے والے اُن (منموہن سنگھ) کے نواسوں کو بھی چتا تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
پون کھیڑا نے غیر ملکی مہمانوں کو کہیں اور بٹھا نے پر بھی سوال کیا اور وزیراعظم مودی کے رویے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جب بھوٹان کے راجہ کھڑے ہوگئے تب بھی مودی کھڑے نہیں ہوئے۔
پون کھیڑا نے شکایت کی کہ انتم سنسکار کیلئے انتظامات اتنے ناقص تھے کہ اس میں شریک لوگوں کی ایک بڑی تعداد کیلئے کوئی جگہ ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک عظیم لیڈر کی آخری رسومات کےوقت اس کے ساتھ یہ توہین آمیز رویہ موجودہ حکومت کی ترجیحات اور جمہوری قدروں کے تئیں اس کے احترام کو ظاہر کرتا ہے۔ کانگریس لیڈر نے افسردگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ڈاکٹر سنگھ پُروقار وداعی کے مستحق تھے مگرشرمناک نظارے دیکھنے کو ملے۔ ‘‘ اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف مودی حکومت نے سابق وزیراعظم کی توہین سے متعلق شکایتوں کو’’سیاست‘‘ کہہ کر مسترد کردیا ہے۔ وہ اس سوال کا جواب نہیں دے سکی کہ اب تک کی جب یہ روایت رہی ہے کہ سابق وزیراعظم کا انتم سنسکار وہیں ہوتا ہے جہاں ان کی سمادھی بننی ہوتی ہےتو منموہن سنگھ کا انتم سنسکار نگم بودھ گھاٹ پر کیوں کروایاگیا اور بروقت سمادھی کی جگہ مختص کرکے وہاں آخر رسومات کیوں نہیں ادا کی گئیں۔ بی جےپی صدر جےپی نڈا نے حکومت کے رویے پر کانگریس کی شکایت پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے اس پر ’’سستی سیاست‘‘ کا الزام عائد کیا۔ اسی موقف کو آگے بڑھاتے ہوئے پارٹی کے لیڈر امیت مالویہ نے کہا کہ ’’یہ شرمناک ہے کہ کانگریس سابق وزیراعظم کی موت پر مسلسل سیاست کررہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے پون کھیڑا کے ذریعہ اٹھائے گئے تمام ۹؍ نکات کا نکتہ وار جواب دینے کی کوشش کی مگر ان کے جواب کوعذر لنگ کے طور پر دیکھا جارہاہے۔