نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت عام لوگوں میں شیزو فرینیا اور ڈپریشن کا سبب بن رہا ہے ، ۴۰؍ سال سے زائد عمر کے افراد سب سے زیادہ متاثر
EPAPER
Updated: April 16, 2025, 11:48 PM IST | Mumbai
نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت عام لوگوں میں شیزو فرینیا اور ڈپریشن کا سبب بن رہا ہے ، ۴۰؍ سال سے زائد عمر کے افراد سب سے زیادہ متاثر
ایڈیلیڈ یونیورسٹی کی زیر قیادت ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت نہ صرف جسمانی صحت کے لئے نقصان دہ ہے بلکہ اس سے دماغی رویوں سے متعلق بیماریوں جیسے شیزوفرینیا اور ڈپریشن میں۲۰۵۰ء تک تقریباً ۵۰؍ فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔یہ تحقیق معروف سائنسی جریدےنیچر کلائمیٹ چینج میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ گرمی کی شدت پوری دنیا میں ہر سال ۱۰؍ ہزار سے زائد افراد کے لئے ڈپریشن اور دماغ کی دیگر بیماریوں کا سبب بن رہی ہے ۔تحقیق کے مطابق نوجوان خاص طور پر ۱۵؍ سے ۴۵؍سال کی عمر کے افراد، سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ گرمی کی وجہ سے ذہنی صحت مزید خراب ہو رہی ہے۔ ان میں بھی ۴۰؍ سال سے زائد عمر کے افراد سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کے اسکول آف پبلک ہیلتھ سے وابستہ مرکزی محقق پروفیسر پینگ بی نے کہاکہ اچھی ذہنی صحت اور جذباتی توازن پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات عالمی سطح پر تسلیم کئے جا رہے ہیں اور اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ماہرین کے مطابق وہ تمام نفسیاتی جو انسانی جذبات، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت، یا طرز عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں — جن میں اضطراب، ڈپریشن، بائی پولر ڈس آرڈر، شیزوفرینیا، منشیات و الکحل کا استعمال اور دیگر دماغی بیماریاں شامل ہیں شدید گرمی کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں۔ ہندوستان جیسے ممالک میں جہاں دماغی و نفسیاتی بیماریوں کے تعلق سے اتنی زیادہ بیداری نہیں ہے یہ تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی دنیا بھر میں لاکھوں افراد کیلئے حالات کو مزید مشکل بنا رہی ہے۔