پارٹی ترجمان جے رام رمیش نے مردم شماری کے ساتھ ساتھ یکساں سول کوڈ پر بھی لب کشائی کی ، کہا کہ ’’ ہر ریاست کا اپنا یوسی سی کوڈ آئین کی روح کے منافی ہے‘‘
EPAPER
Updated: February 07, 2025, 4:18 PM IST | New Delhi
پارٹی ترجمان جے رام رمیش نے مردم شماری کے ساتھ ساتھ یکساں سول کوڈ پر بھی لب کشائی کی ، کہا کہ ’’ ہر ریاست کا اپنا یوسی سی کوڈ آئین کی روح کے منافی ہے‘‘
مردم شماری جیسی انتہائی اہم مشق اس سال بھی نہ کروانے پرکانگریس پارٹی نے مودی حکومت نے شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا ہے۔ساتھ ہی یوسی سی کے نفاذ کے تعلق سے بھی مودی حکومت اور بی جے پی کی ریاستی حکومتوں پر تنقید کی۔ پارٹی ترجمان جے رام رمیش نے ایکس پر طویل پوسٹس میں ان دونوں ہی موضوعات کو اٹھایا اور سرکار سے کئی سوال پوچھے۔ انہوں نے سب سے پہلے مردم شماری کا موضوع اٹھایا اور کہا کہ مردم شماری حکومت کی پالیسیوںکو مدد فراہم کرنے والی سب سے اہم مشق ہے۔ اس کی وجہ سے سرکار کو آبادی کے لحاظ سے اپنا پالیسیاں بنانے اور انہیں نافذ کرنے میں مدد ملتی ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ۲۰۲۱ء میں یہ مردم شماری ہوجانی چاہئے تھی لیکن اس وقت کووڈ تھا اس لئے ٹال دی گئی لیکن گزشتہ ۴؍ سال سے اسے بلاوجہ ملتوی کیا جارہا ہے۔اس سال بھی حکومت نے اس مشق کیلئے فنڈ مختص نہیں کیا ہے۔ آخرسرکار چاہتی کیا ہے ؟ پالیسیوں کے نفاذ کے لئے مردم شماری بنیادی ڈیٹا کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر ہمارے پاس یہ ڈیٹا ہی نہیں ہو گا تو ہم کس بنیاد پر اپنی پالیسیاں نافذ کریں گے ؟ جے رام رمیش نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ وزارت داخلہ نے ملک میں پیدائش اور اموات کا ڈیٹا بھی گزشتہ ۵؍ سال سے جاری نہیں کیا ہے۔ اس پربھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔
اپنے دوسرے ٹویٹ میں جے رام رمیش نے ملک کی ریاستوں میں یو سی سی کے نفاذ اور اس پر ہونے والی سرگرمیوں کو نشانہ بنایا اور کہا کہ بی جے پی نے یو سی سی کو چوں چوں کا مربہ بنادیا ہے۔ ہر ریاست اپنے طور پر یکساں سول کوڈ لارہی ہے اور نافذ کررہی ہے۔ یہ طریقے ملک کے آئین کی روح کے منافی ہے۔ دستور میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ ریاستیں اس تعلق سے کام کریں بلکہ مرکز پر یہ ذمہ داری ڈالی گئی ہے اور وہ سبھی کو قابل قبول یو سی سی کا نظام نافذ کریں لیکن یہاں ہر کوئی ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کیلئےاپنا اپنا یوسی سی لارہا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز گجرات نے یوسی سی کے نفاذ کیلئے پینل بنایا ہے جبکہ اتراکھنڈ نے گزشتہ دنوں ہی اسے نافذ کیا ہے۔
جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں اتراکھنڈ کے یو سی سی کا تجزیہ بھی کردیا۔ انہوں نے لکھا کہ اتراکھنڈ میں جو یکساں سول کوڈ نافذ کیا گیا ہے وہ یو سی سی کے ساتھ ایک مذاق ہے کیوں کہ یہ انتہائی ناقص طریقے سے تیار کیا گیا قوانین کا مسودہ ہے جو غالباً کسی لاء۱نٹرن یا قانون کے نوآمو ز جانکار نےتیار کیا ہے۔ اس کی وجہ سے یوسی سی کا بنیادی مقصد ہی فوت ہو رہا ہے۔ اسے صرف بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کے طور پر نافذ کیا گیا ہےلیکن بی جے پی اور اس کے ارباب کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ معاشرے اور سماج کو ہمیشہ اس طرح سے فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم نہیں کیا جاسکتا ۔ اگر ایسی کوئی معمولی کوشش بھی ہوئی تو اس کے نتائج ہمیں برسوں تک بھگتنے پڑسکتے ہیں۔ بی جے پی کو اس جانب بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے۔