سخت مقابلے میں نیشنل کولیشن پارٹی یعنی این سی پی ۲۰ء۸ فیصد ووٹوں کے ساتھ سرفہرست رہی۔ دائیں بازو کی پاپولسٹ پارٹی ’دی فنز‘ نے ۲۰ء۱ فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ حکمراں جماعت سوشل ڈیموکریٹس کو ۱۹ء۹؍فیصد ووٹ ملے
EPAPER
Updated: April 04, 2023, 11:36 AM IST | Helsinki
سخت مقابلے میں نیشنل کولیشن پارٹی یعنی این سی پی ۲۰ء۸ فیصد ووٹوں کے ساتھ سرفہرست رہی۔ دائیں بازو کی پاپولسٹ پارٹی ’دی فنز‘ نے ۲۰ء۱ فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ حکمراں جماعت سوشل ڈیموکریٹس کو ۱۹ء۹؍فیصد ووٹ ملے
فن لینڈ کی مرکزی قدامت پسند جماعت’سینٹر رائٹ نیشنل کولیشن پارٹی( این سی پی) نے عام انتخابات میں سخت مقابلے کے بعد کامیابی کا دعویٰ کیا جبکہ سابق وزیر اعظم نے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔ اس طرح فن لینڈ کی وزیر اعظم سانا مارین کی انتخابات میں دوبارہ کامیابی کی امیدوں پر پانی پھر گیا اور ملک کی مرکزی قدامت پسند پارٹی(نیشنل کولیشن پارٹی ) نے پارلیمانی انتخابات کے سخت مقابلے میں فتح کے بعد حکومت سازی کا اعلان کیا ہے۔ اتوار کو ہونے والے الیکشن میں دائیں بازو کے پاپولسٹ دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ وزیراعظم سنا مارین کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی تیسرے نمبر پر ہے۔
ا مریکی خبر رساں ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس (اےپی ) کے مطابق پریس کانفرنس میں سینٹر رائٹ نیشنل کولیشن پارٹی (این سی پی) نے تمام ووٹوں کی گنتی کے بعد اپنی جیت کا اعلان کیا ۔ پارٹی ۲۰ء۸؍ فیصد ووٹوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ ان کے بعد دائیں بازو کی پاپولسٹ پارٹی دی فنز نے ۲۰ء۱ فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ سوشل ڈیموکریٹس کو ۱۹ء۹؍فیصد ووٹ ملے ہیں۔سرفہرست ۳؍ پارٹیوں میں سے ہر ایک کو تقریباً۲۰؍ فیصد ووٹ ملے ہیں۔ کوئی بھی پارٹی تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
یادرہےکہ فن لینڈ کی پارلیمنٹ کی ۲۰۰ ؍نشستوں کیلئے ۲۲ ؍ جماعتوں کے ۲؍ہزار۴۰۰ ؍سے زیادہ امیدوار میدان میں تھے۔
زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی جماعت کے لیڈر پیٹری اوریو نے دارالحکومت ہیسنکی کے ایک ریستوران میں جمع ہونے والے اپنے حامیوں سے پرجوش خطاب میں کہا کہ اس نتیجے کی بنیاد پر نیشنل کولیشن پارٹی کی قیادت میں فن لینڈ میں ایک نئی حکومت کی تشکیل پر بات چیت شروع کی جائے گی۔
فن لینڈ کے سابق وزیر خزانہ اور ممکنہ طور پر نئے وزیراعظم ۵۴؍سالہ پیٹری اورپو نے یقین دلایا کہ ان کے دور حکومت میں بھی یوکرین کے ساتھ یکجہتی برقرار رہے گی۔انہوں نے پارٹی کی فتح کی تقریب میں میڈیا کو بتایا ،’’ سب سے پہلے یوکرین، ہم آپ کے ساتھ ہیں، ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘‘اُن کا کہنا تھا ،’’ ہم اس ہولناک جنگ کو قبول نہیں کر سکتے اور ہم وہ سب کچھ کریں گے جس کی یوکرین کو ضرورت ہے، یوکرین کے عوام کے لئے کیونکہ وہ ہماری جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ بالکل واضح ہے۔‘‘
ان کےبقول:’’ روسی صدر ولادیمیر پوتن کیلئے پیغام ہے کہ یوکرین سے چلے جائیں کیونکہ آپ ہار جائیں گے۔‘‘
دوسری جانب وزیر اعظم مارین نے شکست تسلیم کر لی ہے۔انہوں نے اپنے پارٹی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والوں کو مبارکباد دی اور کہا ،’’ ہمیں پہلے سے زیادہ حمایت حاصل ہوئی ہے اور ہم نے پارلیمنٹ میں زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں، یہ ایک بہترین کامیابی ہے۔‘‘
یادر ہےکہ وزیراعظم سنا مارین ۳۷ ؍سال کی عمر میں یورپ کے سب سے کم عمر لیڈروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے یوکرین کی حمایت اور صدر ساؤلی نینیسٹو کے ساتھ فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کیلئے کامیاب درخواست کی وکالت کی۔ان کو اس سلسلے میں نمایاں کردار ادا کرنے پر بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ وہ عا لمی سطح پر مقبول ہوگئی ہیں مگر ملک میں ان کی ساکھ خراب ہوگئی ہے، نتائج سے اس کا اندازہ ہوتا ہے۔