پہلے راشن کارڈمیں درج ناموں کے مطابق فی فرد ۳؍کلو گیہوں اور ۲؍ کلوچاول دیاجاتاتھا لیکن اب معاملہ اس کے برعکس ہے، دکانداروںکےمطابق حکومت کی طرف سے گیہوں کی سپلائی کم کردی گئی ہے
EPAPER
Updated: August 05, 2022, 9:16 AM IST | saadat khan | Mumbai
پہلے راشن کارڈمیں درج ناموں کے مطابق فی فرد ۳؍کلو گیہوں اور ۲؍ کلوچاول دیاجاتاتھا لیکن اب معاملہ اس کے برعکس ہے، دکانداروںکےمطابق حکومت کی طرف سے گیہوں کی سپلائی کم کردی گئی ہے
ایک طرف کھانےپینے کی اشیاء پر جی ایس ٹی کے نفاذ سے مہنگائی میں بے تحاشا اضافہ ہوگیا ہے جس نے غریبوں کی کمرتوڑدی ہےتو دوسری جانب حکومت کی طرف سےراشن کارڈپر دیئے جانے گیہوں کی مقدار کم کرنے سےانہیںمزیدپریشانی ہورہی ہے۔ پہلے راشن کارڈ میں درج ناموں کے اعتبار سےفی فرد ۳؍ کلو گیہوں اور ۲؍ کلو چاول دیاجاتاتھا لیکن اب معاملہ اس کے برعکس ہے ۔ دکانداروں کے مطابق حکومت کی طرف سے گیہوں کی سپلائی کم کردی گئی ہے ۔اس لئے یہ مسئلہ پیدا ہواہے۔
مدنپورہ ،بیگ محمد کی چال میں رہنے والے محمد غفور نے بتایاکہ ’’ ہمارے گھر کے ۹؍افراد کا نام راشن کارڈ پر درج ہے۔ ہمیں ہرمہینے ۹؍افراد کے حساب سے ۳۶؍کلوگیہوں اور ۱۸؍کلو چاول مل رہا تھا۔ راشن سے ملنے والے گیہوں سے ہماری مہینے بھر کی ضرورت پوری ہوجاتی تھی۔ باہر سے آٹا خریدنے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی ۔ راشن کے چاول کا معیار اچھا نہ ہونے سے گیہوں کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے مگر اب اس کی مقدار کم کردی گئی ہے جس کی وجہ سے مجبوراً باہر سے آٹاخریدنا پڑرہا ہے جو کافی مہنگا ملتا ہے۔ کھانے پینے کی تمام اشیاء کی قیمتیں آسمان چُھو رہی ہیں۔ ایسے میں روٹی کیلئے راشن سے ملنے والا ۳۶؍کلو گیہوں بڑا سہارا تھامگر اب حکومت نے اس سہولت میں بھی کمی کردی ہے۔ ‘‘
سائوٹر اسٹریٹ کے محمد شاہد نے بتایاکہ ’’صرف ممبئی میں نہیں بلکہ مالیگائوںمیں بھی اسی طرح عوام کو چاول زیادہ اور گیہوں کم دیاجارہاہے جس سے بالخصوص پسماندہ طبقے کے افرادکی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔گیہوں کم ملنے سےاس طرح کےلوگوںکومجبوراً اب بازار سے مہنگے دام میں آٹا خریدنا پڑ رہا ہے ۔ ‘‘ مورلینڈروڈکی صائمہ انصاری نے کہاکہ ’’میرے گھر کے ۱۰؍افراد کا نام راشن کارڈ میں درج ہے۔ نئے ضابطہ کے مطابق بھی مجھے ۲۰؍کلو گیہوں اور ۳۰؍کلو چاول ملنا چاہئے مگر دکاندار نے مجھے صرف ۸؍کلو گیہوں اور ۱۲؍کلو چاول دیاہے۔ اس کی وجہ دریافت کرنےپر اس نے کہاکہ آپ کو صرف اتنا ہی راشن ملے گا جبکہ پہلے مجھے دونوں اناج بڑی مقدار میں ملتاتھا۔‘‘
اس تعلق سے جنوبی ممبئی کے ایک راشن دکاندار سےمعلومات حاصل کرنےکی کوشش کی گئی تو اس نے بتایا کہ ’’ہمیں اس بارےمیں کسی طرح کی تحریری اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ ۳؍مہینے قبل اچانک جس بائیومیٹرک پرانگوٹھا لگانے سے صارف کو راشن دیاجاتاہے ، اس میں گیہوں کی مقدار کم اور چاول کی زیادہ ہونے پر تشویش ہوئی ۔ میں نے بائیومیٹرک کی ہدایت کے مطابق صارف کو دونوں اناج دے دیا۔ بعدازیں اس بارے میں مقامی رشننگ آفس میں جاکر پتہ کیاتو معلوم ہواکہ اعلیٰ حکام کی طرف سے یہ فیصلہ کیاگیاہے۔ لہٰذا بائیومیٹر ک سے جس طرح کی ہدایت دی جارہی ہے ۔اسی کے مطابق لوگوں کوراشن دیا جائے ۔ ہم اسی ہدایت کےمطابق راشن دے رہے ہیں۔‘‘
تھانے کے راشن شاپ کمیٹی کے رکن عبدالرشید پٹیل سے اس بارےمیں استفسار کرنے پر انہوںنےبتایاکہ ’’مرکزی حکومت کی طرف سے گیہوں کی سپلائی کم کردی گئی ہے جس سے صارفین کو گیہوں کم اور چاول زیادہ دیا جارہا ہے۔ جب تک گیہوںکی قلت ختم نہیں ہوتی ، یہ سلسلہ جاری رہےگا۔‘‘
مجگائوں راشننگ آفس کے آفیسر پسلکر سے اس بارے میں استفسارکیلئے رابطہ کرنےکی کوشش کی گئی مگر کامیابی نہیں ملی۔