راجیہ سبھا سے واک آئوٹ ، کھرگے نے ’جعلی رپورٹ ‘ قرار دیا ، لوک سبھا میں ہنگامے اور احتجاج کے بعد مرکزی حکومت کو اپوزیشن اراکین کے اختلافی نوٹس بل میں شامل کرنے پڑے
EPAPER
Updated: February 14, 2025, 1:44 PM IST | New Delhi
راجیہ سبھا سے واک آئوٹ ، کھرگے نے ’جعلی رپورٹ ‘ قرار دیا ، لوک سبھا میں ہنگامے اور احتجاج کے بعد مرکزی حکومت کو اپوزیشن اراکین کے اختلافی نوٹس بل میں شامل کرنے پڑے
مسلمانوں کی وقف جائیدادوں پر قبضہ کیلئے لائے گئے مرکزی حکومت کے متنازع وقف (ترمیمی) بل پر غور کرنے کیلئے بنائی گئی جے پی سی کی متنازع رپورٹ کو بالآخر پارلیمنٹ میں پیش کردیا گیا۔ جے پی سی کی رپورٹ سب سے پہلے راجیہ سبھا میں پیش کی گئی ۔ یہاں بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ میدھا وشرام کلکرنی نے یہ رپورٹ پیش کی لیکن اس دوران ایوان میں زبردست احتجاج اور ہنگامہ دیکھنے کو ملا ۔ اپوزیشن اراکین نے رپورٹ کو غیر قانونی اور جعلی قرار دیا اور الزام لگایا کہ جے پی سی سربراہ نے ان کے اختلافی نوٹ شامل ہی نہیں کئے ہیں جبکہ یہ اصول ہے کہ جے پی سی کی کوئی بھی رپورٹ جب پیش کی جاتی ہے اس میں اختلافی نوٹ بھی ساتھ میں پیش کئے جاتے ہیں۔ بہر حال یہ رپورٹ اور اس سے منسلک بل ایوان بالا نے بحث کیلئے پیش کئے جانے کیلئے منظور کر لیا۔
اس درمیان اپوزیشن اراکین کا زوردار ہنگامہ دیکھنے کو ملا اور ایک وقت ایسا آیا جب برسراقتدار طبقہ کے رویےکو دیکھتے ہوئے اپوزیشن نے واک آؤٹ کر دیا۔ اس سے قبل کچھ اپوزیشن اراکین نے اپنی بات ایوان میں پیش کی اور جے پی سی رپورٹ کو غیر آئینی قرار دیا۔ کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے رپورٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’وقف بورڈ کی جے پی سی میں کئی اراکین پارلیمنٹ نے اختلافی نوٹس د ئیےہیں لیکن انہیںکارروائی سے نکال دیا گیا ہے۔ یہ غیر جمہوری عمل ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایوان اس فرضی رپورٹ کو نہیں مانے گا۔ میری گزارش ہے کہ اگر اس میں اختلافی نوٹ ہٹائے گئے ہیں تو رپورٹ کو واپس جے پی سی میں بھیجا جائے اور اس میں اراکین پارلیمنٹ کے اختلافی نوٹ شامل کر کے اسے دوبارہ پیش کیا جائے۔ کھرگے کے مطابق آپ ہماری بات سے متفق یا غیر متفق ہو سکتے ہیںلیکن اس کو کوڑے دان میں کیسے ڈال سکتے ہیں؟ آج آپ وقف کی ملکیت پر قبضہ کر رہے ہیں کل آپ گردوارہ، چرچ اور مندر کی ملکیت پر قبضہ کریں گےتو کیا ہم خاموش رہیں گے۔
راجیہ سبھا کے بعد لوک سبھا میں بھی وقف (ترمیمی) بل سے متعلق جے پی سی کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ اپوزیشن کے ہنگامہ کے درمیان یہ بل ایوانِ زیریں میں پیش کیا گیا۔اپوزیشن کے ذریعہ رپورٹ سے ڈیسینٹ نوٹ (اختلافی نوٹ) ہٹائے جانے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے چند جملے ضرور کہے، لیکن مزید کچھ باتیں سامنے نہیں آئیں۔جے پی سی رپورٹ کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے لوک سبھا میں ’بھارت ماتا کی جئے‘ نعرہ بلند کرتے ہوئے پیش کی۔ دیگر بی جے پی اراکین بھی یہ نعرہ لگاتے ہوئے نظر آئے جبکہ اپوزیشن نے اراکین اس رپورٹ پرناراضگی ظاہرکی۔ اس دوران اپوزیشن اراکین نے اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی تھی جس کے بعد اپوزیشن کی بات مانتے ہوئے اسپیکر نے یہ اطلاع دی کہ ان کے اختلافی نوٹس ہٹائے نہیں گئے ہیں بلکہ وہ رپورٹ میں شامل ہیں۔
اس درمیان مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ناراض اراکین کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کو جو بھی جوڑنا ہے جوڑیئے، ہماری پارٹی کو کسی طرح کا اعتراض نہیں ہے۔‘‘ علاوہ ازیں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ ’’کچھ لوک سبھا اراکین نے مجھ سے ملاقات کی تھی۔ ان کے ڈیسینٹ نوٹس کو میں نے شامل کر لیا ہے۔‘‘اس سے قبل راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر کرن رجیجو نے اپوزیشن پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ سے کچھ بھی ڈیلیٹ نہیں کیا گیا ہے جبکہ کانگریس رکن پارلیمنٹ ناصر حسین نے اس بیان کو پوری طرح سے غلط اور جھوٹ قرار دیا۔ انہوں نے راجیہ سبھا میں کہا کہ اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو ایوان کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’میرا ہی اختلافی نوٹ تھا، جو اس رپورٹ میں شامل نہیں ہے جبکہ یہ پبلک ڈومین میں ہے۔ اسے میں ثابت کر دوں گا۔ یہ رپورٹ فرضی ہے، اسے واپس کرنا ہی ہو گا ۔ ‘‘
اس سے قبل راجیہ سبھا میںاس رپورٹ سے متعلق تروچی شیوا نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ جو اراکین کمیٹی میں ہوتے ہیں ان کی نااتفاقی کو لے کر اختلافی نوٹ کے ساتھ رپورٹ پیش کرنے کا اصول ہے۔ اس رپورٹ کو پیش کرتے وقت اس اصول پر عمل نہیں کیا گیا۔جے پی سی رپورٹ میں اختلافی نوٹ شامل نہیں کئے جانے سے متعلق پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اپنی بات ایوان بالا میں رکھی۔ انھوں نے کہا کہ اس بل میں سبھی چیزیں موجود ہیں، کچھ بھی ڈیلیٹ نہیں کیا گیا ہے۔ اپوزیشن اس طرح کی بات کر کے ایوان کو گمراہ نہ کرےکیونکہ رپورٹ اصولوں کے مطابق ہی تیار کی گئی ہے۔ کرن رجیجو نے اپوزیشن کے سبھی الزامات کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا۔
اس دوران ترنمول کانگریس نے بھی احتجاج کیا اور پارٹی کے اراکین نے کہا کہ یہ مذہب سے جڑا معاملہ نہیں ہے بلکہ آئین سے جڑا معاملہ ہے۔ اختلاف نوٹس جو اس رپورٹ میں شامل کیے گئے ہیں، ان کو بھی کاٹ چھانٹ دیا گیا ہے۔ یہ غیر آئینی ہے اور سنسرشپ ہے۔اس کے جواب میں کرن رجیجو نے کہا کہ جب جے پی سی کی رپورٹ ٹیبل ہوتی ہے اور اگر اس میں کچھ خامیاں ہوتی ہیں تو اس پر بحث نہیں ہوتی۔ بحث کا وقت بعد میں آئے گا۔ کچھ اراکین نے اعترض کیا ہے کہ کچھ حصے کاٹ دیے گئے ہیں۔ اگر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو بحث کا وقت بعد میں دیا جائےگا۔