پارٹی کے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل اسپتالوں میں دوائیں ،طبی جانچ کی مشینیں اور دیگر سہولتیں بھی نہیں ہیں۔
EPAPER
Updated: December 27, 2023, 7:05 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
پارٹی کے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل اسپتالوں میں دوائیں ،طبی جانچ کی مشینیں اور دیگر سہولتیں بھی نہیں ہیں۔
برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن ( بی ایم سی) نے اپنے اسپتالوں میں ’زیرو پرسکرپشن پالیسی‘ (یعنی پرچی لکھ کر باہر سے کوئی دوا نہیں منگوائی جائے گی)کااعلان کیا ہے اور اس کیلئے تقریباً ۱۵۰۰؍ کروڑ روپے بھی منظور کئے گئےہیں۔ اس پالیسی پر ممبئی کانگریس کے سابق کارپوریٹروں نے اعتراض کرتے ہوئےبتایا کہ میونسپل اسپتالوں میں کئی مسائل ہیں۔
آزادمیدان کے قریب کانگریس آفس میں منگل کو سابق کارپوریٹروں اشرف اعظمی، محسن حیدر، سفیان نیاز احمد ونو، آصف زکریا، وریندر چودھری، شیتل مہاترے اور اجنتا یادو نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے درج ذیل مسائل اجاگر کئے :
(۱) پچھلے ایک سال میں سینٹرل پروکیورمنٹ اتھاریٹی میں دواؤں کے شیڈول کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ زندگی بچانے والی اہم ادویات کے ٹینڈر جن کیلئے میونسپل ایڈمنسٹریٹر نے مئی ۲۰۲۳ء میں ایس سی آر کی منظوری دی تھی، ٹھیکے نہیں دیئے گئے۔ کارپوریٹر وںنے الزام عائد کیا کہ رشوت نہ ملنے کے سبب دوائیں منگوانے کایہ ٹھیکہ التواء کا شکار ہے۔ بنیادی اشیاء جیسے سرنج، سوئیاں، خون کے تھیلے، دستانے، ایکسرے فلم، گولیاں اور کیپسول زیادہ تر اسپتالوں میں دستیاب نہیں ہیں۔ ڈین اور میڈیکل افسران اسپتال کو چلانے کیلئے یہ اشیاء روزانہ کی بنیاد پر اوپن مارکیٹ سے خریدنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے تفصیل فراہم کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میڈیسن ٹینڈر ڈپارٹمنٹ لاپروائی سے کام کر رہا ہے۔
(۲) بنیادی اشیاء جیسے مریضوں کیلئےدودھ کی فراہمی کا ٹینڈر مہینوں سے فائنل نہیں ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ کھانے پینے کی اشیاء کی خریداری اسپتالوں کی سطح پر ہو رہی ہے۔ ہراسپتال مختلف نرخوں اور شرائط پر ایک ہی چیز خرید رہا ہے۔
(۳) ہندو ہردئے سمراٹ بالا صاحب ٹھاکرے چکتسا لیباریٹری کے ۱۰؍ کروڑ روپے نہ ملنے کے سبب متعلقہ لیباریٹری میں مریضوں کی جانچ بند کی جارہی ہے۔
(۴) پچھلے ایک سال میں میونسپل اسپتالوں میں ایک بھی بڑا طبی سامان نہیں خریدا گیا ہے۔ ایم آر آئی مشینیں، سی ٹی اسکین مشینیں وغیرہ زیادہ تر بڑے اسپتالوں میں کام نہیں کر رہی ہیں اور بہت سے اسپتالوں میں مریض کانمبر۲؍ تا ۳؍ مہینے انتظار کے بعد آرہا ہے۔آپلا دوا خانہ کا بھی یہی حال ہے۔ سینٹرل پرچیز اتھاریٹی نے ۲۰؍ سے زائد ٹینڈرز منسوخ کردیئے ہیں کیونکہ اس میں زیادہ دلچسپی نہیں لی گئی تھی۔
(۵) بڑے اسپتالوں کی تزئین کاری ۲۰۱۸ء سے شروع کی گئی ہے لیکن اب تک ایک بھی اسپتال کا کام مکمل نہیں ہو سکا ہے۔ ایم ٹی اگروال اسپتال، شتابدی اسپتال(گوونڈی)، ہری لال بھگوتی اسپتال (بوریولی)، بی وائی ایل نائرچیئرٹیبل اسپتال اور کینسراسپتال کی عمارت اب تک مکمل نہیں ہوئی ہے۔ یہاں تک کہ کنموار نگر میں مہاتما جیوتی با پھلے اسپتال کو بھی بغیر کسی متبادل کے بند کر دیا گیا ہے۔
(۶) عوامی نمائندوں نے الزام لگایا کہ دوا سپلائی کرنے والوں کو بی ایم سی اس کی قیمت ادا نہیں کرتی اس لئے کوئی میونسپل اسپتالوں میں ادویات سپلائی نہیں کرنا چاہتا۔ اسی طرح متعدد اسپتالوں کے لئے دوائیں خریدنے کی تجویز پیش کی گئی تھی لیکن اسے بعد میں منسوخ کر دیاگیا۔