• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

صدر کے خطاب میں متنازع اُمور کی گونج

Updated: June 28, 2024, 2:21 PM IST | Agency | New Delhi

۱۸؍ ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے مشترکہ خطاب، ایمرجنسی ،شہریت ترمیمی قانون،۳۷۰؍کی منسوخی ،شمال مشرق میں امن کی بحالی اور نیٹ پیپر لیک کے قصورواروں کو سزادینے کے عزم کا اظہار، اپوزیشن نے اسے حکومت کی’’ تحریری دروغ  گوئی ‘‘قرار دیا۔

President Draupadi Murmu addressing the joint session of Parliament. Photo: PTI
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

۸؍ویں لوک سبھا کی تشکیل کے بعد اس کے پہلے اجلاس میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے مشترکہ خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے جہاں حکومت کے مستقبل کے کئی عزائم اور حصولیابیوں کا ذکر کیا وہیں انہوںنے کئی متنازع مسائل  اور امورپر بھی بات کی جس سےآئندہ دنوں میں اپوزیشن اور حکمراں جماعت میںمحاذآرائی کا پورانقشہ سامنے آگیا۔ صدر جمہوریہ نے ایمرجنسی کا ذکر کرتے ہوئے اس کو آئین پر سب سے بڑا حملہ قرار دیا۔صدر جمہوریہ نے اپنی تقریر میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کا بھی ذکر کیا۔انہوںنے کہا کہ ’’میری سرکار نے سی اے اے قانون کے تحت پناہ گزینوں کوشہریت دینے کاآغاز کردیا  ہے۔  میری   حکومت آئین کو صرف سرکاری کام کاج کا ذریعہ نہیں بلکہ عوامی بیداری کا وسیلہ سمجھتی ہیں ،اس لئے ۲۶؍ نومبر کو یوم آئین منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی  دوران جموں کشمیر میں بھی آئین لاگو ہوگیا  جہاں دفعہ۳۷۰؍ کی وجہ سے حالات کچھ اور تھے۔‘‘ صدر جمہوریہ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا بھی دفاع کیا اور کہا کہ ان کی وجہ سے ملک میں بہت کم وقت میں الیکشن کا اتنا بڑا نظام چلایا جانا ممکن ہوا ہے۔انہوںنے منی پور کا نام لئے بغیر کہا کہ ان کی سرکار شمال مشرق میں دیرپا امن کے  لئے مسلسل کام کر رہی ہے۔گزشتہ۱۰؍ سال میں بہت سے پرانے تنازعات حل ہوئے ہیں اور کئی اہم معاہدے طے پا چکے ہیں۔  
صدر جمہوریہ نے ۵۰؍ منٹ کے اپنے خطاب میں نیٖٹ  اور دیگر امتحانات میں بدعنوانی اور دھاندلی کے پیش نظرملک بھرمیں اپوزیشن اور طلبہ کے احتجاج کےپس منظر میں کہا کہ ان کی حکومت کی مسلسل کوشش ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا مناسب موقع ملے۔ اس کیلئے امتحانات میں شفافیت ضروری ہے۔انہوںنے کہا کہ حکومت کچھ امتحانات میں پیپر لیک ہونے کے حالیہ واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے اور مجرموں کو سخت ترین سزا دینے کے  لئے پرعزم ہے لیکن اس کے لئے  پارٹی سیاست سے بالاتر ہوکر ملک بھر میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے یکم جولائی سے نافذ ہونے جارہےتین نئے فوجداری قوانین کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ہماری سرکار نے غلامی کے دور کی تمام نشانیوں کو ختم کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے اور اس کے تحت نئے فوجداری قوانین کا نفاذ کیا جائے گا۔ یہ ہمارے لئے تاریخی قدم ہے جس پر پورے ملک کو فخر کرنا چاہئے۔صدر جمہوریہ مرمو نے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کو مودی حکومت کی دس سال کی خدمات اور اچھی حکمرانی کا نتیجہ قرار دیا ہے اور اس کے ساتھ ملک اور بیرون ملک کام کرنے والی کچھ تخریب کار طاقتوں کی جانب سے ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کر کے ملک میں جمہوریت کو کمزور کر نے اور  معاشرے کو توڑنے  کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا ہے۔ صدر جمہوریہ نے آگاہ کیا کہ ملک اور بیرون ملک ایسی طاقتیں افواہیں پھیلا کر عوام کو گمراہ کرنے کے  لئےجدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہیں اور اس سے نمٹنے کے  لئے ہندوستان ایک عالمی نظام بنانے کے حق میں ہے۔
صدر جمہوریہ نے  ایمر جنسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئین پر کئی بار حملے ہوئے لیکن ۲۵؍ جون۱۹۷۵ءکو لگائی گئی ایمرجنسی اس پر سب سے بڑا حملہ اور جمہوریت کا سیاہ باب تھا۔ اس سے پورے ملک میں افراتفری مچ گئی تھی لیکن ملک نے ایسی غیر آئینی قوتوں کے خلاف فتح  حاصل کی کیونکہ ہندوستان کی بنیاد  میں جمہوریت ہے۔  صدر جمہوریہ نے اس دوران مودی حکومت کی گزشتہ دس سال کی کامیابیوں اور ترقی کا ذکر کیا اور سماجی، اقتصادی، خارجہ پالیسی اور دفاع  کی نئے جہتوں کا خاکہ پیش کیا۔اپنی تقریر میں صدر جمہوریہ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں کچھ دور رس پالیسی فیصلے اور بڑے قدم اٹھا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والا بجٹ مستقبل پر مبنی سوچ کی موثر دستاویز ہو گا۔  
دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے صدر جمہوریہ کی تقریر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے نئی بوتل میں پرانی شراب قرار دیا۔کانگریس صدر ملکا رجن کھرگے نے کہا کہ انتخابات کے دوران وزیر اعظم مودی کی تقاریر نے حقیقت کی تصدیق کی کہ بی جے پی اورآر ایس ایس کی سوچ صرف سماج کو تقسیم کرنے کی ہے ۔ ہجومی تشدد،فرقہ وارانہ فسادات  اور غریبوں کے گھروں پر بلڈوزر کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے لیکن حکمراں جماعت مکمل خاموشی اختیار  کئےہوئے  ہے۔ صدر کے خطاب سے ایسا لگا جیسے وزیر اعظم عوامی  مینڈیٹ سے انکار کی ہر ممکن کوشش کر رہےہوں۔ 

کانگریس صدر کھرگے نے کہا کہ وزیر اعظم مودی ایسا برتاؤ کررہے ہیں  جیسے کچھ بھی تبدیل نہیں  ہوا ، حالانکہ عوام نے ان کے ۴۰۰؍ پار کے نعرے کو مسترد کردیا اور بی جے پی  معمولی اکثریت بھی حاصل نہیں کرپائی۔انہوںنے متنبہ کیا کہ نیٹ پر حکومت کی لیپا پوتی نہیں چلے گی۔ گزشتہ پانچ سال  میں۶۶؍امتحانات میں کم ازکم ۱۲؍ پیپر لیک ہوئے جس سے ۷۵؍لاکھ طلبہ متاثر ہوئے۔ وزیر تعلیم کو اس کی ذمہ داری لینی ہوگی۔ کھرگے نے ملک میں مہنگائی ،منی پور تشدد،بھیانک ٹرین حادثات،جموں کشمیر میں دہشت گردانہ حملے،دلت ، قبائل اور اقلیتوں  پر بی جےپی کی حکمرانی والی ریاستوں میں حملوںکا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی، صدر جمہوریہ سے دروغ گوئی کرواکر واہ واہی لوٹنا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف  کانگریس لیڈر ششی تھرور نے نیٹ امتحان میں بے ضابطگی ،بے روزگاری ،منی پور تشدد پر بات نہ کرکے ایمرجنسی پر بات کرنے کی معقولیت پرسوال اٹھایا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK