• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غیرقانونی ہورڈنگز اور بینرس پرعدالت کا رویہ سخت

Updated: February 23, 2024, 9:43 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

ہائی کورٹ نے عوامی مقامات پراس کی اجازت نہ دینے کا حکم دیا۔ بی ایم سی کو اس کیلئے علاقوں کی نشاندہی کرکےاس تعلق سے سرکیولرجاری کرنے کی ہدایت دی

Illegal banners and posters in public places spoil the beauty of the city. (file photo)
عوامی مقامات پر غیرقانونی بینرس اور پوسٹر س سے شہر کی خوبصورت ماند پڑجاتی ہے۔ (فائل فوٹو)

غیر قانونی پوسٹرس، بینرس اور ہورڈنگز لگانے کے خلاف داخل کردہ عرضداشتوں پر گزشتہ روز ہونے والی شنوائی کے دوران  ہائی کورٹ نے عوامی مقامات پر ہورڈنگز اور بینرس لگانے کی اجازت نہ دینے کا فرمان جاری کیا اور  بی ایم سی کو یہ ہدایت بھی دی کہ جن علاقوں میں پوسٹرس اور بینرس لگائے جانے کی اجازت دی جائے گی، ان کی نشاندہی کرے اوراس کی تشہیر کرکے لئے ایک سرکیولر بھی جاری کرے ۔
 اس معاملے پر  ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر نے کہا کہ ’’ کسی بھی فرد واحد یا گروپ کو یا پھر سیاسی ، سماجی ، مذہبی اور تجارتی اداروں کو عوامی مقامات پر نہ تو پوسٹرس اور بینرس لگانے کی اجازت دی جاسکتی ہے اور نہ ہی ہورڈنگز   ۔ تنظیمیں یاتجارتی ادارے ، گروپ یا فرد واحد محض اپنے ذاتی فائدہ کیلئے عوامی مقامات کا استعمال کرتے ہیں ۔‘‘ عدال کا یہ بھی کہنا تھا کہ سڑکوں ، گلی محلوںاور فٹ پاتھوں پر لگائی جانے والی ہورڈنگز ،بینر س یا پوسٹرس سے راہگیروں کو حادثہ کا خطرہ بھی رہتا ہے ۔دوران سماعت شہری انتظامیہ کی جانب سے سینئر وکیل انل ساکھرے نے غیر قانونی پوسٹرس ، بینرس اور ہورڈنگز لگانے والی سیاسی جماعتوں اور تنظیموں ، فرد واحد یا گروپ کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات فراہم کیں ۔ عدالت نے بی ایم سی کو ہدایت دیتے ہوئے   اس معاملہ کی سماعت ۲؍ ہفتے کیلئے ملتوی کردی ہے۔
  غیر قانونی ہورڈنگز اور بینرس کے خلاف عرضی کے علاوہ بامبے ہائی کورٹ نے اس مسئلہ سے متعلق کئی ہدایات جاری کی تھیں جس پر عمل نہیں کیا گیا جس پر توہین عدالت کے تحت بھی عرضداشتیں داخل کی گئی ہیں جن پر کورٹ سماعت کررہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK