جواہر لال نہرو کے تعلق سے غلط بیانی پر آڑے ہاتھوں لیا، وزیراعظم پر ماضی میں جینے کا الزام لگایا، احمد فراز کے اشعار کے ذریعہ حکومت کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی۔
EPAPER
Updated: December 17, 2024, 10:53 AM IST | Ahmadullah Siddiqui / Agency | New Delhi
جواہر لال نہرو کے تعلق سے غلط بیانی پر آڑے ہاتھوں لیا، وزیراعظم پر ماضی میں جینے کا الزام لگایا، احمد فراز کے اشعار کے ذریعہ حکومت کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی۔
آئین کے ۷۵؍ برسوں کی تکمیل پرلوک سبھا میں بحث کے بعد پیر کو راجیہ سبھا میں بحث کاآغاز ہوا۔اس دوران کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے حکومت اور بطور خاص وزیراعظم کو ملک کے پہلے وزیراعظم جواہرلال نہرو کے تعلق سے غلط بیانی پر آڑے ہاتھوں لیا۔اس دوران کے سی وینوگوپال نے اڈانی کے حوالے حکومت کو نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ایک شخص کیلئے ملک کے آئین میں تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔
راجیہ سبھا میں قائدِ حزب اختلا ف ملکا رجن کھرگے نے نہ صرف وزیراعظم مودی پر ’’غلط بیانی‘‘ کا الزام لگایا بلکہ ملک کے اولین وزیر اعظم جواہر لال نہرو کےبارے میںاب تک پھیلائی جارہی کئی غلط فہمیوں اور الزامات کو تاریخی حوالوں سے غلط ثابت کیا۔کھر گے نے اپنے زرودارحملے میں کسی رعایت کا مظاہرہ کئے بغیر ملک کے پرچم اور آئین کے تئیں آر ایس ایس اور بی جے پی کی وفاداری پر سوال اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار ۲۶؍ جنوری ۲۰۰۲ء کو عدالتی حکم پرآر ایس ایس کو اپنے ہیڈکوارٹرز پر ترنگا لہرانے پر مجبور کیا گیا۔۱۹۴۹ء میں آر ایس ایس کے لیڈروں نے آئین ہند کی مخالفت کی تھی، کیونکہ یہ آئین منو اسمرتی پر مبنی نہیں تھا۔ آر ایس ایس کے ماؤتھ پیس آرگنائزر نے اس کے خلاف احتجاجی اداریہ لکھا۔انہوںنے کہاکہ منواسمرتی بی جےپی اورآر ایس ایس کے لوگوں کے ذہنوں میںآج بھی موجود ہے اور جو لوگ ملک کے پرچم، اشوک چکر اور آئین کے خلاف تھے،وہ ہمیں آئین کا درس دے رہے ہیں۔
کھرگے نے نہروکے بارے میں ایک اور غلط بیانی کا قلع قمع کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے انتخابات کے بعد ۵۲-۱۹۵۱ءمیں جب نہرو وزیر اعظم بنے، اس وقت سردار پٹیل وفات پاچکے تھے،اس لئے وزیر اعظم مودی کا یہ کہنا سراسر جھوٹ ہے کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی بجائے پنڈت جواہر لال نہرو خود وزیراعظم بن گئے۔۱۹۴۷ء میں نہرو عبوری حکومت کےقائد تھے کیونکہ وہ اس وقت کانگریس کے ایگزیکٹو کونسل میں نائب صدر بنائے گئے تھے۔اس پر سردار پٹیل نے انہیں مبارکباد بھی پیش کی تھی۔
کھرگے نے وزیر اعظم مودی کے اس بیان کو بھی جھوٹ بتایا جس میںانہوںنے کہا تھا کہ ۱۹۵۱ءمیں جب کوئی منتخب حکومت نہیں تھی، نہرو نے آرڈیننس لا کر آئین کو تبدیل کر دیا۔ کانگریس لیڈرنےجواب دیاکہ آئین میں پہلی ترمیم عارضی پارلیمنٹ نے کی تھی۔ عارضی پارلیمنٹ کے ممبران آئین ساز اسمبلی کے ممبر تھے جن میں شیاما پرساد مکھرجی بھی شامل تھے۔ یہ ترمیم اس لیے کی گئی تھی تاکہ پسماندہ طبقات کو ریزرویشن دیا جاسکے اور زمینداری نظام کو ختم کیا جا سکے کیونکہ اس وقت مدراس میں ریزرویشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔
کانگریس صدر نے نہرو کے حوالے سے غلط بیانی کیلئے وزیر اعظم مودی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ کھرگے نے کانگریس وزرائے اعظم کی حصولیابیوں کا ذکر کرتےہوئے کہا کہ جواہر لال نہرو نے جدید ہندوستان کی بنیاد رکھی۔ لال بہادر شاستری نے سبز انقلاب کی بنیاد رکھی۔ اندرا گاندھی نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، سماجی انصاف کے لیے۲۰؍ نکاتی پروگرام دیا، بینکوں کو قومیایا۔ راجیو گاندھی مواصلاتی انقلاب اور پنچایتی راج لے کر آئے۔آج پنچایت میں خواتین کو جو بھی ریزرویشن مل رہا ہے وہ کانگریس کی ہی دین ہے۔ وزیر اعظم مودی کے بے بنیاد بیانات سے تاریخ نہیں بدلی جا سکتی۔ جو سچ ہے وہ سچ ہے اور جو جھوٹ ہے وہ جھوٹ ہے۔انہوں نے زور دے کر کہاکہ وہ جعلی اعدادوشمار کی سیاست نہیں کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ اپنی تقریر کے دوران انہوں نے احمد فراز کے ان اشعار کے ذریعہ مودی کو حکومت کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی کہ:
تم اپنے عقیدوں کے نیزے
ہر دل میں اتارے جاتے ہو
ہم لوگ محبت والے ہیں
تم خنجر کیوں لہراتے ہو