سال ۱۹۶۸ء میں واڈیہ ٹرسٹ سے ملنے والے۳۲۲۹؍ اسکوائر میٹر کے پلا ٹ پر قبرستان کے خلاف ایئر پورٹ اتھاریٹی نے اعتراض کیا تھا لیکن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے قبرستان بنائے جانے کے حق میں فیصلہ دیا۔قبرستان کیلئے میونسپل کارپوریشن کی جانب سے سروے اور ٹیکس کی رقم جمع کردی گئی : مقامی کارپوریٹر
سہار مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن کے ذمہ داران قبرستان کیلئے مختص زمین کا معائنہ کرتے ہوئے۔
یہاں اندھیری کے مشرقی علاقے میں واقع سہار اور مرول پائپ لائن سمیت متعدد علاقوں میں مسلم قبرستان نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو میت دفن کرنے کیلئے ۷؍ سے ۸؍ کلومیٹر دور کی مسافت طے کرکے اندھیری کے مغربی علاقے میںو اقع چاربنگلہ قبرستان گاڑیوں کے ذریعہ جانا پڑتا ہے ۔ غریب گھرانے کی میت کے دفن کیلئے خاندان والوں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ۱۹۶۸ءمیں واڈیہ ٹرسٹ نے مسلم قبرستان کے نام پر ۳۲۲۹ ؍اسکوائر میٹر جگہ دی تھی لیکن ایئر پورٹ اتھاریٹی نےقبرستان بنانے پر روک لگا دی تھی ۔ سہار مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے قبرستان کیلئے مقدمہ جیت لیا اور اس پر قبرستان بنانے کیلئے بی ایم سی کے ذریعہ جگہ کا ٹیکس وغیرہ ادا کردیا گیا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی بی ایم سی کے ذریعہ اس پر کام بھی شروع کر دیا جائے گا ۔ کمیٹی کے علاوہ مقامی کارپوریٹر کے ذریعہ کام شروع کرنے کیلئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔
سہار مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن کے خزانچی رفیق شیخ نے نمائندہ ٔانقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سہار ، مرول پائپ لائن ، جےبی نگر ،اسلام پورہ چکالا ، بامن واڑہ ، سگریٹ فیکٹری اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں مسلمانوں کی بہت بڑی آبادی رہتی ہےاور ان علاقوں کیلئے قریب میں کوئی مسلم قبرستان نہیں ہے ۔ اس کی وجہ سے مسلمانوں کو میت کی تدفین کیلئے اندھیری کے مغربی علاقے میں واقع چار بنگلہ قبرستان جانا پڑتا ہے ۔
انھوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کی اس پریشانی کو دیکھتے ہوئے واڈیہ ٹرسٹ نے چھتر پتی شیواجی مہاراج انٹر نیشنل ہوائی اڈہ کے قریب برسوں پہلے سہار مرول روڈ ، سہارویئر ہاؤس کے سامنے ۳۲۲۹؍ اسکوائر میٹر کا پلاٹ مسلم قبرستان بنانے کیلئے دے دیا تھا۔ سہار ایئر پورٹ اتھاریٹی کو جب معلوم ہوا تو انھوں نے یہ کہہ قبرستان بنانے پر سوال اٹھایا کہ قبرستان کی وجہ سے یہاں پر پرندے آکر اڑیں گے اور ان کی وجہ سے ہوائی جہاز کی اڑان میں دشواریاں پیش آسکتی ہیں ۔اس کےعلاوہ قبرستان کی وجہ سے ہوائی اڈہ محفوظ نہیں رہےگا ۔
رفیق شیخ کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ اتھاریٹی کے ذریعہ اٹھائے گئے سوال کے خلاف سہار مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن کے بینر تلے ہم لوگوں نے پہلے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ ہائی کورٹ میںہمارے یعنی قبرستان ٹرسٹ کے حق میں نہ صرف فیصلہ ہوا بلکہ عدالت نے ممبئی میونسپل کارپوریشن کو پھٹکار لگائی ۔
سہار مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن کے صدر اشرف شیخ کے مطابق اسی قبرستان کی زمین کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی پہنچا جہاں ۶؍ سال کے بعد سپریم کورٹ نے بھی اس زمین پر قبرستان بنانے کا فیصلہ سنایا ۔ اس کے بعد ہم لوگ اس سلسلے میں میونسپل کارپوریشن کا چکر لگانے لگے ۔ اسی دوران علاقے میں وارڈ نمبر ۸۲؍ کے کارپوریٹر جگدیش امین انّا سے جب اس سلسلے میں ملاقات کی گئی تو انھوں نےنہ صرف بی ایم سی کے ذریعہ کام کرانے کی یقین دہانی کرائی بلکہ انھوںنے بی ایم سی کے ذر یعہ کلکٹر ، ایم ایم آرڈی اے اور ایئر پورٹ اتھاریٹی کے پاس ایک لاکھ ۶۰؍ ہزار روپے، سروے اورٹیکس وغیرہ کے طور پر جمع کرا دیا۔
اسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکریٹری راشد خان اور یاسین ٹرسٹی نے بتایا کہ ۱۹۶۸ء میں واڑیہ ٹرسٹ سے جگہ ملنے کے بعد چکالا مسجد کے ذمہ داران قبرستان کیلئے کوشش کررہے تھے ۔ اسی دوران ٹرسٹ کےذریعہ ملنے والی پر قبرستان بنانے کیلئے کافی دشواریاں پیش آرہی تھیں ۔ قبرستان تعمیر کئے جانے کے لئے یہاں پر کافی احتجاجی مورچے وغیرہ بھی نکالے گئے ۔ ایئرپورٹ اتھاریٹی سے لڑنے کیلئے سہار کے آس پاس کی مساجد کے ذمہ داروں کے ساتھ قبرستان بچاؤ سمیتی بنائی گئی اور کئی مساجد نے مل کر ۲۰۰۴ء میں سہار مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن بنائی اور اس کے بینر تلے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا ۔
اسی علاقے میں رہنے والے مکرم شیخ ، ایم وائی نوشاد ، یوسف شاہ سمیر خان ، سید روح الامین ، عمران زاہد خان نے نہ صرف قبرستان کی جگہ کا معائنہ کرایا بلکہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس لڑائی میں بدھ برادری کے لوگ بھی شامل ہوگئے تھے اور ان کیلئے بھی تقریباً۱۲۰؍ اسکوائر میٹر دفن بھومی کیلئے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
مقامی کارپوریٹر جگدیش امین انّا نے کہا کہ ممبئی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے کامیای ملنے کے بعد ہم نے قبرستان کی جگہ کو ڈیولپ کرنے کا نہ صرف فیصلہ کیا ہے بلکہ بی ایم سی کے ذریعہ ایم ایم آرڈی وغیرہ کو تقریباً ایک لاکھ ۶۰؍ ہزارروپے بھی جمع کروا دئیے گئے ہے ۔جگہ کو ڈیولپ کرنے کیلئے کارپوریشن کے ذریعہ سروے کا کام ہوگیا ہے اورجلد ہی کام کیلئے ٹینڈرنگ کا کام ہو جائے گا۔ امید ہے کہ اپریل کے مہینے میں قبرستان کا کام بھی شروع ہوجائے گا ۔