پولیس نے مرین ڈرائیو پر لوگوں کے بیٹھنے پر پابندی لگائی، گیٹ وے آف انڈیا پر کشتی کی سواری بھی ممنوع، پریہ درشنی پارک بھی خالی۔ وائرس کے سبب مضافات سےآنے والے کاروباریوں کا ممبئی آنے سے انکار،دکانوں پر گاہک ندارد
EPAPER
Updated: March 17, 2020, 1:07 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai
پولیس نے مرین ڈرائیو پر لوگوں کے بیٹھنے پر پابندی لگائی، گیٹ وے آف انڈیا پر کشتی کی سواری بھی ممنوع، پریہ درشنی پارک بھی خالی۔ وائرس کے سبب مضافات سےآنے والے کاروباریوں کا ممبئی آنے سے انکار،دکانوں پر گاہک ندارد
دنیابھر میں پھیلے کورونا وائرس نے ممبئی شہر کی تفریح گاہوں کو بھی سنسان کردیا ہےعروس البلاد میں جن سیاحتی مقامات پر لوگوں کا جم غفیر لگا رہتا تھا، آج ان مقامات پر اکا دکا لوگ نظر آرہے ہیں۔ کورونا وائرس کے سبب پولیس نے دفعہ ۱۴۴؍ بھی نافذ کر دیا ہے جس کی وجہ سے مرین ڈرائیو پر لوگ تو نظر آرہے ہیں لیکن وہ صرف چہل قدمی کر رہے ہیں۔کیونکہ پولیس نے ۳۱؍ مارچ تک وہاں بیٹھنا بھی ممنوع قرار دے دیا ہے۔ ساتھ ہی شہر کا کاروبار بھی متاثر ہوا ہے۔ مضافات سے آنے والے بیوپاری شہر کا رخ نہیں کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی افواہوں کا بازار بھی گرم ہے۔
تفریح گاہوں پر سناٹا
جنوبی ممبئی کے مقبول عام تفریحی مقام نریمن پوائنٹ پر سمندری کنارے کا نظارہ کرنے والوں کو اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب پولیس نے گروپ کی شکل میں موجود نوجوانوں اور سیر کیلئے آئے لوگوں کو مرین ڈرائیو کے چبوترے پر بیٹھنے کی اجازت نہیں دی۔ پولیس نے وہاںسرے سے بیٹھنے کی ہی ممانعت کر دی ہے اور ساتھ ہی ۱۲؍بجے کے بعد پورا مرین ڈرائیو خالی کر نے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ کل تک وہاں پوری رات رکنے پر بھی کوئی پابندی نہیں تھی۔ گیٹ وے آف انڈیا جسے سیاحوں کی آماجگاہ بھی کہا جاتا ہے، اس کی رونق بھی اس وقت ماند پڑ گئی جب سیاحوں کو سیر کروانے والی بوٹوں میں سوار ہونے کا موقع نہیں ملا کیونکہ پولیس نے بوٹ مالکان کو بھی بھیڑ کی شکل میں سیاحوں کو لے جانے سے منع کردیا ہے ۔ کشتی کی سواری سے محروم یہ سیاح گیٹ وے آف انڈیا اور تاج محل ہوٹل کے ساتھ تصویر کشی کرتے نظر آئے ۔
کورونا وائرس کے سبب مرین ڈرائیو پر موجود تارا پور فش ایکویریم (مچھلی گھر)پر احتیاطی تدابیر برتے جانے کے سبب سناٹا چھایا رہا ۔ البتہ حاجی علی پرضرور کچھ لوگ نظر آئے لیکن انہیں بھی احتیاطی تدابیر کے تحت ماسک لگاکر، اور سینیٹائزر سے ہاتھ دھوکر زیارت کی تاکید کی گئی ہے ۔ اسی طرح ورلی سی فیس پر بھی نہ تو مقامی اور نہ ہی بیرونی لوگوں کی بھیڑ نظر آئی ورنہ یہاں شام ۵؍بجے سے رات ۱۲؍بجے تک لوگوں کا آنا جانالگا رہتا ہے ۔اس کے علاوہ پریہ درشنی پارک پر بھی نہ تو بچے نظر آئے اور نہ ہی لوگوں کی بھیڑ دکھائی دی ۔ کورونا وائرس نامی اس وباء کے سبب تمام تفریحی مقامات پر کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والے دکاندار بھی خالی بیٹھے نظر آئے ۔
کاروبار بھی کورونا وائرس کا شکار
اس مہلک وبا کےڈر وخوف سے ممبئی شہر کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہورہاہے۔عام دنوں کے مقابلے سڑکوں اوربازار میں کم بھیڑ دکھائی دے رہی ہے۔ کاروبار کرنےوالے مضافاتی علاقوں سے ممبئی آنے والے بیوپاری یہاں آنے سےانکار کر رہےہیں۔علاوہ ازیں رشتے دار ایک دوسرے سے ملاقات کرنے سے پرہیز کر رہےہیں۔
محمدعلی روڈ کے سماجی کارکن امین پاریکھ نے بتایاکہ ’’کوروناوائرس کا اثر محمد علی روڈ، ناخدا محلہ، بھنڈی بازار ، نل بازار اور اطراف کے دیگر مارکیٹ میں واضح طورپر دکھائی دے رہاہے۔ ان مارکیٹ میں عموماً صارفین کا ہجوم رہتاہے مگر جب سے کورونا وائرس پھیلنےکی اطلاع عام ہوئی ہے، بھیڑ کم دکھائی دے رہی ہے۔ اس کےعلاوہ مضافا تی علاقوںسے کاروبار کیلئے ممبئی آنےوالے بھی احتیاط برت رہے ہیں۔ ایک تاجر کو آرڈر دینا تھا ۔ جب اسے ممبئی آنے کیلئے کہاگیاتو اس نے صاف کہاکہ اگر آرڈر دینا ہے تو آپ میرے پاس آئیے میں فی الحال ممبئی نہیں آسکتا ۔ گھڑپ دیو کےبشیر احمد شیخ نے کہاکہ ’’ہمارے علاقےمیں بھی کورونا وائرس سےمتعلق عوام میں خوف وہراس پایاجارہاہے۔سبھی کا کاروبار بری طرح متاثر ہےجس سے عام مزدوروںکو تکلیف ہورہی ہے۔ کاروبار کےعلاوہ اس وبا سے سماجی زندگی بھی متاثرہوئی ہے۔ رشتے دار ایک دوسرے سے ملاقات سے گریز کر رہے ہیں۔ زیادہ تر لوگ گھروںمیںوقت گزارنےکو ترجیح دے رہے ہیں۔
افواہوں کا بازار گرم
ادھر شہر میں سوشل میڈیا پر کوروناوائرس سے متعلق افواہوںکا بازار بھی گرم ہے۔ حا لانکہ اس طرح کی پوسٹ شیئرکرنے سےمنع کیا گیا ہے۔ اس کےباوجود مختلف قسم کی افواہ پھیلائی جارہی ہے جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی ہے۔ پیر کو بوہری محلہ میں ایک ہی خاندان کے ۹؍ افراد کے کورونا وائر س سے متاثرہونےکی افواہ پھیل گئی ۔ جس سے جنوبی ممبئی کے عوام میں خوف پھیل گیا۔ تحقیقات کرنےپریہ خبر غلط ثابت ہوئی ہے ۔ اس خبرکے ساتھ ایک فوٹو بھی گشت کررہا تھا جس میں چند خواتین گلے مل کررورہی تھیں۔ تحقیق پر معلوم ہواکہ یہ تصویر بوہرہ روحانی پیشوا سیدبرہان الدین کے انتقال پران کے دیدار کے وقت ہونےوالی بھگدڑ میں ۱۸؍افراد کی موت پر زار وقطار رونے والے ایک خاندان کی ہے۔