Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

عوام کی قوتِ خرید میں کمی پر کانگریس نے سرکار کو نشانہ بنایا، دیہی آمدنی میں اضافہ پر زور دیا

Updated: March 01, 2025, 11:58 AM IST | Agency | New Delhi

جے رام رمیش کی پریس کانفرنس، مودی حکومت کو منریگا اسکیم یاد دلائی۔

Jairam Ramesh. Picture: INN
جے رام رمیش۔ تصویر: آئی این این

کانگریس نے ملک میں ڈیمانڈکی بری حالت، ۱۰۰؍ کروڑ سے زیادہ شہریوں کے پاس خرچ کے لئے پیسہ نہ ہونے اور  ملک میں بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر شدید تنقید کی۔ پارٹی نے کہا کہ اس معاشی جمود سے نکلنے کا واحد راستہ  ایسی پالیسی ہے جس میں امیر طبقےپر دھیان دینے کے بجائے نچلی سطح کے غریبوں کو معاشی طور پر مضبوط بنایا جائے۔ کانگریس کے مطابق  اس تبدیلی کا آغاز دیہی آمدنی میں اضافے سے ہونا چا ہئے۔
 کانگریس پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کی اور اس میں’ انڈس ویلی سالانہ رپورٹ‘ کے حوالے سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ معروف فرم بلوم وینچرس کی جانب سے  ملک کی معیشت اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے تفصیلی تجزیے پر مبنی ہے۔اسے ہم معیشت کا بلیو پرنٹ بھی کہہ سکتے ہیں۔  جے رام رمیش نے کہا کہ اس رپورٹ میں پیش کئے گئے حقائق ہوش رُبا ہیں کیوں کہ اگر ۱۰۰؍ کروڑ لوگوں کے پاس خرچ کے لئے پیسے نہیں ہیں اور ان کی ضروریات جیسے تیسے پوری ہو رہی ہیں تو یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ ہندوستانی معیشت ڈوبنے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ  ہماری فی کس  آمدنی صرف ایک ہزار ۴۹۳؍ ڈالرہے جو کہ چین کے مقابلے میں ایک تہائی سے بھی کم ہے۔ اس کے علاوہ کئی اہم لائف اسٹائل اشیاء جیسے  ٹو وہیلرز، ایئر کنڈیشنرز، جوتے اور تیزی سے فروخت ہونے والی صارف مصنوعات (ایف ایم سی جی) کی کھپت بھی  تشویشناک حد تک کم ہو گئی ہے۔ اسی سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک کے عام شہریوں کا کیا حال ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ ۲۰۲۴ءمیں ملک میں فروخت ہونے والے ایئر کنڈیشنرس کا عالمی مارکیٹ میں حصہ صرف ۷؍ فیصد تھا جبکہ چین کا حصہ ۵۵؍ فیصد تھا۔ 

جے رام رمیش نے کہا کہ یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے کہ ہندوستان میں صارفین  تعداد بڑھ نہیں رہی ہے اور نہ ان کی قوت خرید میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ ہوائی سفر، موٹر سائیکلوں کی فروخت اور دیگر اہم شعبوں میں ترقی تھم چکی ہے۔  انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت  ملک کی  معاشی ترقی کا دار و مدار صرف ۱۰؍ فیصد  امیر ترین طبقے کی قوت خرید میں اضافہ پر ہے جو تشویشناک ہے کیونکہ  یہ طبقہ بھی کب تک ہندوستانی معیشت کا بوجھ ڈھوسکے گا اس بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے یہ توجہ بھی دلائی کہ  ملک کی ۸۰؍ فیصد سے زائد آبادی بنیادی ضروریات کی چیزوں کےعلاوہ کچھ بھی زائد نہیں خرید سکتی۔ اسی لئے معیشت میں کھپت نہیں بڑھ رہی ہے۔ اگر ہمیں معیشت کا پہیہ تیزی سے گھمانا ہے اور ۹؍ یا ۱۰؍ فیصد کی شرح نمو تک پہنچنا ہے تو کھپت میں اضافہ بہت ضروری ہے۔ اس کے لئے غریب اور مڈل کلاس طبقہ کی قوت خرید میں اضافہ ضروری ہے لیکن مودی حکومت انہیں صرف اسکیموں کا فائدہ اٹھانے والے’لابھارتی ‘ سمجھتی ہے  جبکہ اتنی بڑی آبادی کو ایک بااختیار اقتصادی قوت ہونا چا ہئےتھا۔ جے رام رمیش نے اس معاشی بحران سے نکلنے کا راستہ سجھاتے ہوئے کہا کہ  بنیادی طور پر ہمیں دیہی آمدنی میں اضافہ کرنا ہو گا ، اس کیلئے منریگا جیسے پروجیکٹ کام آسکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK