پمپری چنچوڑ میں مبینہ طور پر’بلااجازت‘ تعمیر کی گئی ۱۶؍ مساجد کو منہدم کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے، جبکہ ان کی تعمیر اس وقت ہوئی تھی جب میونسپل کارپوریشن کا وجود ہی نہیں تھا
EPAPER
Updated: April 26, 2025, 11:47 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
پمپری چنچوڑ میں مبینہ طور پر’بلااجازت‘ تعمیر کی گئی ۱۶؍ مساجد کو منہدم کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے، جبکہ ان کی تعمیر اس وقت ہوئی تھی جب میونسپل کارپوریشن کا وجود ہی نہیں تھا
پونے میں واقع پمپری چنچوڑ میونسپل کارپوریشن (پی سی ایم سی ) کی حدود میں واقع کڈل واڑی علاقے کی ۱۶؍ مساجد پر بغیر اجازت تعمیر کرنے کا حوالہ دے کر جمعرات کی سہ پہر نوٹس چسپاں کردیا گیا اور ۱۵؍ دن کے اندر کارروائی کا انتباہ بھی دیا گیا ہے۔ اس پر مقامی ذمہ داران اور ٹرسٹیان مساجد میں شدید بےچینی پائی جارہی ہے۔ ان کی جانب سے کارپوریشن کے اس رویے پر کئی سوالات قائم کئے جارہے ہیں۔ ان مساجد کے علاوہ کچھ مندروں کو بھی اس طرح کا نوٹس چسپاں کیا گیا ہے جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ روڈ کٹنگ میں جارہی ہیں۔
میونسپل کارپوریشن کے نوٹس میں محکمہ تعمیرات اور شہری ترقیاتی پلاننگ محکمے کی مختلف دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے انجینئر کی جانب سے لکھا گیا ہے کہ نوٹس جاری کئے جانے کے ۱۵؍ دن کے اندر مسجد کو خود توڑ لیجئے ورنہ کارپوریشن کی جانب سے انہدامی کارروائی کرنے پر کارروائی کا خرچ بھی وصول کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ یہ انتباہ بھی دیا گیا ہے کہ ۵؍ ہزار روپے جرمانہ اور فوجداری کے تحت مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔
اس نوٹس چسپاں کئے جانے کے بعد جمعرات کی شب میں ذمہ داران اور ٹرسٹیان کی ہنگامی میٹنگ بلائی گئی اور باہم صلاح ومشورہ کیا گیا کہ کس طرح آگے بڑھا جائے اور مساجد کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ اس میٹنگ میں نیاز صدیقی، محمد نعیم، عبدالشکور چودھری، ذکراللہ چودھری، ڈاکٹر سعید احسن قادری اور معراج چودھری کے علاوہ کئی اور مقامی افراد موجود تھے۔ ذمہ دار اشخاص اور ٹرسٹیان سے نمائندہ انقلاب کے بات چیت کرنے پر انہوں نے حیرت کا اظہار کیا اور جاری کردہ نوٹس فراہم کراتے ہوئے یہ بتایا کہ ان میں سے کئی مساجد ۱۹۹۵ء سے قبل کی ہیں جب میونسپل کارپوریشن تھا ہی نہیں، اس وقت گرام پنچایت ہوا کرتی تھی اور اجازت لینا ضروری نہیں تھا۔ کچھ مساجد بعد میں تعمیر کی گئی ہیں مگر ان سبھی مساجد کا سالانہ حساب کتاب چیئریٹی کمشنر کے یہاں پیش کیا جاتا ہے۔
ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی مسجد ایسی نہیں ہے جس سے حکومت کا کوئی پروجیکٹ متاثر ہوتا ہو یا کسی قسم کی کوئی رکاوٹ آرہی ہو۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چکھلی، کڈل واڑی اور یادو نگر میں کل ۳۱؍ مذہبی مقامات کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ اس کے لئے ایک جواز یہ بھی پیش کیا جارہا ہے کہ کچھ جگہوں پر ناجائز قبضے کئے گئے ہیں اور ان علاقوں میں بھنگار کے گودام اور کیمیکل کے گودام بھی ہیں جس سے آتشزدگی کے واقعات پیش آجاتے ہیں اور قبضے کی وجہ سے فائربریگیڈ کو جائے وقوع پر پہنچنے میں وقت لگ جاتا ہے۔ ویسے پہلے کی گئی کارروائیوں میں سیکڑوں ایکڑ زمینیں خالی کرانے کا میونسپل کارپوریشن کی جانب سے دعوی کیا جارہا ہے۔
اس معاملے میں ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ اس علاقے میں ۲۰۱۲ء میں تعمیر کی گئیں آر سی سی عمارتوں کو کارپوریشن نے ریگولرائز کردیا ہے، پھر ایسی صورت میں مساجد اور مندروں کے لئے اس طرح کے نوٹس کا کیا جواز ہے؟ اور اگر بالفرض ان عمارتوں کو ریگولرائز نہیں کیا گیا ہے تو گویا ہزاروں مکینوں کو بھی دھوکے میں رکھا گیا ہے، ان کے خلاف بھی اس طرح کا نوٹس جاری کیا جاسکتا ہے۔میونسپل کارپوریشن کی اس کارروائی کے خلاف باہمی مشورے کے بعد پولیس سے اجازت لے کر میونسپل کارپوریشن کے گیٹ پر جمعہ کی نماز بعد ۲۵؍ اپریل سے آر پی آئی لیڈر عبدالعزیز کی سربراہی میں بے مدت دھرنا بھی شروع کردیا گیا ہے۔ اس بے مدت دھرنے میں نوٹس رد کرنے اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔چونکہ پولیس نے بہت زیادہ لوگوں کے ایک ساتھ جمع ہونے کے لئے منع کیا ہے اس لئے دھرنے کی ترتیب یہ رکھی گئی ہے کہ مظاہرین کے گروپ آتے جاتے رہیں گے اور اس طرح اپنا احتجاج درج کروائیں گے۔ اس کے علاوہ باہم مشورے سے دیگر طریقہ کار پر بھی غور کیا جارہا ہے۔